Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 024 (The cross)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

ج ۔ مسیح کی یروشلیم میں پہلی تشریف آوری ۔ (یُوحنّا ۲: ۱۳۔ ۴: ۵۴) ۔ حقیقی عبادت کیا ہے؟

۔۲۔ یسُوع کی نِیکوُدیمُس سے گفتگو ( یُوحنّا ٢٣:٢ - ٢١:٣)۔

ج- صلیب، از سرِ نَو پیدایش کا ذریعہ ﴿يُوْحَنَّا ٣: ١۴-١٦﴾٠


یُوحناّ ٣: ١۴-١٦
۔۱۴ اور جس طرح موسیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرور ہے کہ اِبن آدام بھی اُونچے پر چڑھایا جائے۔ ۱۵ تاکہ جو کوئی ایمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زندگی پائے۔ ۱٦ کیونکہ خدا نے دُنیا سے ایسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیاتاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔

یسُوع نے نِیکوُدیمُس کے ساتھ تعلیم کا سَلسَلہ جاری رکھتے ہُوئے اُسے یقین دلایا کہ رُوحانی پیدایش سچے دل سےتوبہ کیے بِنا،ذہنی کیفیت بدلے بِنا،اورنُوعِ اِنسان کے لیے مسیح کی کفّارہ کی موت پر ایمان لائے بِنا مکمل نہیں ہو پاتی۔یسُوع نے اسرائیل میں پیش آئے ہُوئے ایک تاریخی واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نِیکوُدیمُس کو یہ اُصول سمجھا دئیے۔

'+ جن لوگوں نے سینا کے بیابان میں سفرکیاوہ خدا کے خلاف بُڑ بُڑانے لگے اور اسکی رہنمائی کے خلاف بغاوت کر بیٹھے (گنتی ۲۱: ۴۔۹)۔ خدا نے اُن کی ضِد کی سزا کر طور پر اُنہیں کاٹنے کے لیے زہریلے سانپ بھیجے جس کے نتیجہ میں بہت سے لوگ مر گئے۔ اس موقع پر چند لوگوں کو اپنے گناہ کا احساس ہُوا،اوراُنہوں نے موسیٰ سے نہایت عاجزانہ درخواست کی کہ وہ اُن کے حق میں خدا سے دعا کرے کہ وہ اُن کے اوپر سے اپنا غضب اُٹھا لے۔خدا نے موسیٰ کو پیتل کا ایک سانپ بنانے کا حکم دیاجو خدا کے فیصلے کا نشان تھا۔ اِس سانپ کوموسیٰ نے لوگوں کے سامنے اونچا اُٹھایاتاکہ یہ ثابت ہو کہ خدا کا غضب ختم ہوچُکاہے۔جس شخص نے خدا کے غضب کے اُٹھائے جانے کےاِس نشان کو دیکھااور خدا کے فضل پر ایمان لایا،وہ سانپ کی زہرکے اثرسے صِحت یاب ہُوا۔

 +'

حوّا کی آزمائش کے بعد سے سانپ بدی کی علامت بن چکا تھا۔جب یسُوع آئے تو آپ نے نوعِ اِنساں کے گناہ اُٹھا لیے۔چنانچہ یسُوع جو گناہ سے واقف نہ تھے، ہمارے لیے گناہ بن گئے۔یسُوع بیابان کے اُس پیتل کے سانپ کی مانند ہیں جو زہریلا نہ تھا۔لہٰذا یسُوع نے جب ہمارے گناہ اُٹھا لیے توبذاتِ خود بے گناہ تھے۔

خدا کا بیٹازمین پر نور انی شکل میں نہیں بلکہ ایک حلیم ابنِ آدم کی شکل میں نازل ہُوا،جس کے جسم پر چوٹیں تھیں اور وہ درد سے کرّاہ رہا تھا اورشریعت کا غضب اُٹھائے ہُوئے تھا۔انسان کی شکل میں وہ ہماری خاطر مرسکتا تھا۔’’ابنِ آدم‘‘ اس کے لیے ایک امتیازی علامت ہے۔جس طرح بیابان میں اُونچا اُٹھایا ہُوا سانپ خدا کے غضب کے ہٹائے جانے کی علامت بنااسی طرح مسیح ِمصلوب بھی خدا کے غضب کی آگ کے بُجھنے کی علامت ٹھہرے۔ہمارے تمام گناہ خدا کے بیٹے پر لادے گئے تاکہ آپ کی موت سے ہم مُخلصی پائیں۔

بیابان میں جس کسی نے بھی اس اونچے اُٹھائے ہُوئےسانپ کو دیکھا اور اِس سِلسِلہ میں خدا نے کیے ہُوئےوعدے پر یقین کیا اُس نےسانپ کے ڈنک سےشفا پائی۔فضل کے اس نشان پر یقین کرنے سے ایمان لانے والے شخص کوزندگی اور مخلصی ملی۔جو شخص صلیب کی جانب غور سے دیکھتا ہے اورمسیحِ مصلوب سے بغلگیر ہوتا ہے،ابدی زندگی پاتا ہے۔پَولُس رسول لکھتے ہیں:‘‘میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہوچُکا ہُوں اور میں زندہ نہیں ہُوں،بلکہ مسیح مُجھ میں زندہ ہے۔’’جس طرح آپ کی مَوت میری موت ہے اُسی طرح آپ کی زندگی بھی میری زندگی ہے۔جو شخص مسیح کی کفّارہ کی مَوت پر ایمان لاتا ہے اور اُسے قبول کرتا ہے وہ راستباز ٹھہرایا جاتا ہے اور آپ کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔یہ اتّحاد ہمیں آپ کے مرُدوں میں سے جی اُٹھنے میں بھی شریک کرتا ہے۔

مجرم قرار دیئے جانے کے باعث یسُوع پر نگاہ کرنے میں ہی ہماری نجات ہے۔آپ ہمیں نئے سِرے سے پیدا کرتے ہیں۔مسیحِ مصلوب کے علاوہ خدا کے نزدیک جانے کا کوئی اور راستہ ہی نہیں ہے۔اسی لیے شیطان دن رات نجات کے دو اُصولوں یعنی ایزدی اُلوہیت اور مسیح کی صلیبی مَوت پرشدید حملہ کرتا آیاہےلیکن ان ہی دو اُصولوں پر دنیا کی نجات کا دارومدار ہے۔

خدا محّبت ہے۔ اس کا رحم بحرِ بے کراں کی مانند ہے۔اس نے اپنی محبّت میں ہماری مرتد و منحرف دنیا کوترک نہیں کیا بلکہ ہمیشہ ہم سے محبت کرتا آیا ہے۔وہ گنہگار باغیوں کومسترد نہیں کرتا بلکہ ان پر رحم کرتا ہے۔اس کے بیٹے کی قربانی ہماری نجات کے لیے ضروری راستبازی کےتمام لوازمات کو پورا کرتی ہے۔بیٹے کے علاوہ نجات کا کوئی اور ذریعہ ہی نہیں ہے۔

بھائیو، کیا آپ اپنے دوست کی خاطر ایک معمولی سی رقم قربان کر سکیں گے؟ کیا آپ اس کی بجائے قید خانہ میں جانے کے لیے راضی ہوں گے؟یا پھر اسکی جگہ اپنی جان دیں گے؟ممکن ہے آپ ایسا کریں بشرطیکہ آپ کو اُس سے محّبت ہولیکن اگر وہ آپ کا دشمن ہو تو آپ ہرگز ایسا نہیں کریں گے۔اس سے ہم پر خدا کی محبّت کی عظمت ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے مجرموں کی نجات کی خاطراپنے بیٹے کو قربان کیا۔

مسیح نے صلیب پر دنیا کی نجات کا کام پائے تکمیل کو پہنچایا۔ ہم سب کویسُوع کے قربانی کی ضرورت ہے۔ہر قسم کے لوگ ؒخواہ وہ مہذِّب ہوں یا جاہل،شائستہ ہوںیا گستاخ،امیر ہوںیا غریب،نیک ہوں یا بد، غرض کہ کوئی بھی شخص بذاتِ خود راستباز نہیں ہوتا۔مسیح نے دنیا کا اپنے باپ سے میل ملاپ کرا دیا ہے۔

حیرت اِس بات کی ہے کہ انسان اِس سچائی کوسمجھنے سے قاصر رہا،سوائے اُن لوگوں کے جو مسیحِ مصلوب پر ایمان لائے۔منُجی پر آپ کااعتقاد ہی آپ کی نجات طَے کرتا ہے۔ایمان کے بغیر آپ ہمیشہ خدا کے غضب کی زد میں رہیں گے۔ خدا کے تقدُّس کی نگاہ میں آپ کے اعمال بد دیانت اور گھنونے سمجھے جاتے ہیں ۔نیِکوُدیمُس جیسےشریعت پرست اور راستباز استاد کوایسےالفاظ سُننے پڑےجن سے اُسے صدمہ پہنچا۔

جو شخص صلیب کے ذریعہ ملنے والی نجات کو قبول کرتا ہےاور خدا کے اُس بیٹے پر ایمان لاتا ہے جورُسوائی کے اُونچے ستون پرلٹکایا گیا،وہ زندہ رہے گا اور اُس کے اور خدا کے درمیان کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو گی۔کیا تُم نے یسُوع کے ذریعہ معافی پانے کے باعث آپ کا شکر بجا لایا ہے؟ کیا تُم نےاپنی زندگی آپ کے لیے وقف کر دی ہے؟

جوشخص مسیح پر ایمان لاتا ہے،زندگی پاتا ہے؛اورجو مسیح میں رہتا ہے اُسے کبھی مَوت نہ آئے گی۔جو شخص مسیح کو قبول کرتا ہے، ابدی زندگی پاتا ہے۔ہمارا ایمان ہمیں یقین دلاتا ہے کہ پاک رُوح ہمارے اندر ہوگا۔اگر آپ آیات ۱۴ تا ۱۶ کے معانی کی گہرائی تک پہنچ پائے تو آپ صرف اِسی متن میں انجیل کا جوہردریافت کر لیں گے۔

دعا: اے آسمانی باپ ،ہم تیری لامحدود محّبت کے لیے تیری ستائش کرتے ہیں۔تو نے اپنا اکلوتا بیٹا ہمیں بخشا تاکہ وہ ہماری خاطر اپنی جان دے دے۔اُس نے ہمارے گناہوں کا بوجھ اُٹھایااور اُن کی سزابھُگتی اورہمیں تیرے غضب سےآزاد کیا۔ہم مکمل اعتماد، عقیدت،اور شکرگزاری کے ساتھ صلیب کودیکھتے ہیں۔تونے ہمارے گناہوں کو معاف فرمایا اور ساری دنیا کا اپنے ساتھ میل ملاپ کر لیا۔ہماری مدد فرما تاکہ ہم دوسروں تک یہ پیغام پہنچائیں تاکہ وہ بھی تیرے کلام یعنی یسُوع مسیح کی معرفت ابدی زندگی پائیں۔

سوال ۲۸۔ مسیح اور بیابان کے سانپ میں کیا مشابہت ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:04 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)