Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 056 (Jesus the light of the world)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴﴾ تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۱۔ عیدِ خیام کے موقع پر یسُوع کا کلام (یُوحنّا ۷: ۱ ۔ ۸: ۵۹)٠

د ۔ یسُوع دُنیا کا نُور ہیں (یُوحنّا ۸: ۱۲۔۲۹)٠


یُوحناّ ۸: ۲۱۔۲۲
۔۲۱ اُس نے پھر اُن سے کہا: میں جاتا ہُوں اور تُم مُجھے ڈھونڈوگے اور اپنے گناہوں میں مروگے۔ جہاں میں جاتا ہُوں تُم نہیں آسکتے۔ ۲۲ پس یہودیوں نے کہا:کیا وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گا جو کہتا ہے جہاں میں جاتا ہُوں تُم نہیں آ سکتے؟

یسُوع جانتے تھے کہ آپ چاروں طرف سے ہیکل کے سپاہیوں سے گھِرے ہُوئے ہیں۔ آپ نے نہایت پُر اسرار طریقہ سے مستقبل کا گہرا مطلب واضح کیا:" میری مَوت کی گھڑی نزدیک آ چُکی ہے۔تب میں اِس دُنیا کو الوداع کہوں گا اور تُم میرا تعاقب نہ کر سکوگے۔تمہارے اپنے منصوبہ کے مطابق تُم میرے قاتل نہیں ہو۔ میں اپنی رحلت کا وقت خود متعین کرتا ہُوں"۔

۔"لیکن میں اپنی قبر میں سے اُٹھ جاؤں گا اور چٹانوں اور مقفّل دروازوں میں سے ہوتا ہُوا گُزر جاؤں گا۔میں اپنے باپ کے پاس صعود کروں گا اور تُم کو خبر تک نہ ہوگی۔تُم نے مُجھ خدا کے برّہ کو ٹھُکرا دیا اور مُجھ نوعِ انساں کے مُنجی کا یقین نہ کیا۔ تُم اپنے گناہ کے حوالات میں ہلاک ہو جاؤگے"۔یسُوع نے یہ نہ کہا کہ تُم اپنے گناہوں میں مر جاؤگے۔ہمارے کثیرُ التعداد معاشری گناہ ہماری اصلی خطا نہیں ہوتے بلکہ خدا کی جانب ہمارا رویّہ اور ہماری بے اعتقادی ہمارا گناہ بن جاتے ہیں۔

یہودیوں نے جان لیا کہ یسُوع اپنی آخری رحلت کے متعلق بول رہے ہیں لیکن وہ آپ کی اس گواہی کا مطلب نہ سمجھ سکے کہ آپ اپنے باپ کے پاس لَوٹ جائیں گے۔لیکن اُنہوں نے مان لیا کہ فریسیوں اور کاہنوں کے ساتھ اپنے تفرقہ میں آپ نے اپنی تمام قوّتوں کو انتہائی حد تک استعمال کیا۔اب آپ کے پاس خود کُشی کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔کیا دوزخ یا ابدی عذاب آپ کو خود کُشی کے طور پر نگل لیں گے؟ یہودیوں نے سوچا کہ اُن کی راستبازی کے باعث اُن کا اپنا انجام ایسا نہ ہوگا لیکن ؁ ۷۰ ء میں جب رُومیوں نے یروشلیم کا محاصرہ کیا تب ہزاروں یہودیوں نے فاقہ اور مایوسی کی حالت میں خُود کُشی کر لی تھی۔

یُوحناّ ۸: ۲۳۔۲۴
۔۲۳ اُس نے اُن سے کہا: تُم نیچے کے ہو، میں اوپر کا ہُوں۔ تُم دنیا کے ہو، میں دنیا کا نہیں ہُوں۔ ۲۴ اس لیے میں نے تُم سے کہا کہ اپنے گناہوں میں مروگے کیونکہ اگر تُم ایمان نہ لاؤگے کہ میں وہی ہُوں تو اپنے گناہوں میں مروگے۔

یسُوع نے دعویٰ کیا کہ بدی کی ہماری اِس دُنیا کے اوپر خدا کی بادشاہی واقعی موجود ہے۔ ہم سب زمینی ہیں اور مٹّی سے بنے ہُوئے ہیں اور کڑوے خیالات سے معمور ہیں۔شیطان کا بویا ہُوا بیج سڑے ہُوئے پھل پیدا کرتا ہے۔انسان فطرتاً خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن وہ اُس کے وجود کا دھُندلا سا توّار کر سکتا ہے۔

مسیح ہماری دُنیا کے نہیں ہیں۔آپ کی جان آسمانی باپ سے نکل آئی ۔آپ نے اپنے باپ کی بادشاہی کو عالمِ بالا پر قائم کیا لیکن جغرافیائی معنوں میں نہیں۔ہم جس قدر اوپر پرواز کرتے ہیں اسی قدر زمین کی کشش کم ہوتی جاتی ہے۔اسی طرح جیسے جیسے ہم خدا کے قریب آتے ہیں گناہ کا بھیانک خواب غائب ہوجاتا ہے۔ہماری دُنیا ایک قید خانہ ہے جس میں سے ہم بچ کر نکل نہیں سکتے۔ہم اپنے ماحول کی اولاد ہیں جو خدا کی محبّت کی اطاعت سے مُنہ موڑ لیتی ہے۔ہماری زندگیاں گناہ سے لبریز ہیں۔یہاں یسُوع نے لفظ "گناہ" کو صیغۂ جمع میں استعمال کیا ہے کیونکہ جب ہم خدا کی مخالفت کرتے ہیں تب کئی گناہ اور خطائیں سرزد ہو جاتی ہیں۔ہم جذام کے مریض کی مانند ہوتے ہیں جس کے بدن پر کئی زخم اور نشان بنے ہُوئے ہوتے ہیں۔جس طرح وہ مصیبت کا مارا گو جیتا رہتا ہے لیکن رفتہ رفتہ موت کا مزہ چکھتا رہتا ہے۔اسی طرح گناہ انسان کو تباہ کرتا ہے۔ چونکہ ہم نے گناہ کیا ہے اس لیے ہم ضرور مر جائیں گے۔ گناہ کیا ہے؟ وہ بے اعتقادی ہے کیونکہ جو مسیح میں ہے وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔خدا کے بیٹے کا خُون ہمیں گناہ سے پاک و صاف کرتے رہتا ہے۔آپ کی قوّت ہمارے ضمیر کو صاف کرتی ہے اور ہمارے خیالات کی تقدیس کرتی ہے۔لیکن جو مسیح سے الگ رہتا ہے وہ مَوت کو منتخب کر لیتا ہے اور گناہ کے قید خانہ میں پڑا رہتا ہے اور اپنی سزا کا انتظار کرتا ہے ۔مسیح پر ایمان لانا ہی ہمیں خدا کے قہر سے مخلصی بخشتا ہے۔

تو پھر یسُوع کون ہیں جو چاہتے ہیں کہ ہم اُن کی ہستی پر ایمان لائیں؟پھر ایک بار آپ اپنا تعارف کراتے ہیں۔"میں وہ ہُوں،" (یُوحنّا ٦: ۲۰ اور ۸: ۲۴)۔اس طرح آپ اپنے متعلق تمام عظیم گواہیوں کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔ آپ نے خود کو سچّائی کا خداوند، زندہ خدا، وہ قُدّوس جو جلتی ہُوئی جھاڑی میں موسیٰ پر ظاہر ہُوا اور اسی فقرہ،"میں جو ہُوں" سے اپنا تعارف کروایا (خروج ۳: ۱۴؛ یسعیاہ ۴۳: ۱۔۱۲)۔نجات کسی اور میں نہیں۔ہر یہودی یہ دو فقرے جانتا تھا لیکن اُنہیں زبان پر لانے کی جسارت نہ کر سکتا تھا تاکہ خدا کا نام فضول میں استعمال نہ ہو۔لیکن یسُوع نے علانیہ طور پر اِن القاب کو خود اپنے لیے استعمال کیا۔آپ صرف مسیح ، خدا کے بیٹے ہی نہیں بلکہ یہواہ بھی ہیں یعنی خدا جو حق ہے۔

آپ اِنجیل کا خلاصہ ہیں۔ مسیح خدا ہیں جو انسان بنے۔ جو کوئی آپ پر ایمان لاتا ہے، زندہ رہتا ہے۔ لیکن جو کوئی آپ کو مسترد کرتا ہے اور آپ کے اختیار کی مخالفت کرتا ہے وہ اپنے آپ کو معافی پانے سے محروم رکھتا ہے۔ ایمان یا بے اعتقادی، انسان کا مستقبل طَے کرتی ہے۔

سوال ٦۰۔ جس نے خود کو "میں جو ہُوں" کہا، اُس پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:53 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)