Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 079 (The Father glorified amid the tumult)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ سوّم : رسُولوں کے حلقہ میں نُورچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۷: ۲۶)٠

الف : مبارک ہفتہ کا آغاز (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۲: ۵۰)٠

۔۴ : ہنگامہ کے بیچ میں باپ کا جلال پانا ( یُوحنّا ۱۲: ۲۷۔۳۶)٠


یُوحنّا ۱۲: ۲۷۔۲۸
۔۲۷ اب میری جان گھبراتی ہے۔پس میں کیا کہوں؟اے باپ، مُجھے اِس گھڑی سے بچا،لیکن میں اسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہنچا ہُوں۔ ۲۸ اے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔پس آسمان سے آواز آئی کہ میں نے اُس کو جلال دیا ہے اور پھر بھی دُوں گا۔

یسُوع نے اپنے باطن میں سخت تکلیف اُٹھائی۔گو آپ زندگی کے شہزادہ ہیں پھر بھی آپ فروتن بنے تاکہ موت آپ کو نگل لے۔آپ خداوندوں کے خداوند ہیں لیکن آپ نے شیطان کو جو موت کے قلمرو کا سردار ہے، اپنی پوری قوّت سے آپ کوآزمانے دیا۔ یسُوع نےاپنی مرضی سے ہمارے گناہ اُٹھا لیے تاکہ ہماری بجائے خدا کے غضب کے شعلوں میں خودجلتے۔آپ خدا کے بیٹے ہیں جو ابد سے خدا کے ساتھ ایک ہیں۔ہماری نجات کی خاطر آپ کے باپ نے آپ کو ترک کیا تاکہ فضل کے باعث ہمارا اُس سے ملاپ ہو۔بیٹے اور باپ کی شدید تکلیف اور درد کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔مقدّس تثلیث کی وحدانیّت ہماری نجات کی خاطر تکلیف میں تھی۔

مسیح کا بدن یہ شدید دباؤ برداشت نہ کر سکا لہٰذا آپ نے زور سے پُکارا: " اے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا۔" تب آپ نے اپنے دل میں رُوح کا جواب بالکل صاف الفاظ میں سُنا: "آپ اِس گھڑی کے لیے ہی پیدا کیے گیے تھے۔یہ گھڑی ابدیت کا مقصد ہے۔ ساری کائنات باپ کے ساتھ اِس گھڑی کی منتظر ہے جب نوعِ انساں کا خدا سے ملاپ ہوگا، یعنی مخلوق کا خالق سے ملاپ۔اب نجات کا منصوبہ پورا ہوگا"۔

تب یسُوع نے چینخ کر کہا: "اے باپ!اپنے نام کو جلالی بنا!"بیٹا بدن کی آواز سُننا نہ چاہتا تھا۔آپ نے پاک رُوح کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر دعا کی، "تیرا نام پاک مانا جائے تاکہ دُنیا جانے کہ تُو دہشت پیدا کرنے والا خدا نہیں ہے جو دور رہتا ہے اور فکر نہیں کرتا۔بلکہ تُو محبّت کرنے والا باپ ہے جو خود کو اپنے بیٹے میں دسے دیتا ہے تاکہ بدکار اور ہلاک ہونے والے نجات پائیں"۔

خدا نے اپنے بیٹے کو جواب دینے میں پس و پیش نہ کیا۔ اُس نے آسمان پر سے جواب دیا۔" میں نے اپنا نام تُجھ میں روشن کیا ہے۔ تُو میرا وفادار اور فروتن بیٹا ہے۔جو تُجھے دیکھتا ہے وہ مُجھے دیکھتا ہے۔ تُو میرا پیارا ہے،تُجھ میں میَں بہت خوش ہُوں۔مجھے اور کوئی خوشی نہیں سوائے تیرے کیونکہ تُو نے صلیب اُٹھائی۔تیری کفّارہ کی موت میں،زندگی کے المیہ کے طوفان کے درمیان، میں اپنے جلال کا جوہر ظاہر کروں گا۔صلیب پر تُو جلال اور حقیقی تقدُّس کے معنی ظاہر کرنا۔یہ اُن لوگوں کے لیے جو مستحق نہیں اور سخت دل ہیں،مھّؓت، قربانی اور نفس کُشی سے کم نہیں"۔

آسمانی ندا کی گونج جاری رہی، "جب تُو قبر میں سے جی اُٹھے گا اور میرے پاس صعود کرے گاتب میں پھر اپنا نام جلالی کروں گا تاکہ تُو میرے ساتھ جلالی بن کر بیٹھے اور میں اپنا رُوح اُن پر اُنڈیل دوں گا جن سے تجھے محبّت ہے۔تب میرے پدرانہ نام کی پاک رُوح کے ذریعہ از سرِ نَو پیدا ہُوئے ہُوئے فرزندوں کی طرف سے عظمت ہوگی۔ان کے وجود سے میرا احترام ہوتا ہے اور اُن کے نیک چال چلن میں میری تقدیس ہوتی ہے۔ صلیب پر تیری موت خدا کےفرزندوں کی پیدایش کی وجہ ہے۔ تیری پُر جلال شفاعت کلیسیا کی کامیابی کی ضمانت ہوگی۔صرف تُجھ میں ہی باپ ابد تک جلال پاتا رہے گا"۔

یُوحنّا ۱۲: ۲۹۔۳۳
۔۲۹ جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادل گرجا۔اوروں نے کہا کہ فرشتہ اُس سے ہم کلام ہُوا۔ ۳۰ یسُوع نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لیے نہیں بلکہ تمہارے لیے آئی ہے۔ ۳۱ اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔اب دُنیا کا سردار نکال دیا جائے گا۔ ۳۲ اور میں اگر زمین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچوں گا۔ ۳۳ اُس نے اس بات سے اشارہ کیا کہ میں کس موت سے مرنے کو ہُوں۔

جو بھیڑ یسُوع کے اطراف جمع ہُوئی تھی اُسے معلوم نہ تھا کہ آپ خدا سے گفتگو کر رہے تھے۔اُنہوں نے سوچا کہ وہ گرج کی آواز تھی۔خدا محبّت ہے، یہ نہ وہ جان سکتے تھے نہ اُس میں تمیز کر سکتے تھے۔وہ خدا کی نازک آواز سُن نہ سکے اور نہ یہ جان سکے کہ بیٹے میں خدا کا جلال ظاہر ہونے سے دُنیا کی عدالت شروع ہو چُکی تھی۔

چونکہ مسیح کو صلیب پر چڑھایا گیا، جہاں آپ نے ہماری خاظر اپنی جان قربان کر دی اس لیے شیطان اپنے غلاموں پر اپنی گرفت کھو بیٹھا۔چونکہ بیٹے نے باپ کی مرضی کی اطاعت کی اِس لیے بدی کا سرغنہ اپنی طاقتوں سے محروم ہو گیا۔چونکہ ساری دُنیا اُس کے اختا ر میں رکھی گئی تھی اس لیے یسُوع نے شیطان کو اس جہان کا شہزادہ کہا۔اس تکلیف دہ اور تلخ حقیقت کے باعث یسُوع نے ہچکچائے بغیر شیطان کو اپنی راستبازی کی تلوار سے ضرب لگائی۔یہ مار جان لیوا ثابت ہُوئی۔اب ہم یسُوع کے نام میں آزاد فرزند ہیں۔

ہم آپ کی صلیب کی جانب کھینچے جاتے ہیں۔شیطان یسُوع سے اس قدر نفرت کرتا تھا کہ وہ آپ کو زمین پر یا آپ کے بستر پر مرنے نہ دینا چاہتا تھا بلکہ آپ کو صلیب پر چڑھایا تاکہ آپ شرمناک موت مرتے۔لیکن جیسے موسیٰ کے دنوں میں بیابان میں سانپ کو اوپر اُٹھائے جانے سے ایمان داروں کو خدا کی سزا سے مخلصی ملی اُسی طرح صلیب سب کی سزا مسیح کے کندھوں پر جمع کرتی ہے۔خدا اُن لوگوں کو سزا نہیں دیتا جو مسیحِ مصلوب پر نگاہ جمائے رکھتے ہیں۔مسیح میں ہمارا ایمان ہمیں آپ کے ساتھ مصلوب کرتا ہے اور آپ کی موت میں شریک کرتا ہے۔ہم گناہ کی رُو سے مر گیے لیکن راستبازی کی خاطر زندہ ہیں۔

مسیح کے ساتھ ہمارا اتّحاد ہمیں آپ کی قدرت اور جلال میں شریک کرتا ہے۔جس طرح آپ نے اپنے تقدّس سےگناہ اور موت پر قابو پا لیا اسی طرح آپ ہمیں اپنے پیچھے بُلا لیں گے اور آپ کے جلال کی جانب کھینچ لیں گے۔جو لوگ آپ پر ایمان لاتے ہیں وہ کبھی ہلاک نہ ہوں گے بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائیں گے۔

یُوحنّا ۱۲: ۳۴
۔۳۴ لوگوں نے اُس کو جواب دیا کہ ہم نے شریعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسیح ابد تک رہے گا۔پھر تُو کیونکر کہتا ہے کہ ابنِ آدم کااونچے پر چڑھایا جانا ضرور ہے؟ یہ ابنِ آدم کون ہے؟

یہودیوں نے یسُوع کو مدلّل اور صاف ثبوت پیش کرنے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کی تاکہ آپ کی اصلیّت کی مزید تحقیقات کو موقوف کیا جا سکے۔وہ دانی ایل کی کتاب کے ساتویں باب کی دینی تشریح جانتے تھے جہاں مسیح کو ابنِ آدم اور ساری دُنیا کا انصاف کرنے والا کہا گیا ہے۔پھر بھہی وہ آپ سے آپ کی ایزدی ابنیّت کے دعویٰ کے متعلق سُننا چاہتے تھے۔یہ اُنہوں نے اس لیے نہیں کیا تاکہ خود اپنے اوپر دباؤ ڈال کر آپ پر ایمان لانے کی جرأت کریں بلکہ شاید اوپر ہی اوپر سے مان جاتے کہ آپ وہی ہیں جسکے ہونے کادعویٰ کرتے ہیں۔ان میں سے بعض آپ کے دشمن تھے جن کے ارادے ناپاک تھے اور وہ چاہتے تھے کہ اگر آپ صاف طور سے کہتے کہ آپ وہی ابن آدم ہیں تو آپ کو پھندے میں پھنسا کرکفر کا الزام لگاتے۔یسُوع خود کو تحقیقات کرنے والوں کے سامنے مدلّل طریقوں سے ظاہر نہیں کرتے بلکہ آپ معمولی معتقدوں کے سامنے خود کو ظاہر کرتے ہیں جو پاک رُوح کی تعلیم کو مانتے ہیں اورمدلّل اثبات پانے سے قبل اقرار کرتے ہیں کہ ابن آدم، خدا کے بیٹے ہیں۔

یُوحنّا ۱۲: ۳۵
۔۳۵ پس یسُوع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تمہارے درمیان ہے جب تک نُور تمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ایسا نہ ہو کہ تاریکی تمہیں آ پکڑے اور جو تاریکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کدھر جاتا ہے۔

یسُوع دُنیا کا نُور ہیں۔اس نُور کو محسوس کرنے کے لیے کسی وضاحت کی ضرورت نہیں کیونکہ عام لوگ روشنی دیکھ سکتے ہیں اس لیے وہ اس نُور کو بھی محسوس کر پاتے ہیں اور اس کاتاریکی کے مقابلہ میں فرق جان لیتے ہیں۔جب تک دن ہے آدمی پیدل یا دوڑتے ہُوئے سفر کر سکتا ہے۔رات کو انسان کام نہیں کر سکتا۔جب تک سورج چمکتا ہے تب تک کام کرنے کا اور مستعد رہنے کا وقت ہوتا ہے۔یسُوع نے یہودیوں سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو آپ کی نُورانی بادشاہی میں داخل ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے اُن کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے اور اس قلیل وقت میں اُنہیں فیصلہ کرناہے،اطاعت کرنی ہے اور اس پر مضبوطی سے قائم رہنا ہے۔

البتّہ جو کوئی نُور کو ٹھکراتا ہے وہ تاریکی میں رہتا ہے اور اپنی راہ نہیں جانتا۔یہ پیش گوئی یسُوع نے یہودیوں کو قبل از وقت ہی سُنائی تھی۔ کہ وہ تاریکی میں بھٹکتے رہیں گے اور اُنہیں نہ راستہ نظر آئے گا نہ اُن کا کوئی مقصد ہوگا نہ اُمیّد۔ایسی تاریکی کو غلطی سے وہ تاریکی نہ سمجھا جائے جو ہمارے باہر ہوتی ہے۔یسُوع جس تاریکی کا ذکر کر رہے ہیں وہ اندرونی تاریکی ہے جو انسان کے اندر پائی جانے والی بد رُوح کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ عمر بھر بے نُور اور افسردہ رہتا ہے۔جو کوئی مسیح کی اطاعت نہیں کرتا اس پر تاریکی غلبہ پاتی ہے۔ کیا آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض مسیحی ممالک دنیا میں تاریکی کا سبب کیوں بن گئے ہیں؟مسیحی خاندان میں پیدا ہونے والا ہر شخص اپنی زندگی مسیح کے لیے وقف نہیں کرتا۔بعض ایسے مسیحی بھی ہیں جنہوں نے رُوحانی طور پر نئی زندگی پائی ہے۔ تاریکی ہر اُس شخص پر ٖغلبہ پاتی ہے جو نُور کی دُنیا میں داخل نہیں ہوتا۔تُم اپنے والدین سے خود بخود اِنجیل کی برکتیں وراثت میں نہیں پا سکتے۔یہ خود تُم پر منحصر کرتا ہے کہ مسیح کی دعوت قبول کر لو، اپنا ایمان ظاہر کر دو اور آپ کی اطاعت کرتے رہو۔

یُوحنّا ۱۲: ۳۶
۔۳۶ جب تک نُور تمہارے ساتھ ہے، نُور پر ایمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔

ایمان کی بدولت تمہارے مسیح سے پیوست ہو جانے سے تُم میں بنیادی تبدیلی آ جائے گی۔اِنجیل خدا کے جلال کی شعائیں پھیلاتا ہے جو ایٹمی شعاؤں سے زیادہ طاقتور ہوتی ہیں۔لیکن جہاں ایٹمی شعائیں تباہ کرتی ہیں وہاں مسیح کی شعائیں ہمارے اندر ابدی زندگی پیدا کرتی ہیں جس کی بدولت معتقد نُور کا فرزند بن جاتا ہے اور وہ خود بہتیروں کے لیے روشنی کا مینار بن جاتا ہے۔کیاتُم مسیح کی کشادہ باہوں میں آپ سے بغلگیر ہُوئے ہو جو سچّائی، پاکیزگی اور محبّت سے معمور ہوتی ہیں؟یسُوع تُم کوتمہاری اپنی تاریکی سے نکل کر آپ کے حیرت انگیز نُور میں آکر مقدّس ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔

یروشلیم میں داخل ہونے سے قبل یہ وعظ سُنانے کے بعد آپ نے طاقت کے زور پر اقتدار حاصل نہ کیا اور نہ ہی رُومیوں اور ہیرودیس پر اسلحہ سے حملہ کیا۔آپ کی جنگ ختم ہو چُکی تھی اور دُنیا کی عدالت عنقریب ہونے والی تھی۔نُور تاریکی میں چمکتا ہے۔ ایمان لائے ہُوئے لوگ نجات پائیں گے اور بے ایمان کھو جائیں گے۔آسمان اور زمین کے درمیان کا تنازع انتہا کو پہنچ چُکا ہے۔خدا لوگوں کو ایمان لانے پر مجبور نہیں کرتا۔کیا تُم نُور کے فرزند بن چُکے ہویا اب تک تاریکی ہی کے غلام ہو؟

دعا: اے خداوند یسُوع!آپ نے خود کو دنیا کا نُور ظاہر کیا اس لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ہمیں آپ کی شفقت کی کرنوں کی طرف راغب کیجیے اور ہمیں رحمدل بنائیے۔ہماری نگاہیں دولت، اختیار اور دنیاوی فتوحات کی طرف سے ہٹائیے تاکہ ہم آپ کی عملی طور پر پیروی کر سکیں اور آپ کے نُور کے فرزند بن کر رہیں۔

سوال ۸۳۔ ہمارے نُور کے فرزند بننے سے کیا مُراد ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 08, 2012, at 05:12 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)