Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 002 (The Word before incarnation)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

الف۔ خدا کے کلام کی یسُوع میں تجسیم (یُوحنّا ۱: ۱۔۱۸)۔

۔۱۔ تجسیم سےقبل کلام کا جوہر اور کام (یُوحنّا ۱: ۱۔۵)۔


یُوحناّ ۱: ۱
۔۱ ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ہی خدا تھا۔

انسان اپنے خیالات اور ارادوں کا اظہاراپنےکلام کے ذریعہ کرتا ہے۔ آپ کی ہستی آپ کے کلام سے ظاہر ہوتی ہے۔ آپ کاکلام آپکی شخصیت کی تلخیص اور آپ کی رُوح کامُظاہرہ کرتا ہے۔

اعلیٰ معنوں میں دیکھا جائے توخدا کا کلام اسکی اُلوہیت ظاہر کرتا ہے اور اُس کے سب اختیار اُس کے مُقدّس کلام میں سرگرم ہوتےہیں۔کیونکہ ابتدا میں خدا نے مُقوّی کلام کے ذریعہ زمین اور آسمان کوخلق کیااور جب اس نے کہا :‘‘ہوجا،’’ تو وہ فوراً وجود میں آئے۔آج تک خدا کی قوّت اسکےکلام میں سرگرم ہے۔کیا آپ جانتے ہیں کہ جو اِنجیل آپ کے ہاتھ میں ہے وہ خدا کے اختیار سے معمور ہے؟ یہ کتاب تمام ہائیڈروجن بموں سے زیادہ طاقت ور ہے کیونکہ یہ آپ کے باطن سے برائی کو نکال دیتی ہے اور آپکو نیکی سے استوار کرتی ہے۔

یوحنا کی انجیل میں مستعمل فقرہ‘‘کلام’’میں نہایت گہرا راز پوشیدہ ہےوہ یہ کہ یونانی زبان میں اسکے دو معنی ہوتےہیں۔پہلایہ کہ وہ منہ سے نکلنے والی سانس ہےجو آوازپیدا کرتی ہے ۔ دوسرا یہ کہ وہ ایک مردانہ رُوحانی شخصیت ہے۔یہ دونوں معانی عربی زبان میں فعل کے بعد آنے والے لفظ کی جنس (یعنی اُس کے مؤنّث یا مذکّر ہونے )پر منحصر ہوتے ہیں ۔انگریزی میں ان کا دوجنسوں میں اِمتیاز کیا جاتا ہے:بے جنس یا مُذکّر،جیسے لفظ کے لیئے مستعمل ِ ضمیرمیں پایا جاتا ہے۔چنانچہ اگرمُبشِّریُوحناّ کہتے ہیں،‘‘ابتدا میں کلام تھا’’اور اگلی آیت میں اُس کی تشریح یُوں کرتے ہیں:‘‘وہ ابتدا میں تھا،’’ تو یہ آپ پرمسیح کی شخصیت کا ایک راز ظاہر کرتا ہے۔وہ باپ سے صادر ہوتا ہے جیسے ایک عام لفظ کسی کے منہ سے نکلتا ہے۔لہٰذا مسیح خدا کی مرضی اور اُس کےخیال کا مجموعہ ہیں۔ ہمیں دوسرے مذاہب میں بھی ‘‘لفظ’’ کا ایسے ہی معنوں میں استعمال نظر آتا ہے جہاں مسیح کوکلِمتُ اللہ(خدا کا کلام) اور رُوحُ اللہ(خدا کا رُوح) کہا گیا ہے۔دُنیا میں کوئی شخص اِن آسمانی خصوصیات کا مالک نہیں ہے سوائے اُس کے جوکنواری مریم سے پیدا ہُوا۔

'''بَیت لحم میں مسیح کی تمسھی ،آپ کی ہستی کا آغاز نہ تھا ، کیونکہ آپ ازل ہی سے اپنے آسمانی باپ کے ساتھ تھے اور دنیا کی تخلیق سے پہلے سے ہی موجود ہیں۔لہٰذا مسیح ابدی ہستی ہیں ٹھیک اُسی طرح جس طرح خداابدی ہستی ہے اوروہ کبھی نہیں بدلتا ٹھیک اُسی طرح جیسےخدا کا کلام بھی کبھی نہیں بدلتا۔

'''یوحنا نے ہم پرمسیح اور خدا کے درمیان پایا جانے والاحقیقی رشتہ ظاہر کیا۔جس طرح مُنہ سے نکلا ہُوا لفظ لبوں سے جدا ہو کر ہوا میں کھو جاتا ہے ویسے مسیح، خدا سے الگ نہیں ہُوئےبلکہ آپ خدا کے ساتھ رہے اور اس میں قائم رہے ۔یونانی زبان میں ‘‘خدا کے ساتھ،’’اِس فقرہ کا مطلب‘‘کلام کا خدا کی جانب حرکت کر کےاُس میں سما جانا ’’ہوتا ہے۔لہٰذا مسیح کا رُخ ہمیشہ خدا کی طرف رہا۔یہ رُخ اختیار کرنا ،رُوحُ القُدس سے پیدا ہونے والے سب لوگوں کا اُصول بن گیاہے کیونکہ خدا محبت کامنبع ہے۔ یہ محبت آزادی ہرگزنہیں چاہتی مگر وہ اپنے منبع کی طرف رُخ کیے ہُوئے ہوتی ہے اور اس میں سما جاتی ہے۔

'''خدا نے تمام مخلوقات کو اپنےکلام کے ذریعہ نیستی سے ہستی میں لایا۔ خدا نے مسیح کی اُس طرح تخلیق نہیں کی بلکہ بیٹا خود تخلیقی کلام ہےاوراپنے اندر اپنے باپ کا اختیاررکھتا ہے۔اس پہلی آیت کے آخر میں ہم ایک عجیب فیصلہ کن فقرہ پاتےہیں کہ کلام ہی خودخدا تھا۔اسطرح مُبشِّر یُوحناّاپنی انجیل کی پہلی آیت میں ہی آپ کو بتاتےہیں کہ مسیح خداکی طرف سے خدا،نُور سے نُور، حقیقی خدا سے حقیقی خداہیں ۔ آپ خلق نہیں کیے گیے بلکہ پیدا ہُوئے۔آپ کا اور باپ کا ایک ہی جوہر ہے یعنی آپ ابدی،قادرِ مُطلق، مقدّس اور رحیم ہستی ہیں۔جو کوئی اقرار کرتا ہے کہ مسیح خدا کا کلام ہیں وہ آپ کی اُلوہیت کے متعلق اِس بیان سے اتفاق کرے گا۔

دعا: اےخداوند یسوع مسیح،ہم آپ کےحُضور سِجدہ کرتے ہیں کیونکہ آپ ازل سے آسمانی باپ کے ساتھ ہیںاور آپ کا رُخ ہمیشہ اسکی جانب رہا۔ہماری مدد فرمایئے تاکہ ہم آپ سے خودمختاری نہ اختیار کرلںں بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو خدا کے لیے وقف کردیں اور اسکی محبت میں بنےرہیں۔اے خداوند یسُوع، ہم آپ کے شکرگزار ہیں کیونکہ آپ نے اپنی اِنجیل کے ذی فہم کلام کے ذریعہ اپنے آپ کو ہم پر ظاہر کیاتاکہ اُس کلام پر ایمان لانےکے باعث آپ کا اختیار ہم میں عیاں ہو۔

سوال ۶۔ أيّوہ کون سالفظ ہے جو یُوحناّ کی اِنجیل کی پہلی آیت میں دہرایا گیا ہے اور اسکے کیامعنی ہوتے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:57 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)