Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 022 (People lean towards Jesus; Need for a new birth)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

ج ۔ مسیح کی یروشلیم میں پہلی تشریف آوری ۔ (یُوحنّا ۲: ۱۳۔ ۴: ۵۴) ۔ حقیقی عبادت کیا ہے؟

۔۲۔ یسُوع کی نِیکوُدیمُس سے گفتگو ( یُوحنّا ٢٣:٢ - ٢١:٣)۔

أ- لوگ یسُوع کی طرف مائل ہوتے ہیں ﴿يُوْحَنَّا ٢٣:٢-٢٥﴾٠


یُوحناّ ۲: ۲۳۔۲۵
۔۲۳ جب وہ یروشلیم میں فسح کے وقت عید میں تھا تو بہت سے لوگ اُن معجزوں کو دیکھ کر جو وہ دکھاتا تھا، اُس کے نام پر ایمان لائے۔ ۲۴ لیکن یسُوع اپنی نسبت اُن پر اعتبار نہ کرتا تھا ،اِس لیے کہ وہ سب کو جانتا تھا۔ ۲۵ اور اِس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی اِنسان کے حق میں گواہی دے کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ اِنسان کے دل میں کیا کیا ہے۔

عیدِفسح کے موقع پر ہزاروں لوگ یروشلیم آئے کیونکہ وہ عبادت کا مرکز تھا۔وہ اس برّہ کے بارے میں سوچ رہے تھے جس نے اُن کے آباواجداد کو مصر سے خُروج سے پہلے خدا کے غضب سے بچایا تھا،لہٰذا وہ اپنے کھانے کے دوران قربانی کا گوشت آپس میں بانٹتے تھے۔

یسُوع بھی جو خدا کی طرف سے مقرر کیے ہُوئےبرّہ تھے، یروشلیم میں آچُکےتھےاوراپنی محّبت اور طاقت کا اظہار کرتے ہوئے بہت سےمعجزے دکھا چُکے تھے۔اس طرح آپ بھیڑ کی توجہ کا مرکز بن گیے اورآپ کا نام ہر زبان پر تھا اور لوگ کانا پھُوسی کرنےلگے:"کیا یہ کوئی نبی ہےیا پیش رَو، ایلیاہ ہےیا پھر مسیح؟"کئی لوگ آپ کی طرف مائل ہو گیے اورایمان لائے کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہیں۔

یسُوع نے ان کے دلوں میں جھانک کر دیکھا لیکن کسی کو بھی اپنا شاگرد نہیں بنایا۔اُنہیں اب تک آپ کی اُلوہیت کا پتا نہ لگا تھا بلکہ وہ محض دُنیاوی انداز میں سوچ رہے تھے۔ انکے دلوں کو رُوم سے آزادی کی بحالی،مناسب ذرائع معاش کے حُصو ل اورآرام دِہ مستقبل کے متعلق خیالات، پریشان کر رہے تھے۔یسُوع سب لوگوں سے واقف تھے۔آپ کی نگاہ سے کوئی دل پوشیدہ نہ تھا۔کوئی ایک شخص بھی خلوص سے خدا کا طالب نہ تھا۔اگروہ خلوصِ دل سے خدا کے طلبگار ہوتے تو یردن میں انکا بپتسمہ ہو چکا ہوتا اور وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر کےتوبہ کر چُکے ہوتے۔

مسیح آپ کے دل،آپ کی خیال آرائی،آپ کی دعاؤں اور آپ کے گناہوں سے واقف ہیں۔وہ آپ کے خیالات اور اُن کی اصلیت سے بھی واقف ہیں ۔وہ جانتے ہیں کہ آپ شریفانہ اور راستباز زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔آپ کا غرور کب ٹوٹے گااور کب آپ خود پرستی کو ترک کریں گے تاکہ رُوحُ القُدس سے معمور ہو سکیں ؟


ب- از سرِ نَو پیدایش کی ضرورت ﴿يوحنَّا ٣: ١-١٣﴾٠


یُوحناّ ۳: ۱۔۳
۔۱ فریسیوں میں سے ایک شخص نِیکودیمُس نام یہودیوں کا ایک سردار تھا۔ ۲ اُس نے رات کے وقت یسُوع کے پاس آ کر اُس سے کہا: اے ربّی ہم جانتے ہیں کہ تُو خدا کی طرف سے اُستاد ہو کر آیا ہے کیونکہ جو معجزے تُو دکھاتا ہے، کوئی شخص نہیں دکھا سکتا جب تک خدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔ ۳ یسُوع نے جواب میں اُس سے کہا: میں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو، وہ خدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا۔

اُس بھیڑ میں نِیکودیمُس نام کا ایک شخص موجود تھاجو نہایت نیک سیرت اورنمایاں شخص تھا اور یہودیوں کی عدالتِ عالیہ کے ستّر اراکنم میں سے ایک تھا۔اس نے مسیح میں خدا کی قدرت کومحسو س کیا۔شاید وہ اس نئے نبی اور یہودیوں کے درمیان رابطہ قائم کرنا چاہتا تھا۔لیکن وہ سردار کاہن اور عوام سے بھی ڈرتا تھا۔اُسے اب تک یسُوع کی شخصیت پر مکمل یقین نہیں ہُوا تھا۔لہٰذاوہ رات کی تاریکی میں چھُپ کر یسُوع کو ملنے آیاتاکہ آپ کے حلقہ میں شامل ہونے سے پہلےآپ کو پرکھ سکے۔

آپ کو ‘‘اُستاد’’ کہہ کر نِیکُودیُمس،اُس اکثریت کی رائے کا اظہار کر رہا تھا جو مسیح کو اپنے پیروؤں کو الہامی کتابوں کی تعلیم دینے والا سمجھتے تھے۔ اس نے اقرار کیا کہ یسُوع کو خدا نے بھیجا جس کا ثبوت اُن معجزوں میں پایا جاتا ہے جنہیں وہ کر تے ہیں۔اس نے اقرار کیا: ‘‘ہم یقین کرتے ہیں کہ خداآپ کے ساتھ ہے اور وہ آپ کی حمایت کرتا ہے۔شایدآپ ہی مسیح ہیں؟‘‘یہ قطعی اعتراف تھا۔

یسُوع نے لوگوں کے رہنما اور اپنے بیچ میں اِس بچولیہ پرمکمل اعتماد نہ رکھتے ہُوئے بھی اس کے سوال کا جواب دیا۔آپ نے نِیکُودیمُس کے دل میں جھانک کر اُس کے گناہوںکو اورراستبازی کے لیے اُس کی آرزوکو دیکھا۔آپ اُسے اُس کا روحانی اندھاپن (کم عقلی) جتا کر ہی اسکی مدد کر سکتے تھے۔نِیکودیُمس اپنی پارسائی کے باوجود خدا کو نہیں جانتا تھا۔یسُوع نے نہایت بے تکلفی سے اس سے کہا۔‘‘یقیناً کوئی شخص محض اپنی کوششوں کی بدولت ہی خدا کو نہیں جان سکتا؛اُسے آسمانی رُوح کے ذریعہ نئے سرے سےپیدا ہونےکی ضرورت ہے’’۔

یہ با ضابطہ اعلان صرف منطق پر مبنی دینیاتی تعلیم اورعقیدوں کے متعلق مسیح کافیصلہ تھا۔ کیونکہ خدا کا ادراک دانش مند تقاریرسے نہیں بلکہ نئی پیدایش سے حاصل ہوتا ہے۔جیسے کہ ریڈیو پر آپ اپنی مرضی کے مطابق پروگرام چُن کر آواز تو سن سکتے ہیں لیکن ٹیلِوِژن کی مانندتصویر نہیں دیکھ سکتے ۔تصویر دیکھنےکے لیئے آپ کو ریڈیو سے بالکل مختلف ایک الگ سیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح ایک عام انسان اپنی پارسائی اورکوشش کے باوجود خدا کو محض اپنے خیالات اور تصوّر کے ذریعہ دیکھ نہیں سکتا ۔اس روحانی تجربہ کے لیے انقلاب،نئے سِرے سےرُوحانی پیدایش اور ایک نئی تخلیق کی ضرورت ہوتی ہے۔

یُوحناّ ۳: ۴۔۵
۔۴ نِیکودیمُس نے اُس سے کہا: آدمی جب بُوڑھا ہو گیا تو کیونکر پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخل ہو کر پیدا ہو سکتا ہے؟ ۵ یسُوع نے جواب دیا کہ میں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا؟

مسیح کے جواب نے نِیکودیمُس پر اسکی خدا سے ناواقفیت کو ظاہر کرکے اسے پریشانی میں ڈال دیا۔اس نے دوبارہ پیدا ہونے کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔وہ یہ سُن کر کہ ضعیف انسان دوبارہ ماں کے پیٹ میں داخل ہو سکتا ہے ،الجھن میں پڑ گیا۔حواس اور فہم و فراست کے تجربہ پر مبنی یہ جواب انسان کی تنگ نظری ظاہرکرتا ہے۔وہ یہ نہیں سمجھ سکا کہ خدا باپ اپنے رُوح کے ذریعہ اولاد پیدا کرسکتا ہے۔

یسُوع نِیکودیمُس سے محّبت کرتے تھے۔اُس سے اعتراف کرواکے کہ وہ خدا کی بادشاہی کی راہ نہیں جانتا، آپ نے اِس حقیقت پر زور دیا کہ آپ ہی حق ہیں ۔ہمیں یقین کرنا چاہیے کہ دوبارہ پیداہُوئے بغیر ہم خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتے اور شرط صرف یہی ہے۔

دوسری پیدایش کیا ہے؟ یہ پیدایش ہے، محض تصورنہیں،نہ ہی یہ انسان کی کوشش سے رُو نُما ہوتی ہے، کیونکہ کوئی شخص اپنے آپ کو خود پیدا نہیں کرسکتا؛ اِس لیےخدا باپ بنتا ہے اورزندگی بخشتاہے۔یہ رُوحانی پیدایش فضل سے حاصل ہوتی ہے۔یہ محض چال چلن کی اصلاح یا معاشرتی تربیت نہیں ہے۔نوعِ اِنساں گناہ میں پیدا ہُوئی اور اُسے اصلاح کی کوئی اُمیّد نہیں ہوتی۔رُوحانی پیدایش میں خدا کی زندگی انسان میں داخل ہوجاتی ہے۔

یہ کیسے ہوتا ہے؟یسُوع نے نِیکودیمُس کو بتایا کہ یہ پانی اور رُوح سے حاصل ہوتی ہے۔پانی، یوحنا بپتسمہ دینے والے کے بپتسمہ اور شادی میں رکھے جانے والے طہارت کے مٹکوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔پرانے عہد کے ماتحت رہنے والےلوگ جانتے تھے کہ طہارت کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو گناہوں سے پاک ہونے کی علامت ہے۔گویا یسُوع کہہ رہے ہوں:‘‘تم یوحنا کے پاس کیوں نہیں جاتے تاکہ اپنے گناہوں کا اقرار کرو اور بپتسمہ لو؟’’ ایک اور موقع پر یسُوع نے کہا:‘‘اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔’’میرےبھائی، اپنی خطاؤں کا اقرار کیجیے اوراپنے گناہوں کے سِلسِلہ میں خدا کا فیصلہ قبول فرمائیے۔آپ بدکار ہیں اور تباہ ہو رہے ہیں۔

یسُوع محض پانی کے بپتسمہ سے مطمئن نہیں تھے جو صرف توبہ اور گناہوں کی معافی تک محدود تھا۔آپ نے تمام تائب و نادم لوگوں کو رُوحُ القُدس سے بپتمسمہ دیا اور اِس طرح شکستہ دلوں میں نئی ذندگی پیداکر دی۔ آپ کی صلیبی موت کے بعد ہم جان گیے کہ ہمارے ضمیر کی پاکیزگی آپ کے بیش بہاخون سے ہُوئی ہے۔توبہ کرنے والے شخص میں ہونے والی یہ پاکیزگی رُوحُ القُدس کے ذریعہ عمل مںی آتی ہے۔جب انسان رُوح ُ القُدس کے اِس عمل کی اطاعت کرتا ہے تو وہ ابدی ذندگی اور اُس کے پھل اور اوصاف سے معمور ہو جاتا ہے،وہ مسیح کی ہدایات کے مطابق ایک اچھا انسان بن جاتا ہے۔یہ ترقّی اچانک نہیں ہو پاتی بلکہ اِس کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے،ٹھیک اُسی طرح جیسے پیدایش سے پہلے بچّہ کوماں کے رحم میں پرورش پانے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔دوسری پیدایش بھی اسی طرح ہوتی ہے اور ایماندار میں حقیقت بن جاتی ہے اور وہ سچ مُچ جان جاتا ہے کہ وہ نئے سرے سے پیدا ہو چُکا ہے اور اب خدا اُس کا باپ بن چُکا ہے اور اُس نے مسیح سے ابدی زندگی حاصل کر لی ہے۔

یسُوع نے خدا کی بادشاہی کے موضوع کو اپنی تعلیم کامقصد بنا لیا۔چنانچہ یہ بادشاہی کیا ہے؟یہ کوئی سیاسی تحریک یا اقتصادی نظریہ نہیں بلکہ دوبارہ پیدا ہونے والے شخص کی خدا،بیٹے اور رُوح ُالقُدس کے ساتھ شراکت ہے۔جب یہ لوگ مسیح کی اطاعت کرنے لگتے ہیں اورآپ کو اپنا خداوند اور بادشاہ مان لیتے ہیں تب یہ مبارک رُوح ان پر نازل ہوتا ہے۔

دعا: اے خداوند یسُوع، میں آپ کاشکر گزار ہوں کہ محض فضل کی بدولت میری از سرِ نَو پیدائش ہُوئی۔آپ نے میری روحانی آنکھیں کھول دیں۔مجھے آپ کی محّبت کے سایہ میں جینے دیجیے۔جولوگ خلوص سے آپ کی تلاش میں ہیں، اُن کی آنکھیں کھول دیجیے تاکہ وہ اپنے گناہوں کو پہچانیں اور ان کا اقرار کریں اورآپ کے رُوح کی طاقت سے اُن کی تجدید ہو۔مزید یہ کہ وہ آپ کے نہائے ہُوئے خون پر یقین کریں تاکہ آپ کے ساتھ پائدار شراکت میں داخل ہو سکیں۔

سوال ۲٦۔ نِیکودیمُس کی پارسائی اور مسیح کے مقاصد میں کیا فرق ہے؟

Top

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:03 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)