Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 003 (The Word before incarnation)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

الف۔ خدا کے کلام کی یسُوع میں تجسیم (یُوحنّا ۱: ۱۔۱۸)۔

۔۱۔ تجسیم سےقبل کلام کا جوہر اور کام (یُوحنّا ۱: ۱۔۵)۔


یُوحناّ ۱: ۲۔۴
۔ ۲ یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا ۔ ۳ سب چیزیں اُس کے وسیلہ سے پیدا ہُوئیں اور جو کچھ پیدا ہُوا ہے اُس میں سے کوئی چیز بھی اُس کے بغیر پیدا نہیں ہُوئی۔ ۴ اُس میں زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نُور تھی۔

مسیح اپنے لیے نہیں جیے بلکہ ہمیشہ خدا کے لیے جیے۔وہ کبھی خدا باپ سے الگ نہیں ہوئے، بلکہ ہمیشہ اسکی جانب رُخ کیے ہُوئے،اُس کے ساتھ رہے اور اُسی میں رہے۔مسیح کی یہ حرکت جو‘‘آپ کے باپ کی جانب‘‘ تھی،مُبشِّر یُوحناّ کے لیے اِس قدر اہمیت رکھتی تھی کہ اُنہوں نے یہ مفہوم اپنی انجیل کے آغاز میں ہی زیرِ تحریر لایا۔مسیح اور آپ کے باپ کے درمیان یہ مستقل اتّحاد، مقدّس تثلیث کا راز ہے۔ہم تین الگ الگ خداؤں پر یقین نہیں کرتے جو ایک دوسرے سے جدا ہوں بلکہ ہم ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں جو محبت سے معمور ہے۔اسی طرح ابدی خدا خلوت نشین اور تنہا نہیں رہتابلکہ اس کا بیٹا ہمیشہ اس کے ساتھ رہا اور وہ دونوں مکمل اتّفاق کے ساتھ ہم آہنگ رہے ۔اگر کوئی شخص اپنا دل رُوح ُالقُدس سے معمور ہونے کے بعد بھی خدا کی محّبت کو محسوس نہیں کرتا تو وہ خدا کے اِس جوہر کی سچائی کو کبھی نہیں سمجھ سکے گا۔ یہ ایزدی محّبت ہی خدا باپ،بیٹے اور رُوحُ القُدس کوایک خداکے طور پر متّدِت کرتی ہے۔

ابتدا میں جب خدا نے دُنیا کی تخلیق کی تو اُس نے اُسے اکیلےمیں اور خاموشی کے ساتھ نہیں بنایا بلکہ اُسے اپنے کلمہ کے ذریعہ وجود میں لایا۔چونکہ مسیح خدا کاکلام ہیں اِس لیے دُنیا آپ کے ذریعہ وجود میں آئی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح صرف نجات دہندہ اور شفاعت کرنے والے اور مُخلصی بخشنے والے ہی نہیں بلکہ خالق بھی ہیں۔چونکہ کوئی شَے ایسی نہیں جو مسیح کے بغیروجود میں آئی ہواِس لیے آپ قادرِ مطلق ہیں۔چونکہ آپ کے بِنا کُچھ بھی نہیں ہو پاتااِس لیے آپ کو ہر چیز پر اختیار ہے۔کاش کہ ہر دل اتنا کشادہ ہوتا کہ وہ سمجھ سکے اور محسوس کر سکے کہ مسیح کون ہیں! سائنس کی تمام جدید ایجادیں اور تمام خفیف ذرّات اور کواکب مسیح کے جلال اور قدرت کی ادنیٰ تعبیر کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں آپ کی آواز، آپ کے پٹھّے،آپکی جسمانی شکل و صورت بلکہ آپ کے دل کی دھڑکن بھی مسیح نے آپ کو عنایت کی ہُوئی نعمتیں ہیں۔لہٰذا آپ کب مسیح کا شکربجا لائیں گے؟

خدا،اسکے کلام اوراُس کی رُوح کے علاوہ باقی تمام چیزیں خلق کی گئیں۔ خدا بذاتِ خود زندہ ،ابدی اور مقدّس ہے۔جس طرح خدا زندہ ہے اسی طرح مسیح حقیقی زندگی کا منبع اور صادقُ القول جِلانے والے ہیں جو ہمیں خطاؤں اور گناہ کی موت میں سے دوبارہ زندہ کرتے ہیں اور ہمیں اپنی ابدی زندگی میں قائم کرتے ہیں ۔مسیح میں پائی جانے والی یہی ایزدی زندگی موت پر حاوی ہوئی۔ اپنی ایزدی زندگی کی طاقت ہی سے آپ نے قبر کو الوداع کہا۔مسیح صرف خالق ہی نہیں بلکہ وہ اپنے آپ میں زندگی کا منبع ہیں۔چونکہ آپ مقدّس ہیں اِس لیے آپ کبھی نہیں مریں گے۔نہ خدا میں اور نہ ہی اُس کے بیٹے میں کبھی کوئی گناہ پایا جا سکتا ہے۔لہٰذاآپ ہمیشہ زندہ ہیں۔ہم یُوحناّ کی اِنجیل کے ابواب میں مسیح کی زندگی کے بارے میں کئی نظریات پاتے ہیں۔ یہ زندگی آپ کے اصولوں کی بنیادوں میں سے ایک ہے۔

سورج کی روشنی کُرّۂ زمین کو جاندار بنادیتی ہے۔لیکن جہاں تک مسیح کا تعلق ہے، حقیقت اِس کے برعکس ہے:آپ کی بدولت جو تجلّی اور تجدید ہم محسوس کرتے ہیں اور جو ہماری اُمیّدکو قائم رکھتی ہے وہ دراصل آپ ہی کی زندگی کے باعث ہے ۔ہمارا مذہب موت اور سزا کی شریعت کا مذہب نہیں بلکہ زندگی،نُور اور امیّد کا پیغام ہے۔مسیح کے مرُدوں میں سے جی اُٹھنےسے تمام نا اُمیّدی دور ہو گئی۔رُوح ُالقُدس نے ہم میں قیام کرنے کے باعث ہم خدا کی زندگی میں شریک ہو گئے۔

دنیا پرگناہ کی وجہ سے تاریکی چھا گئی ہے لیکن مسیح نُورانی محّبت ہیں۔آپ میں کوئی تاریکی ،بطالت یا بدی نہیں ہے۔اسی وجہ سے مسیح جلال سے معمور نظر آتے ہیں۔آپ روشنی سے زیادہ مُنوّر ہیں۔ لیکن مُبشِّر یُوحناّ اپنی اِنجیل کا آغازمسیح کی پُرجلال عظمت کے ذکر سے نہیں کرتےبلکہ وہ آپ کی طاقت اور زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔کیونکہ مسیح کے تقدُّس کا علم ہمارا باطن کھول کے رکھ دیتا ہے،ہمیں مُجرم قرار دیتا ہے اور ہمیں تباہ کر دیتا ہےلیکن آپ کی زندگی کا ادراک ہم میں جان ڈال دیتا ہے ۔اپنے مراقبہ میں مسیح کو یاد کرنے سے ہمیں حقیقی اِطمئنان اورفرحت حاصل ہوتی ہے۔

یسُوع نُوعِ انساں کے لیے نُورہیں۔وہ اپنے لیےچمکتے ہیں اورنہ اپنے نام کی بڑ ا ئی کرتے ہیں بلکہ وہ ہماری خاطرمُنوّر ہیں۔ہم نُور کے نہیں بلکہ تاریکی کے منبع ہیں۔ تمام نوعِ اِنساں بدکار ہے لیکن مسیح ہمارےخیالات کو روشن کرتے ہیں تا کہ ہم آپ کو سمجھیں اور اپنی تاریک حالت کوپہاہنیں۔مسیح کی اِنجیل کے ذریعہ ہم مرُدوں میں سے جی اُٹھتے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی مںا داخل ہوتے ہیں۔مسیح اپنی زندگی کے نُور کی کشش سے ہمیں بلاتے ہیں تاکہ ہم اپنی مایوس حالت کو ترک کردیں اور مصمّم عزم و استقلال اور مکمل اعتقاد کے ساتھ آپ کی طرف اپنے قدم بڑھائیں۔

دعا: اے خداوند یسُوع،ہم آپ کے حُضورسر بسجُود ہوتے ہیں کیونکہ آپ اور باپ اور رُوحُ القُدس ایک ہیں۔آپ نے باپ کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر دنیا کوخلق کیا۔آپ نے مجھے زندگی بخشی۔میری زندگی کی تمام تاریکی دور کیجیےاوراپنی پاک رُوح کے ذریعے روشن خیالی عطا فرمائیے تاکہ میں حقیقت میں جِیوں اور گناہوں کی تاریک رات سے نکل کرآپ کی ابدی زندگی کے نُور تک پہنچوں۔

سوال ۷۔ مسیح کی کن چھ خصوصیات کا تذکرہ یُوحناّ اپنی انجیل کے آغاز میں کرتے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:57 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)