Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 061 (The devil, murderer and liar)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۱۔ عیدِ خیام کے موقع پر یسُوع کا کلام (یُوحنّا ۷: ۱ ۔ ۸: ۵۹)٠

ح ۔ ابرہام کے پیدا ہونے سے پہلے یسُوع موجود تھے (یُوحنّا ۸: ۴۸۔۵۹)٠


یُوحنّا ۸: ۴۸۔۵۰
۔۴۸ یہودیوں نے جو اب میں اُس سے کہا:کیا ہم خوب نہیں کہتے کہ تُو سامری ہے اور تُجھ میں بدرُوح ہے؟ ۴۹ یسُوع نے جواب دیا کہ مُجھ میں بدرُوح نہیں مگر مَیں اپنے باپ کی عزّت کرتا ہُوں اور تُم میری بے عزّتی کرتے ہو۔ ۵۰ لیکن میں اپنی بزرگی نہیں چاہتا۔ہاں، ایک ہے جو اُسے چاہتا اور فیصلہ کرتاہے۔

یسُوع نے یہودیوں کو بتایا کہ اُنہوں نے سچّائی کو بھُلا کر شیطان کی رُوح سے ملاپ کر لیا ہے اور اِس طرحآپ نے اُن کے نقاب کو چاک کر دیا۔

اس حملہ کے بعد یہ بدرُوح اُن کے گناہوں کے لیے ماتم کرنے کی بجائے منظرِ عام پر آگئی۔ اُنہوں نے شیطان کے ساتھ ہاتھ ملایا اور اقرار کیا کہ پاک رُوح کی قوّت سے ہو چُکی ہُوئی یسُوع کی پیدایش سے انکار کرکے انہوں نے کفر کیا ہے۔ اُنہوں نے آپ کو ایک مخلوط قوم سے آیا ہُوا سامری کہا۔ سامریوں کے تجدید کی خبر یروشلیم تک پہنچ چُکی تھی اور اِس سےقوم پرست یہودی برہم ہو گئےتھے۔

اُن میں ایک فرقہ ایسا تھا جسے یسُوع کے یہودی ہونے کی معلومات تھی اور وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ آپ واقعی یہودی ہیں لیکن دوسرے لوگ یہ اصرار کر رہے تھے کہ آپ شیطان کی مدد سے معجزے دکھاتے ہیں۔جن لوگوں میں بدرُوح تھی وہ خود اپنی حقیقی حالت سے بے خبر تھے لیکن دعویٰ یہ کرتے تھے کہ خداکے قدّوس میں بد رُوح ہے۔گناہوں کے باپ نے اُن کے دماغ کو کچھ ایسا پیچ و خم دیا کہ وہ سفید کو کالا اور کالے کو سفید سمجھنے لگے۔

یسُوع نے اُن رُوحانی طور پر اندھے لوگوں کو نہایت صبر کے ساتھ جواب دیا: مُجھ میں شیطان نہیں ہے بلکہ میں پاک رُوح سے معمور ہو چُکا ہُوں۔ کوئی بھی بُری چنگاری مجھے دنیا کی خواہشوں کی طرف نہیں جھُکاتی۔ میں حق اور محبّت سے لبریز ہُوں۔ میں خُود نہیں جیتا۔ میں نے خُود کو قابو میں کر رکھا ہے اور اپنے باپ کا احترام کرتا ہُوں۔ یہ میری مناسب و معقول عبادت ہے۔ میں تمہارے سامنے خدا کے نام کا اعلان کرتا ہُوں اور خود اپنے طور طریقہ سے باپ کی تقدیس کرتا ہُوں۔ جی ہاں، میں خدا کی سچّائی تُم پر ظاہر کرتا ہُوں لیکن تُم مُجھ سے نفرت کرتے ہو کیونکہ میں نے خدا کو اپنا باپ کہا۔

تُم میں جو بدرُوح ہے وہ تمہیں چھوڑنا نہیں چاپتی تاکہ پاک رُوح اُس کی جگہ لے ۔تُم خدائی قُدّوس کی اولاد بننا نہیں چاہتے اسی لیے تُم مُجھے کافر قرار دے کر میری مَوت چاہتے ہو۔میں اپنا جلال نہیں چاہتا کیونکہ میں ہمیشہ اپنے باپ میں رہتا ہُوں، وہ میری حفاظت کرتا ہے، میری فکر لیتا ہےاور میرا اعزاز واحترام کرتا ہے۔وہی تمہارا انصاف کرے گا کیونکہ تُم میرا انکار کرتے ہو۔ جو کوئی پاک رُوح سے پیداہونے والے شخص کا انکار کرتا ہے، خدا اُس کا انصاف کرے گا۔ یہ اِس لیے کہ جو خدا کے بیٹے کا انکار کرتے ہیں اُن پر بد رُوح حاوی ہو جاتا ہے اوراُنہیں مُنجی کو قبول کرنے سے روکتا ہے"۔

یُوحنّا ۸: ۵۱۔۵۳
۔۵۱ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کو نہ دیکھے گا۔ ۵۲ یہودیوں نے اُس سے کہا کہ اب ہم نےجان لیا کہ تُجھ میں بد رُوح ہے۔ابرہام مر گیا اور نبی مر گئے مگر تُو کہتا ہے کہ اگر کوئی میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کا مزہ نہ چکھے گا۔ ۵۳ ہمارا باپ ابرہام جو مرگیا کیا تُو اُس سے بڑا ہے؟ اور نبی بھی مر گئے۔تُو اپنے آپ کو کیا ٹھہراتا ہے؟

یسُوع یہ کہتے ہُوئے اپنی اِنجیل کا خلاصہ پیش کرتے ہیں: وہ سب لوگ جو آپ کا کلام سُنتے ہیں اور اُسے قبول کرتے ہیں اور اُسے اپنے دل میں جگہ دیتے ہیں اُنہیں تجربہ ہوگا کہ یہ کلام اُن کی زندگی میں ایک بڑی قوّت بن جائے گا اور وہ ابدی زندگی حاصل کریں گے اور کبھی ہلاک نہ ہوں گے۔ مَوت اُن کے لیے خدا باپ کے پاس پہنچنے کا دروازہ کھول دے گی، اِس لیے نہیں کہ وہ نیک ہیں بلکہ اِس لیے کہ مسیح کا کلام اُن میں قائم رہتا ہے۔کیا تُم نے خدا کی بادشاہی کے اِس اُصول کو ذہن نشین کر لیا ہے؟جو لوگ یسُوع کے کلام کو اپنے دل میں جگہ نہیں دیتے وہ گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور شیطان کی بادشاہی میں قدم رکھتے ہیں۔ جو لوگ اِنجیل اور یسُوع کے کلام کو اپنے اندر رکھتے ہیں وہ ہمیشہ کی زندگی پاتے ہیں ۔

یہودی غصّہ سے جھنجلا اُٹھے اور چلاّئے:" تُو شیطان ہے۔ تُو جھُوٹ بولتا ہے۔ سبھی بزرگ جو ایمان لائے وہ مر چُکے۔پھر تُو کیسے کہتا ہے کہ جو تُجھ پر ایمان لائیں گے اُنہیں تیرا کلام ہمیشہ کی زندگی بخشے گا؟ کیا تُو خالق سے بہتر ہے جو ایسی زندگی بخشتا ہے جسے مَوت نہیں آتی۔ کیا تُو ابرہام، موسیٰ اور داؤد سے بہتر ہے؟تُو نے خود کو ناپاک کر لیا ہے"۔

یُوحنّا ۸: ۵۴۔۵۵
۔۵۴ یسُوع نے جواب دیا:اگر میں آپ اپنی بڑائی کروں تو میری بڑائی کچھ نہیں لیکن میری بڑائی میرا باپ کرتا ہے جسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خدا ہے۔ ۵۵ تُم نے اُسے نہیں جانا لیکن میں اُسے جانتا ہُوں اور اگر کہوں کہ نہیں جانتا تو تمہاری طرح جھوٹا ہُوں گا۔ مگر میں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہُوں۔

یسُوع نے پھر نہایت اطمئنان کے ساتھ جواب دیا اور اپنا جوہر نہایت وضاحت کے ساتھ پیش کیا۔ آپ بحیثیتِ مسیح خود اپنے لیے تمجید نہیں چاہتے۔ آپ اپنی فطرت کے باعث ہمیشہ پُر جلال رہتے ہیں۔ خدا اپنے بیٹے کے احترام کی ضمانت دیتا ہے کیونکہ باپ بیٹے میں ہے اور بیٹے کے ذریعہ باپ کی ابویّت ظاہر کی جاتی ہے۔جی ہاں، یہودی یہ دعویٰ کرتے تھے کہ قادرِ مطلق ہی اُن کا خدا ہے لیکن دراصل وہ اُسے جانتے ہی نہ تھے۔ اُن کا باپ شیطان تھا جو "باپ کے نام" کی آڑ میں چھِپا رہتا ہے اور جھُوٹے طریقہ سے وہ نام اپنے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہودی پارسائی کا دعویٰ کرتے تھے لیکن محبّت کی رُوح سے خالی تھے۔ جو خدا کو جانتا ہے وہ ویسے ہی محبّت کرتا ہے جیسے خدا اُس سے کرتا ہے۔اسی وجہ سے کوئی مذہب جو یہ مانتا ہے کہ صرف خدا کے نام کو تھامے رہنا کافی ہے وہ یہ ثابت نہیں کرتا کہ ویسا طرزِ زندگی بجا ہے۔اُن کے مکمل عقیدہ میں ہی خامی ہو سکتی ہے۔حقیقی خدا تین اقانیم (باپ، بیٹا اور پاک رُوح ) پر مشتمل ہے جسے مقدّس تثلیث کہتے ہیں۔ دوسرے مذاہب کو ماننے والے خدا کے جوہر کی خصوصیات اور ناموں کو اپنی زبان پر لاتے ہیں وہ محض ابتدائی تخیُّل کے سوا اور کچھ نہیں ہوتے۔خدا کی سچّائی مُقدّس تثلیث کی وحدانیت میں پائی جاتی ہے۔ چنانچہ یسُوع نے یہودیوں کو ڈانٹتے ہُوئے کہا:"تُم اُسے نہیں جانتے۔ تمہاری زندگیاں اور خیالات دروغ گوئی پر مبنی ہیں۔تُم سچّائی کو دیکھ نہیں پاتے کیونکہ اندھے ہو۔" ساتھ ہی ساتھ آپ نے اصرار کیا کہ آپ ابدی خدا کو جانتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو باپ کی ابویّت کے بارے میں آپ کی گواہی جھوٹی ہوتی۔ لیکن یسُوع نے یہودیوں کو خدا کا حقیقی عکس پیش کیا۔

یُوحنّا ۸: ۵۶۔۵۹
۔۵۶ تمہارا باپ ابرہام میرا دن دیکھنے کی اُمیّد پر بہت خُوش تھا چنانچہ اُس نے دیکھا اور خُوش ہُوا۔ ۵۷ یہودیوں نے اُس سے کہا:تیری عمر تو ابھی پچاس برس کی نہیں، پھر کیا تُو نے ابرہام کو دیکھا ہے؟ ۵۸ یسُوع نے اُن سے کہا: میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اِس سے کہ ابرہام پیدا ہُوا، میں ہُوں۔ ۵۹ پس اُنہوں نے اُسے مارنے کو پتھّر اُٹھائے مگر یسُوع چھِپ کر ہیکل سے نکل گیا۔

جب یسُوع نے یہودیوں کو بتایا کہ وہ حقیقی خدا کو نہیں جانتے اور اُن کی پاکبازی کے پیچھے شیطان کی طاقت کام کر رہی تھی تب آپ نے اپنی بحث اپنی ابدیّت کا اظہار کرتے ہُوئے ختم کی تاکہ وہ آپ کو قبول کریں یا ردّ کردیں۔آپ نے ابرہام کی مثال دے کر اپنی اُلوہیّت کو بھی ظاہر کیا کیونکہ ابرہام ایمان لانے والے اوّلین شخص تھے۔ اس سے یسُوع ہمیں بتاتے ہیں کہ ابرہام خدا کے ساتھ جی رہے ہیں اور وہ آپ کی تجسیم دیکھ کر خوش تھے کیونکہ اس سے ابرہام سے کیا ہُوا وعدہ پورا ہوا کہ اُن کی نسل سے اُبھر آنے والا شخص سب قوموں کے لیے برکت کا باعث ہوگا۔

اس پر یہودی سخت تعجب کرتے ہُوئے کہنے لگے :"تُو ابھی جوان ہے اور پھر بھی کہتا ہے کہ تُو نے ابرہام کو دیکھا ہے جو آج سے دو ہزار سال قبل جِیے؟ تیرا دماغ خراب ہو گیا ہے"۔

یسُوع نے شاہانہ انداز میں جواب دیا :"اس سے پہلے کہ ابرہام پیدا ہُوا، میں ہُوں۔" اور اِس دعوے کی تائید میں مزید کہا:"میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں،" تاکہ وہ جانیں کہ آپ ابدی خدا ہیں جیسا کہ آپ کا باپ ہے۔ اس سے پہلے بپتسمہ دینے والے یُوحنّا نے آپ کی ایزدیت کا اعلان کیا تھا۔ بھیڑ نے اس حقیقت کو نظر انداز کیا تھا اور نہ ہی وہ یقین کر سکے کہ انسان بھی ابدی خدا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یسُوع کی گواہی کو کفر قرار دیا گویا وہ خدا کی ذات پر حملہ اور ایک ناممکن سی بات ہو، یہاں تک کہ شرعی حکم کا انتظار نہ کرتے ہُوئے اُنہوں نے آپ پر پھینکنے کے لیے پتھّر اُٹھا لیے۔وہ ابھی یہ پتھّر آپ پر پھینکنے والے ہی تھے کہ آپ اُن کے بیچ میں سے ، نہ جانے کس طرح، غائب ہو گئے۔ آپ کی گھڑی ابھی نہیں آئی تھی۔ آپ ہیکل کے دروازہ سے نکل گئے۔

دعا: خداوند یسُوع، ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں۔آپ ابدی خدا ہیں جو وفادار، حقیقی، اور محبّت سے لبریز ہے۔ آپ خود اپنے لیے جلال کے خواہاں نہیں ہیں بلکہ آپ صرف اپنے باپ کا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں ہر طرح کے غرور سے مخلصی عنایت کیجیے تاکہ ہم شیطان کے فریب میں آکر گناہ نہ کر بیٹھیں۔اپنے آسمانی باپ کے نام کی ہمیشہ تقدیس کرتے رہنے کے لیے اور آپ پر ایمان لاکر ابدی زندگی حاصل کرنے کے لیےہماری مدد کیجیے۔

سوال ۶۵۔ یہودی یسُوع کو سنگسار کیوں کرنا چاہتے تھے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:21 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)