Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 047 (Sifting out of the disciples)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ب : یسُوع زندگی کی روٹی ہیں۔ (یُوحنّا ٦: ١- ٧١)٠

۔۵۔ بعض شاگردوں کا خداوند کو چھوڑ دینا (یُوحنّا ٦: ۵۹۔۷۱)٠


یُوحناّ ٦: ٦٦۔٦۷
۔٦٦ اِس پر اُس کے شاگردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھر گیے اور اُس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے۔ ٦۷ پس یسُوع نے اُن بارہ سے کہا: کیا تُم بھی چلےجانا چاہتے ہو؟

پانچ ہزار کو کھلانے کے معجزہ نے لوگوں میں گہری دلچسپی اور جوش پیدا کیا۔البتّہ یسُوع نے اُس جوش کے پیچھے چھُپی ہُوئی مکّاری اور سازش کا پردہ فاش کر دیا جس کے ذریعہ بہت سے لوگوں کو آپ سے دور کیا جا رہا تھا۔ آپ اُوپری غیرت اور پاکیزگی یا کسی مبہم ارادہ کا یقین کرنا نہیں چاہتے تھے۔ آپ از سرِ نَو پیدایش کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگ بغیر کسی پس و پیش کے نہایت خلوص کے ساتھ آپ پر ایمان لائیں۔اسی وقت یروشلیم کی عدالتِ عالیہ سے بھیجے گیے جاسوس آپ کے پیروؤں میں گھُس پڑے تھے۔اِن جاسوسوں نے یسُوع کے وفادار پیروؤں کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ بقول اُن کے "اُس سبز باغ دکھانے والے" کی پیروی کرتے رہے تو عبادت خانہ سے خارج کر دئیے جائیں گے۔کفر نحوم میں کئی لوگوں نے مُنہ پھیر لیا۔اس طرح عام لوگوں کی بڑی تعداد آپ کی مخالفت کرنے لگی۔جو وفادار پیرو تھے وہ بھی عدالتِ عالیہ کے اختیار سے خوف زدہ تھے۔ اُنہیں محسوس ہُوا کہ یسُوع کا عقیدہ بڑا سخت ہے۔ وفادار پیروؤں کی ایک مختصر اقلیت ہی آپ کے ساتھ رہی؛ گویا خداوند گیہوں سے بھُوسے کو الگ کر رہا تھا۔

اِس سے پہلے مسیح نے اپنے پیروؤں میں سے بارہ رسُول منتخب کر لیے تھے جو آپ کی قوم کے بارہ قبیلوں کی عکّاسی کر رہے تھے۔یہ عدد ۔۳ ٪ ۴۔ پر مشتمل ہے جو آسمان اور زمین کی نمائندگی کرتا ہے یا دوسرے معنوں میں مُقدّس تثلیث اور زمین کے چار کونوں کی نمائندگی کرتا ہے۔چنانچہ آپ کے شاگردوں کے حلقہ میں آسمان اور زمین دونوں مُلحق ہیں۔

اِس جدائی کے بعد یسُوع نے اپنے برگُزیدہ شاگردوں کو مزید پرکھا کہ کہیں اُن کا بُلایا جانا درست ہے یا نہیں؟ چنانچہ آپ نے اُن سے پُوچھا:" کیا تُم بھی مجھے چھوڑ کر جانا چاہتے ہو؟" اِس سوال کے ذریعہ آپ نے اپنے شاگردوں کو اپنی اگلی راہ طَے کرنے پر مجبور کیا۔اِس طرح جب آپ اور آپ کے دوست و احباب پریشان ہوتے ہیں یا اذیّت میں مبتلا ہوتے ہیں تب یسُوع آپ سے یہی سوال پُوچھتے ہیں کہ کیا تُم آپ کو چھوڑ دینا چاہو گے یا آپ سے مِلے رہوگے؟ سب سے زیادہ ضروری کیا ہے، روایات، جذبات، منطق،مالی تحفُّظ یا یسُوع کے ساتھ تعلق؟

یُوحناّ ٦: ٦۸۔٦۹
۔٦۸ شمعون پطرس نے اُسے جواب دیا: اے خداوند، ہم کس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں؟ ٦۹ اور ہم ایمان لائے اور جان گیے کہ خدا کا قُدّوس تُو ہی ہے۔

پطرس نے مسیح کی پیش گوئی کی معقولیت کو ثابت کر دیا کہ وہ ٹھوس چٹان ہیں۔ دوسرے شاگردوں کی خاطر بولتے ہُوئے اُنہوں نے کہا: "اے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زندگی کی باتیں صرف آپ ہی کے پاس ہیں۔"ممکن ہے کہ پطرس نے یسُوع کے ارادوں کو سمجھا نہ ہو لیکن اپنے دل کی گہرائی میں وہ جان گیے تھے کہ ناصرت کے یسُوع جو اِنسان ہیں ، دراصل آسمان سے آئے ہُوئے خداوند ہیں جن کے لبوں سے تخلیقی الفاظ نکلتے ہیں جن میں تجدیدی قوّت ہوتی ہے۔ وہ محض انسان کے الفاظ نہیں ہیں۔ پطرس کو یقین تھا کہ خداوند موجود ہیں۔ پطرس نے لوگوں میں روٹی تقسیم کی تھی۔ جب وہ ڈوب رہے تھے تو یسُوع کے ہاتھوں نے اُنہیں سہارا دے کر تھام لیا تھا۔ پطرس کا دل یسُوع سے پیوست تھا۔ وہ اپنے خداوند کو دوسری سب چیزوں سے زیادہ چاہتے تھے اور آپ کو کبھی نہ چھوڑتے۔ پطرس نے یسُوع کو چُنا کیونکہ یسُوع نے اُنہیں پہلے چُنا تھا۔

رسُولوں کے سربراہ نے اپنی گواہی اِن الفاظ کے ساتھ ختم کی:"ہم ایمان لائے اور جانتے ہیں۔" ملاحظہ فرمائیے کہ پطرس نے یہ نہ کہا کہ "ہم جان چُکے تھے اور اِس لیے ایمان لائے۔"کیونکہ ایمان دل کی آنکھیں کھولتا ہے۔ہمارا ایمان ہی ہمارے دماغ کو منوّر کرتا ہے۔اِس طرح پطرس اور اُن کے ساتھی جو شاگرد تھے، خدا کے رُوح کی کشش کے مطیع ہُوئے، جس نے اُنہیں یسُوع پر ایمان لانے کے لیے راغب کیا اور حق جاننے کے لیے مُنوّر کیا۔ وہ آپ کے پوشیدہ جلال کو محسوس کرتے رہے۔ یسُوع کی طرف سے ملنے والی تمام حقیقی تعلیم خدا کی طرف سے براہِ راست ملنے والی پُر فضل نعمت ہوتی ہے۔

شاگردوں کا مسیح پر ایمان کس قسم کا تھا؟ اِس ایمان کا ماخذ کیا تھا؟ وہ ایزدی مسیح سے وابستہ تھے جن میں رُوح کی معموری سمائی ہُوئی تھی۔ آپ کی ہستی میں کہانت، بادشاہی اور نبوّت کے تمام فرائض مُتّحِد تھے۔ پرانے عہد میں بادشاہ، سردار کاہن اور نبی کا پاک رُوح سے مسح کیا جاتا تھا۔مسیح میں آسمان کی ساری قوّتیں اور برکتیں جمع کی گئی ہیں۔آپ قادرِ مُطلق ایزدی بادشاہ ہیں۔ اور ساتھ ہی ساتھ آپ سردار کاہن بھی ہںا جو نوعِ اِنساں کا اُن کے خالق سے میل ملاپ کراتا ہے۔آپ مُردوں کو دوبارہ زندہ کرتے ہیں اور دُنیا کی عدالت بھی کریں گے۔پطرس نے ایمان کے ذریعہ مسیح کے جلال کو دیکھا۔

شاگردوں نے مل کر ایمان لایا اور پطرس کے ساتھ جسے اُنہوں نے اپنا ترجمان بنایا تھا، وہ فیصلہ کن گواہی دی کہ یہ یسُوع خدا کے قُدّوس ہیں نہ کہ معمولی اِنسان بلکہ حقیقی خدا بھی ہیں۔ خدا کے بیٹے کی حیثیت سے خدا کے سبھی اوصاف آپ میں پائے جاتے ہیں۔ آپ نے کبھی کوئی گناہ نہ کیا اور جیسا کہ بپتسمہ دینے والے یُوحنّا نے پیش گوئی کی تھی،آپ نے خدا کے برّہ کے طور پر اپنی ذمّہ داری نبھائی۔شاگرد آپ سے محبّت کرتے تھے اور آپ کا احترام کرتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ کی موجودگی خدا کی موجودگی ہی ہے۔ بیٹے میں اُنہوں نے باپ کو دیکھا اور یہ سمجھ لیا کہ خدا محبّت ہے۔

یُوحناّ ٦: ۷۰۔۷۱
۔۷۰ یسُوع نے اُنہیں جواب دیا: کیا میں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شیطان ہے۔ ۷۱ اُس نے یہ شمعون اِسکریوتی کے بیٹے یہُوداہ کی نِسبت کہا کیونکہ یہی جو اُن بارہ میں ساے تھا، اُسے پکڑنے کو تھا۔

یسُوع نے خوشی کے ساتھ اِس گواہی کا خیر مقدم کای جوشاگردوں کے ایمان کے بڑھنے اور تقویت پانے کی علامت تھی۔ پھر بھی آپ نے محسوس کیا کہ اُن میں سے ایک کئی موقعوں پر آپ کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ اُس شخص کی سخت دِلی اِس حد تک بڑھ گئی تھی کہ یسُوع نے اُسے "شیطان" کہا تھا۔ سبھی رسُول چُنے گئے تھے اور اُنہیں باپ نے بیٹے کی طرف راغب کیا تھا لیکن وہ کل پُرزوں سے بنے ہُوئے مصنوی اِنسان (Robots) کی مانند نہ تھے جو خداکے اشاروں پر چلتے ہوں۔اُنہیں رُوح کی آواز کی اطاعت کرنے یا نظر انداز کرنے کی آزادی تھی۔یہوداہ نے جان بوجھ کر خدا کی آواز کی جانب اپنے کان بند کر لیے اور شیطان کا مطیع ہُوا، جس نے اُن دونوں کے درمیان دماغی رابطہ قائم کر لیا۔ یہوداہ نے یسُوع کو اکیلے نہ چھوڑا جیسے دوسرے پیروؤں نے کیا جو آپ کو چھوڑ کر چلے گیے تھے لیکن وہ یسُوع کا ساتھ دیتا رہا؛ایک ریاکار کی مانند جو ایمان لانے کا ڈھونگ رچاتا تھا۔وہ "جھوٹ کے باپ" کا با ا بنا اور غدّاری میں بڑھتا چلا گیا۔ جہاں پطرس نے یسُوع کے مسیح ہونے کا اقرار کیا وہاں یہوداہ مسیح کو عدالتِ عالیہ کے حوالے کرنے کے منصوبے باندھ رہا تھا۔ نفرت سے مغلوب ہو کر وہ خفیہ طور پراپنے دغاباز منصوبے بناتا رہا۔

مُبشِّر یُوحنّا اِس اہم باب کو رسُولوں کو دِئیے ہُوئے اختیار کے مطابق اُنہوں نے کیے ہُوئے نمایاں کارناموں کے بیان پر ختم نہیں کرتے بلکہ اس بیان کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں کہ وفاشعار رسُولوں کے حلقہ مںی ایک دغاباز بھی تھا۔یسُوع نے اُسے ہنکال نہیں دیا، نہ ہی اُس کا نام دوسروں پر ظاہر کیا بلکہ آپ صبر کے ساتھ اُسے برداشت کرتے رہے، اِس اُمیّد پر کہ شاید یہوداہ اپنے دل میں بھری ہُوئی بدی کے لیے توبہ کرے۔

عزیز بھائی، نہایت فروتنی کے ساتھ اپنے آپ کو جانچو۔ کیا تُم خدا کے فرزند ہو یا شیطان کی اولاد ہو؟ کیا تُم اپنے آپ کو پاک رُوح کی کشش کے ماتحت کرتے ہو یا شیطان کے معاہدہ کی جانب رُخ کرتے ہو؟ خبردار رہئے۔ کہیں تُم اپنی زندگی کا مقصد کھو نہ بیٹھو۔تمہارا خداوند تم سے پیار کرتا ہے، آپ نے تمہیں نجات بخشی ہے۔ البتّہ اگر تُم آپ کی نجات کو مسترد کروگے تو بدی کی راہ پر گامزن ہو جاؤگے اور شیطان کے غلام بن جاؤگے۔ مسیح کی طرف لَوٹ آؤ کیونکہ آپ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔

دعا: اے خداوند یسُوع مسیح، آپ خدا کے پاک، مہربان زورآور اور فتح یاب بیٹے ہیں۔ میری خطائیں بخش دیجیے اور مجھے اپنے عہد میں قائم کر لیجیے تاکہ میں پاک زندگی گزار سکوں اور آپ کی موجودگی میں قائم رہ سکوں اور آپ کی شبیہہ میں بدل جاؤں۔اپنے پیروؤں کی تقدیس کیجیے تاکہ وہ ایمان اور علم میں بڑھتے چلے جائیں اور سب کے سامنے گواہی دیں کہ صرف آپ ہی مسیح اور زندہ خدا کے بیٹے ہیں۔ آمین۔

سوال ۵۱۔ پطرس کی گواہی کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:44 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)