Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 008 (The fullness of God in Christ)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

الف۔ خدا کے کلام کی یسُوع میں تجسیم (یُوحنّا ۱: ۱۔۱۸)۔

٣ - مسیح کی تجسیم میں خدا کی معموری ظاہر ہُوئی (یُوحنّا ۱: ۱۴۔۱۸)٠


یُوحناّ ۱: ۱۴
۔۱۴ اور کلام مُجسِّم ہُوا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال۔

یسُوع مسیح کون ہیں؟ آپ حقیقی خدا اور حقیقی اِنسان ہیں۔مُبشِّر یُوحنّا ہمیں یہ عظیم راز اپنی اِنجیل کےمقصد کے طور پر بتاتے ہیں۔جب وہ خدا کے بیٹے کی تجسیم کا ذکر کرتے ہیں تب وہ آپ کے پیغام کی بنیاد ہم پر ظاہر کرتے ہیں۔ آیت ۱۴ مندرجہ ذیل سبھی اخبار کی کلید ہے۔اگر آپ ہر طرح سے اِس رُوحانی موتی کے سبھی پہلوؤں کو جان لیں تو آپ کو حسب ذیل ابواب میں درج کی ہُوئی معلومات کا گہرا ادراک حاصل ہوگا۔

مسیح کی تجسیم اورہماری رُوحانی تجدید میں بنیادی فرق ہے۔ہم سب کے انسانی جسم ہیں اورہم اپنی ماں اور باپ سے پیدا ہوئے۔اس کےبعد اِنجیل کا کلام ہم تک پہنچا جس نے ہمیں ابدی زندگی عطا کی۔لیکن مسیح دنیاوی باپ سے پیدا نہیں ہوئے۔بلکہ خدا کا کلام فرشتے کےذریعہ مریم پر نازل ہوا جس نےاُن سے کہا:‘‘پاک روح تجھ پر نازل ہو گااور خدا تعالیٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی۔اس لیے وہ مقدّس جوپیدا ہوگا خدا کا بیٹا کہلائے گا۔’’ (لوقا کی اِنجیل ۱: ۳۵)۔جب کنواری مریم نے اِس تعجب خیز پیغام پر ایمان لا کر اُسےتسلیم کیا تب اُنہوں نے اپنے رحم میں ایک انوکھا حمل محسوس کیا جسے پاک رُوح نے اانسانی خون سے ملا دیا۔اس طرح خدا انسان بنا۔

ہمارا تخیُّل اس اصلیت تک پہنچ نہیں پاتا۔علمِ حیات اس راز کی وضاحت نہیں کر سکتا۔ انسانی تجربہ اس عمل کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ بعض عالمِ دینیات ، سائنسدانوں کی مسیح کی پیدایش کے عدمِ اِمکان کی پیچیدگی کو دور کرنے کے لیے یہ کہتے ہیں کہ مسیح کی تمس ن حقیقی مادی جسم میں نہیں ہُوئی جودرد اورغم محسوس کرتا ہے۔لیکن ہم اقرار کرتے ہیں کہ مسیح بیک وقت مکمل انسان اور مکمل ایزدی ہستی تھے۔

مسیح کی تمسن اِس حیرت انگیز پیدایش کی بہترین وضاحت پیش کرتی ہے۔خدا کا ابدی بیٹا جو ازل سے باپ کے ساتھ تھا، اِس دُنیا میں آکرہماری فطرت اختیار کر گیا لیکن بےگناہ رہا ،کیونکہ آپ میں بسے ہُوئے پاک رُوح نے آپ کا رُجحان گناہ کی طرف مبذول ہونے نہ دیا۔چنانچہ یسُوع واحد انسان ہیں جو معصوم ،پاک اوربے عیب رہے۔

خدا کے بیٹے نے باغی،لاپروا اوربدکار لوگوں سے میل جول رکھا جوسب کے سب گزر جاتے ہیں۔البتّہ آپ ابدی ہستی ہیں جواپنی اُلوہیت کی وجہ سے مر نہیں سکےن۔اپنی سرفرازی کے باوجودآپ نے ہم سےمحبّت کی اور اپنا ابتدائی جلال چھوڑ کر نہایت حلیمی کے ساتھ ہمارے درمیان رہے۔آپ بالکل ہم جیسے بنے اور ہمارے حالات سے بخوبی واقف ہُوئے۔ آپ اذیّت میں بھی فرمانبردار رہے۔اس طرح آپ فی الحقیقت رحیم بنے۔مسیح نے ہم بدکاروں کو ٹھکرایا نہیں بلکہ ہمیں خدا کے قریب لانے کے لیے خود انسان بنے۔

مسیح کا بدن پرانے عہد نامہ کے اس خیمہ کی مانند ہے جہاں خدا لوگوں سے ملا کرتا تھا۔خدا نےمسیح میں ہوکر جن میں تمام اُلوہیت موجود تھی،اپنے آپ کولوگوں کے سامنے انسان کی شکل میں ظاہرکیا۔یُوحنّا کی اِنجیل کےیونانی نُسخہ کے مطابق یُوحنّا نے در اصل یہ کہا کہ خدا ‘‘ ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا’’۔اسکا مطلب یہ ہوا کہ مسیح نے ہمارے ساتھ ہمیشہ دنیا میں رہنے کے لیے کوئی پائدار محل نہیں بنایابلکہ آپ خانہ بدوشوں کی طرح رہے جو عارضی طور پر اپنے خیموں میں رہا کرتے ہیں اور پھر اپنا خیمہ اٹھا کہ دوسری جگہ کوچ کر جاتے تھے۔اسی طرح مسیح آسمان پر صعود فرمانے سے پہلےمختصر عرصہ تک ہی ہمارے درمیان رہے۔

سبھی رسُول گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے مسیح کا جلال دیکھا۔انکی گواہی خوشی کا نعرۂ تحسین ہے۔وہ خدا کے بیٹے کی انسانی بدن میں موجودگی کے چشم دید گواہ ہیں۔ان کے ایمان نےاُن کی آنکھیں کھولیں اور وہ مسیح کی محبت،صبر،حلیمی،وفاداری اور اُلوہیت کو سمجھ پائے۔مسیح کی پاکیزگی میں انہیں خودخدا نظر آیا۔پرانے عہدنامہ میں استعمال شدہ فقرہ،‘‘اُس کا جلال‘‘ تمام ایزدی اوصاف کا خلاصہ پیش کرتا ہے۔یُوحناّ رسُول نے اپنی گواہی میں یسُوع کی اِن تمام خصوصیات کو نہایت دلیرانہ انداز میں پیش کیا ہے۔اُنہوں نے آپ کے پوشیدہ جاہ و جلال،خوبصورتی اور عظمت کو پہچانا۔

رُوحُ القُدس کےالہام کی بدولت ،یُوحناّ نے خدا کو باپ او ریسُوع کو بیٹا کہا۔ان اِصطلاحات سے کوئی گریز نہیں کر سکتا۔رُوحانی الہام اُس پردہ کوچاک کر دیتا ہے جو خدا کے نام کو چھُپاتا ہے۔ اِس سےہماری یقین دہانی ہوتی ہے کہ ابدی قدُّوس اورجلیلُ القدرخالق ،باپ ہے اوراُس کا بیٹا بھی ہے جو اسی کی طرح مقدّس، پُرجلال، دائمی اور محبت سے معمُور ہے۔خدا کوئی تباہ و برباد کرکے اور اپنی طاقت سے بدلہ لے کر فتح حاصل کرنے والا مُنصِف نہیں ہے۔وہ مہربان،نرم دل اور صابرہے اور ویسا ہی اُس کا بیٹا بھی ہے۔باپ اور بیٹے کو سمجھ کر ہم نئے عہدنامہ کے بنیادی نکتہ تک پہنچ جاتے ہیں۔جس نے بیٹے کو دیکھا اس نے باپ کو دیکھا۔اس مکاشفہ نے دوسرے مذاہب میں پائے جانے والےخدا کے نظریہ کی کایا پلٹ دی اور محّبت کے دور کے لیے ہماری آنکھیں کھول دیں۔

کیا آپ خدا کو جاننا چاہتے ہیں؟تو آپ مسیح کی زندگی کا مطالعہ کریں!شاگردوں نے یسُوع میں کیا دیکھا؟ انکی گواہی کا خلاصہ کیا ہے؟ انہوں نے آپ میں خدا کی محبت کو فضل اور سچائی کے ساتھ مُلحق دیکھا۔اگرآپ دعا کرتے وقت اِن تین مفاہیم پرغور کریں گےتو مسیح میں خدا کے جلال کی معموری محسوس کریں گے۔آپ اپنے فضل سےہمیں شفا دینے آئے جس کے ہم مستحق بھی نہ تھے۔ہم سب خطا کار ہیں اور ہم میں کوئی راستباز نہیں۔ہماری بدکاری کے باوجودآپ کا ہمارے پاس آناآپ کے فضل کو ظاہر کرتا ہے۔ہمیں اپنابھائی کہتے ہُوئے بھی آپ نہ شرمائے بلکہ ہمیں پاک کیا،ہماری تقدیس اور تجدید کی اوراپنی رُوح سے ہمیں معمُور کیا۔ کیا یہ نجات بخش اعمال ‘‘فضل پر فضل’’ نہیں ہیں؟ اور اِس سے بھی بڑھ کر ہم نے ایک نیا حق پایاوہ یہ کہ مسیح نے اپنے فضل سےہمیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا۔فضل کا پیغام ، فریب یا خیال آرائی نہیں بلکہ ایک نیا حق ہے۔ مسیح کی تجسیم، خدا کی کارکردگی کی حقّانیت کا ثبوت ہے جو ہمیں آپ کی طرف سے ملی ہُوئی نجات میں کامل بناتی ہے۔فضل ہمارے ایمان کی بنیاد ہے۔

دعا: اے چرنی کے طِفل،ہم آپ کے حُضور سجدہ کرتے ہیں ٹھیک اُسی طرح جیسے بَیت لحم میں چرواہوں اور مجوسیوں نے کیا تھا۔آپ خدا ہیں جو انسانی جسم میں ہمارے پاس آئے اورہمیں اپنا بھائی کہنے سے نہ شرمائے ۔آپ کا نُور تاریکی میں چمکتا ہے۔میرے ناپاک دل کی تقدیس کیجیے تاکہ یہ ابد تک آپ کے لیے گہوارہ (چرنی) بننے کے قابل ہو سکے۔تمام ایمان داروں کے ساتھ میں آپ کی تمجید کرتا ہوں کیونکہ آپ کا جلال ایک حلیم جسم بن گیا ہے۔ہم آپ سےاستدعا کرتے ہیں کہ ہمارے علاقہ کے بہت سے بد نصیب لوگ اپنے نئےحق کو پہچانیں اور آپ کو قبول کرلیں۔

سوال ۱۲۔ مسیح کی تجسیم سے کیا مراد ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:58 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)