Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 106 (Jesus arrested in the garden)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

الف : گرفتاری سے لے کر تیزل و تکفین تک کے واقعات (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۱۹: ۴۲)٠

۔۱ : یسُوع کی باغ میں گرفتاری ( یُوحنّا ۱۸: ۱۔۱۱)٠


یُوحنّا ۱۸: ۱۔۳
۔۱ یسُوع یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگردوں کے ساتھ قدرون کے نالے کے پار گا ۔وہاں ایک باغ تھا۔اُس میں وہ اور اُس کے شاگرد داخل ہُوئے۔ ۲ اور اُس کا پکڑوانے والا، یہوداہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یسُوع اکثر اپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ ۳ پس یہوداہ سپاہیوں کی پلٹن اور سر دار کاہنوں اور فریسیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا۔

یسُوع نے دعا کے ذریعہ اپنے باپ سے گفتگو کی اور اپنی اور اپنے رسُولوں اور پیروؤں کی زندگی خدا کے ہاتھوں میں سونپ دی۔اس الوداعی دعا کے ساتھ آپ نے اپنا کلام، خدمات اور دعائیں پوری کر لیں۔تب آپ تکلیف اور اذیّت کے ایک نئے دور میں داخل ہُوئے تاکہ دنیا کے گناہ اُٹھا کر خدا کے برّہ کا کردار ادا کر سکیں۔

چنانچہ آپ قِدرون ندی کے اُس پار زیتون کے پہاڑ پر دیواروں سے گھرے ہُوئے ایک باغ میں داخل ہُوئے جہاں انگور کاعرق نکالنے کی ایک کل لگی ہُوئی تھی۔یسُوع اور آپ کے شاگرد اس جگہ کو جائے پناہ اور گوشہؐ عافیت کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے اور جہاں آپ اکثر سویا بھی کرتے تھے۔

یہوداہ کو اس خفیہ پناہ گاہ کا علم تھا اور اس نے یہودی پہرہ داروں کو اطلاع دی کہ یسُوع کہاں ہیں۔وہ بہت خوش ہُوئے اور ہیکل کے سپاہیوں اور فریسیوں کے نمائندوں کو اکٹھا کیا۔انہیں رات کے وقت کسی کو گرفتار کرنے یا رومی حکمرانوں کی اجازت کے بغیر ہتھیار لے جانے کا اختیار نہ تھا۔ البتّہ انہوں نے رومی گورنر کو مطلع کیا تھا۔یہودی رہنما، یہوداہ کی صرف اطلاع سے ہی مطمئن نہ تھے بلکہ انہوں نے اُسے یسُوع کو گرفتار کرنے جا رہے سپاہیوں کی قیادت کرنے پر بھی مجبور کیا۔لہٰذا یہوداہ محض غدّار ہی نہ تھا بلکہ اُس نے یسُوع کو آپکے دشمنوں کے حوالہ بھی کر دیا۔خدا نہ کرے کہ وہ (خدا) اپنے بیٹے کو پکڑوانے والے کی صورت میں ڈھال دے یا پکڑوانے والے کو اپنے بیٹے کی صورت عطا کرے اور لوگوں کو مسیحِ مصلوب کے متعلق مغالطہ میں ڈال دے۔خدا ایسے کمینہ پن سے بالاتر ہے۔

یُوحنّا ۱۸: ۴۔۶
۔۴ یسُوع اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تھیں، جان کر باہر نکلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کسے ڈھونڈتے ہو؟ ۵ اُنہوں نے اُسے جواب دیا: یسُوع ناصری کو۔ یسُوع نے اُن سے کہا:میں ہی ہُوں اور اُس کا پکڑوانے والا،یہوداہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ ۶ اُس کے یہ کہتے ہی کہ میں ہی ہُوں ، وہ پیچھے ہٹ کر زمین پر گر پڑے۔

ہم نہیں جانتے کہ یہ حملہ آور باغ میں کیسے گھُس آئے۔اُن کے پاس شاید کئی مشعلیں تھیں تاکہ اگر یسُوع بچ کر نکل جانے کی کوشش کرتے تو وہ آپ کو بآسانی ڈھونڈ نکالتے۔یسُوع دعا کرنے میں غرق تھے لیکن آپ کے شاگرد سو رہے تھے۔دعا کرتے وقت آپ نے اُس دستہ کو پکڑوانے والے کے ساتھ اپنی طرف آتے دیکھا۔آپ نے بچ کر بھاگ جانے کی کوشش نہ کی، گو آپ جانتے تھے کہ اب آپ کو کڑی سزا سُنائی جائے گی اور سخت اذیّت پہنچائی جائے گی۔آپ ہر چیز سے واقف تھے لیکن اپنے باپ کے وفادار رہے۔آپ نے اُٹھ کر اور اپنی عظمت و اعزاز کو برقرار رکھتے ہُوئے خود کو آگے بڑھتے ہُوئے سپاہیوں کے دستہ کے حوالہ کر دیا۔دراصل یہوداہ نے یسُوع کو سپاہیوں کے حوالہ نہیں کیا بلکہ خداوند خود ہماری خاطر راضی ہو گئے۔

آپ نے اُن سے پوچھا:تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟ جب اُنہوں نے آپ کا نام بتایا تو آپ نے ایزدی انداز میں جواب دیا: وہ میں ہُوں۔جس کسی کو رُوحانی بصیرت حاصل ہے وہ فوراً جان جائے گا کہ خدا مسیح میں ہوکر خود لوگوں کے بیچ میں کھڑا تھا اور جیسے اُس نے موسیٰ سے کہا تھا ویسے ہی ان سے بھی کہا کہ ،میں ہُوں۔کیا تُم واقعی اپنے مُنجی کو قتل کرنا چاہتے ہو؟وہ میں ہُوں۔خبردار رہو کہ تُم کیا کر رہے ہو۔میں جو خالق اور مُنجی ہُوں، تمہارے سامنے کھڑا ہُوں۔

پورے وقت یہوداہ وہاں کھڑا تھا اور یہ الفاظ اُس کے دل کو چھید چُکے تھے۔یہ آخری موقع ہے جب یُوحنّا کی اِنجیل میں یہوداہ کا ذکر کیا گیا ہے۔یُوحنّا، یہوداہ کے بوسہ کا ذکر نہیں کرتے اور نہ یہ بتاتے ہیں کہ اُس نے خود کُشی کیسے کی۔یُوحنّاکا اوّلین سروکار یسُوع سے تھاجنہیں آپ ایک شریف ہستی کے طور پر آپ کے دشمنوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔یسُوع نے تحمُّل کے ساتھ خود کو بخوشی دشمنوں کے حوالہ کر دیا۔اس نظارہ نے یہوداہ کے دل کو چھید ڈالا کیونکہ یسُوع مرنے کو تیار تھے۔یہ جواب سُن کر یہوداہ اور سپاہیوں کا دستہ یسُوع کی عظمت کی تاب نہ لاکر گھبرا کے پیچھے ہٹ گئے۔وہ ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے مسلح تھے تاکہ نوبت آنے پر مقابلہ کر سکیں۔جس طرح کفّارہ کے دن سردار کاہن اپنی شان و شوکت کے ساتھ آگے آتا ہے ویسے ہی یسُوع اُن لوگوں کے قریب پہنچے اور کہا:میں وہی ہُوں جس کی تُم کو تلاش ہے۔یہ سُن کر سپاہی زمین پر گر گئے۔اس وقت، یسُوع اگر چاہتے تو وہاں سے بچ کر نکلتے لیکن آپ وہیں ان کے سامنے کھڑے رہے۔

یُوحنّا ۱۸: ۷۔۹
۔۷ پس اُس نے اُن سے پھر پُوچھا کہ تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا:یسُوع ناصری کو۔ ۸ یسُوع نے جواب دیا کہ میں تُم سے کہہ تو چُکا کہ میں ہی ہُوں۔پس اگر مُجھے ڈھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔ ۹ یہ اُس نے اِس لیے کہا کہ اُس کا وہ قول پورا ہو کہ جنہیں تُو نے مُجھے دیا، میں نے اُن میں سے کسی کو بھی نہ کھویا۔

مسیح نے آپ پر حملہ کرنے والوں کا دھیان اپنی طرف مبذول کیا۔اُن میں سے بعض آپ کے شاگردوں کو گرفتار کرنے کو تھے لیکن یسُوع اپنے دشمنوں کے مقابل کھڑے ہوکرآپ نے خود اپنا سینہ بچانے کی بجائےاپنے شاگردوں کو بچانے کی کوشش کی۔آپ اچھے چرواہے ہیں جو اپنی بھیڑوں کی خاطر اپنی جان دے دیتا ہے۔آپ نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ آپ کے پیروؤں کو اکیلا چھوڑ دیں۔آپ کی عظمت دیکھ کر وہ تھرتھرا گئے اور آپ کے حکم کی تعمیل کی۔آپ نے پھر کہا:میں وہی ہُوں۔گویا کہہ رہے ہوں کہ، زندگی کی روٹی میں ہُوں،دنیا کا نُور میں ہُوں، دروازہ میں ہُوں، اچھا چرواہا؛ راہ، حق اور زندگی،متعین کیا ہُوا مُنجی میں ہُوں۔دراصل خدا انسان کی شکل میں تمہارے سامنے کھڑا ہے۔ لفظ، یسُوع، کے معنی ہوتے ہیں، خدا متعین کرتا ہے اور نجات بخشتا ہے۔یہ ایزدی دستگیری، یہودیوں نے مسترد کردی۔ وہ ایک فروتن ناصری کو اپنا مسیح ماننے کو تیار نہ تھے۔

یُوحنّا ۱۸: ۱۰۔۱۱
۔۱۰ پس شمعون پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی، کھینچی اور سردار کاہن کے نوکر پر چلا کر اُس دہنا کان اُڑا دیا۔اُس نوکر کا نام ملخُس تھا۔ ۱۱ یسُوع نے پطرس سے کہا:تلوار کو میان میں رکھ۔جو پیالہ باپ نے مجھ کو دیا ہے، کیا میں اُسے نہ پِیوں؟

پطرس اپنے خداوند کو سمجھ نہ پایا اور نہ اس نے آپ کے کلام پر دھیان دیا تھا۔وہ نیند میں سے جاگ اُٹھا تھا اور نیند کا خُمار اب بھی اس پر طاری تھا۔اس نے سپاہیوں کو دیکھا اور خفا ہو گیا اور اپنی تلوار ، جسے ساتھ لے جانے کی یسُوع نے اجازت دی تھی،میان میں سے کھینچی اور اپنے خداوند کے حکم کے بغیر اسے سردار کاہن کے خادم پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دیا۔صرف یُوحنّا اس حادثہ کا ذکر کرتے ہیں، وہ بھی پطرس کی رحلت کے طویل عرصہ کے بعد! ۔

یسُوع نے اپنے اعلیٰ شاگرد کو دیے ہُویے حکم کے روشن ترین پہلو کو واضح کرتے ہُوئے یُوحنّا یوں لکھتے ہیں کہ یسُوع نے پطرس کو حکم دیا کہ اپنے تلوار میان میں رکھ تاکہ اور خون بہایا نہ جائے۔اور اس طرح آپ نے کسی بھی شاگرد کو گرفتار ہونے نہ دیا۔

تب یسُوع نے اپنے شاگردوں سے خدا کے غضب کے اس پیالہ کا ذکر کیا جسے آپ نے دعا کرتے وقت تسلیم کیا تھا۔اس سے ہم پر وہ رُوحانی کشمکش واضح ہوتی ہے جو گرفتاری سے قبل خداوند کے دل میں جاری تھی۔ ہم جانتے ہیں کی ہماری خاطر سب سزا اپنے اوپر لے کر آپ اس غضب کو برداشت کرنے کے لیے تیار تھے۔وہ پیالہ براہِ راست آپ کے باپ کے ہاتھ سے آیا تھا۔اس طرح آپ سب سے کڑوا پیالہ اُس کے ہاتھوں سے لیتے ہیں جو آپ کو بے حد عزیز ہے۔یہ آپ محبّت کے سوا برداشت نہ کر سکتے تھے کیونکہ نوعِ انساں کی نجات میں باپ اور بیٹے ایک ہو جاتے ہیں،کیونکہ خدا نے دنیا سے اس قدر محبّت کی کہ اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا۔

دعا: اے آسمانی باپ!تیری محبّت کی خاطر جو ہماری سمجھ سے پرے ہے،ہم تیری عبادت کرتے ہیں۔تُو نے اپنا بیٹا ہمیں بخشا۔اے بیٹے، آپ کی رحمت،عظمت اور مرنے کی رضامندی کی خاطر ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں۔آپ اس باغ سے فرار نہ ہُوئے بلکہ اپنے شاگردوں کو بچا لیا اور خود کو اپنے دشمنوں کے حوالہ کیا۔آپ کی نفس کُشی، لطف و عنایت اور راست بازی کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔

سوال ۱۱۰۔ باغ کے دروازہ پر یسُوع نے خود کو اپنے دشمنوں پر جس طرح ظاہر کیا، اس کا کیا مطلب ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 28, 2012, at 12:13 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)