Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 107 (Jesus questioned before Annas and Peter's threefold denial)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

الف : گرفتاری سے لے کر تیزل و تکفین تک کے واقعات (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۱۹: ۴۲)٠

۔۲ : یسُوع کی حنّا کے سامنے پیشی اور پطرس کا تین بار انکار کرنا ( یُوحنّا ۱۸: ۱۲۔۲۱)٠


یُوحنّا ۱۸: ۱۲۔۱۴
۔۱۲ تب سپاہیوں اور اُن کے صوبہ دار اور یہودیوں کے پیادوں نے یسُوع کو پکڑ کر باندھ لیا۔ ۱۳ اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گیے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہن کا سسُر تھا۔ ۱۴ یہ وہی کائفا تھا جس نے یہودیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مرنا بہتر ہے۔

یسُوع کو صرف یہودیوں نے ہی گرفتار نہیں کیا کیونکہ ان کے ساتھ ایک رومی افسر بھی تھا جو اسی غرض سے آیا تھا۔مسیح ، مَوت اور بد رُوحوں پر حکومت کرتے ہیں، آپ نے طوفان کو روکا، بیماروں کو شفا بخشی اور لوگوں کے گناہ معاف کیے۔ایسی عظیم ہستی نے نہایت حلیمی سے یہ زنجیریں برداشت کیں۔یہ ہستی جو کسی وقت آزاد تھی، اب اسیر ہو گیا۔خداوند زنجیروں میں جکڑے گئے اور قید و بند میں پڑ گئے۔یہ خود ہم نے اپنے مکروہ گناہوں کے باعث کیا۔آپ کی زنجیریں صلیب پر آپ کی نہایت نچلے درجہ کی ہونے والی تذلیل کی طرف اٹھائے ہُوئے قدم کی نمائندگی کرتی ہیں۔

۔۶ تا ۱۵ قبل مسیح تک حنّا سردار کاہن تھا۔اصول کے مطابق وہ عمر بھر کے لیے اس عہدہ پر فائز تھا لیکن رُومی حکومت نے اسے اس عہدہ سے برطرف کردیا تھا اور اس کی جگہ پر کائفا کوچُن لیا تھا جو حنّا کا داماد تھا اور جسے یسُوع نے کسی وقت لومڑی کہا تھا۔وہ نہایت کج رَو عالمِ شرع تھا۔وہ شریعت کے تقاضے اور ساتھ ہی ساتھ رومی حکومت کی ضروریات بھی پوری کرتا تھا ۔وہ علانیہ مکاّرو فریبی تھا اورشیطان کا نبی ،جس نے دھوکے بازی سے یسُوع کی موت کے متعلق پیش گوئی کی تھی تاکہ بقائے قوم یقینی ہو۔اس وقت عدالت کی جو کارروائی ہُوئی وہ ایک دردناک حادثہ تھا جس میں ڈرامائی طور پر ملزم کو سزا دینے کے لیے پیش کیا گیا تاکہ بظاہریقین ہو کہ انصاف کیا گیا۔اس عدالت کی کارروائی کے وقت جن لوگوں کا ضمیر پریشان تھا اُنہیں یہ گمان دلایا گیا کہ کارروائی بجا تھی اور صاف گواہی پر مبنی تھی۔

یُوحنّا ان حالات کا تذکرہ نہیں کرتے جو ان دو عدالتوں میں پیش آئے ،جنہیں دوسری اناجیل میں درج کیا گیا ہے لیکن وہ اس تحقیق اور پوچھ تاچھ کو اہمیت دیتے ہیں جو کاہنوں کے فرقہ کے سردار،حنّا کی عدالت سے پہلے پیش آئی۔حنّا اب بھی ملک کی ترقی کے معاملات میں پیش پیش رہا کرتا تھا۔کائفا نے حکم جاری کیا کہ ابتدائی پوچھ تاچھ حنّا کی عدالت میں ہو تاکہ اسے اعزاز بخشا جائے۔

یُوحنّا ۱۸: ۱۵۔۱۸
۔۱۵ اور شمعون پطرس یسُوع کے پیچھے ہو لیا اور ایک اور شاگرد بھی۔ یہ شاگرد سردار کاہن کی جان پہچان کا تھا اور یسُوع کے ساتھ سردار کاہن کے دیوان خانہ میں گیا۔ ۱۶ لیکن پطرس دروازہ پر باہر کھڑا رہا۔پس وہ دوسرا شاگرد جو سردار کاہن کی جان پہچان کا تھا، باہر نکلا اور دربان عورت سے کہہ کر پطرس کو اندر لے گیا۔ ۱۷ اُس لونڈی نے جو دربان تھی، پطرس سے کہا:کیا تُو بھی اس شخص کے شاگردوں میں سے ہے؟ اُس نے کہا:میں نہیں ہُوں۔ ۱۸ نوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سےکوئلے دہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔

یُوحنّا اور پطرس رات کے وقت یسُوع کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔وہ آپ سے کچھ فاصلہ پر تھے۔چونکہ یُوحنّا سردار کاہن کا رشتہ دار تھے لہٰذا وہ آزادی کے ساتھ کاہنوں کے صحن میں داخل ہو سکے لیکن پطرس ایسا نہ کر سکے کیونکہ پھاٹک پر حفاظت کے لیے خادم تعینات کیے گیے تھے۔

یُوحنّا نے جو پھاٹک کے قریب اندھیرے میں کھڑے تھے،پطرس کے دل کی بےچینی کو محسوس کیا۔اُن کی مدد کرنے کی غرض سے یُوحنّا نے اُن کی خاطر اس عورت سے عرض کی جو پھاٹک پر تعینات تھی۔وہ پوری طرح مطمئن نہ تھی اس لیے اس نے پطرس سے پوچھا: کیا تُو بھی اس آدمی کے شاگردوں میں سے ایک ہے؟۔پطرس نے جواب دیا:میں نہیں ہُوں اور ایسا رویّہ اختیار کیا جیسے وہ کچھ بھی نہیں جانتے اور اس معاملہ میں ان کا کوئی دخل ہی نہیں ہے۔اس کے بعد انہوں نے وہاں سلگتی ہُوئی آگ کے پاس خود کو گرمی پہنچانے کی کوشش کی کیونکہ اس وقت شدید جاڑے کا موسم تھا۔

یُوحنّا ۱۸: ۱۹۔۲۴
۔۱۹ پھر سردار کاہن نے یسُوع سے اُس کے شاگردوں اور اُس کی تعلیم کی بابت پُوچھا۔ ۲۰ یسُوع نے اُسے جواب دیا کہ میں نے دنیا سے علانیہ باتیں کی ہیں۔میں نے ہمیشہ عبادت خانوں اور ہیکل میں جہاں سب یہودی جمع ہوتے ہیں، تعلیم دی اور پوشیدہ کُچھ نہیں کہا۔ ۲۱ تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟سُننے والوں سے پُوچھ کہ میں نے اُن سے کیا کہا۔دیکھ، اُن کو معلوم ہے کہ میں نے کیا کیا کہا۔ ۲۲ جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا، یسُوع کے طمانچہ مار کر کہا:تُو سردار کاہن کو ایسا جواب دیتا ہے؟ ۲۳ یسُوع نے اُسے جواب دیا کہ اگر میں نے بُرا کہا تو اُس برائی پر گواہی دے اور اگر اچھا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟ ۲۴ پس حنّا نے اُسے بندھا ہُوا سردار کاہن ،کائفا کے پاس بھیج دیا۔

ابتدائی پوچھ تاچھ یسُوع کے گناہ یا آپ کی شخصیت اور آپ کے دعوؤں کے متعلق نہ تھی بلکہ آپ کے شاگردوں اور آپ کے طریقۂ تعلیم کے متعلق تھی۔ اس وقت معاشرہ میں کئی خفیہ سوسائٹیاں (انجمنیں) موجود تھیں اور تحقیقات کرنے والے عجلت میں جاننا چاہتے تھے کہ آپ کے شاگردوں کی طرف سے کسی بلوہ کا خطرہ تو نہیں ہے؟

یسُوع نے اپنے حلقہ میں ایسی کسی سوسائٹی کے وجود سے انکار کیا بلکہ وہ جانتے تھے کہ آپ دن کے وقت عبادت گاہوں اورخُود ہیکل میں علانیہ تعلیم دیتے تھے، جہاں کئی لوگ سُننے کے لیے آتے تھے۔اگر یہ رہنما آپ کو واقعی جاننا چاہتے تھے تو وہ اُن جگہوں پر گیے ہوتے اور آپ کے اقوال اور بلاوے کو تفصیل سے سُنے ہوتے۔اس طرح یسُوع بے خطر ہو کر اس ضعیف سردار کاہن کو جواب دیتے رہے۔اچانک ایک خادم نے سردار کاہن کی نگاہ میں جگہ پانے کی غرض سے یسُوع کوطمانچہ مارا۔گو یسُوع نے اسے مارا نہیں اور نہ آپ اس پر غصّہ ہُوئے لیکن آپ نے اس جرم کی ماہیت کو کم نہ سمجھا بلکہ اس بدمعاش سے اس جرم کی وجہ دریافت کی۔چونکہ یسُوع بے گناہ تھے اس لیے اس خادم کو اپنے گناہ کا اقرار کرکے معافی مانگنا لازم تھا۔

دراصل یہ سوال یسُوع نے بالواسطہ حنّا سے مخاطب ہو کر کیا تھا کیونکہ خادم کے رویّہ کے لیے وہ خود ذمّہ دار تھا۔اس نے اسے یہ جرم کرنے کی اجازت دی تھی۔اس قسم کا الزام آج بھی ان لوگوں پر لگایا جاتا ہے جو بلاوجہ کسی کوطمانچہ مارتے ہیںیا اپنے پیرو کو بے گناہ لوگوں کو دھمکانے کی اجازت دیتے ہیں۔ہمارے خداوند ادنیٰ لوگوں سے محبّت رکھتے ہیں اور کہتے ہیں:جب تُم نے میرے ان سب سےچھوٹے بھائیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ یہ سلوک کیا تو گویا میرے ہی ساتھ کیا (متّی ۲۵: ۴۰)۔

جب حنّا نے دیکھا کہ یسُوع پر اس کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہُوا بلکہ آپ خود مُنصِف بن کر اس سے حق اور انصاف کے بارے میں سوالات کرنے لگے تو اس نے آپ کو اپنے داماد کائفا کے پاس بھیجا جسے یسُوع نے کسی دن چالاک لومڑی کہا تھا، تاکہ اسے اس مسلہ سے مخلصی ملے۔

یُوحنّا ۱۸: ۲۵۔۲۷
۔۲۵ شمعون پطرس کھڑا تاپ رہا تھا۔پس اُنہوں نے اُس سے کہا:کیا تُوبھی اس کے شاگردوں میں سے ہے؟ اس نے انکار کرکے کہا:میں نہیں ہُوں۔ ۲۶ جس شخص کا پطرس نے کان اُڑا دیا تھا،اُس کے ایک رشتہ دار نے جو سردار کاہن کا نوکر تھا، کہا:کیا میں نے تجھے اس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟ ۲۷ پطرس نے پھر انکار کیا اور فوراً مُرغ نے بانگ دی۔

کائفا نے یسُوع کو اپنے شاگردوں کے متعلق سوالات پوچھے۔ان میں سے دو آنگن میں کھڑے تھے لیکن انہوں نے اقرار نہ کیا کہ وہ خداوند کے پیرو تھے۔پطرس ان شعلوں کی روشنی میں اجنبی سا لگتا تھا اور خادموں کو ان کے یسُوع سے تعلقات کے بارے شک آ رہا تھا۔پھر ایک بار پطرس نے معمولی طور پر جواب دیا:نہیں، نہیں۔

ان میں سے ایک اور خادم جس نے پطرس پر شک کیا، اُن پر ایسا ہی الزام لگایا۔اس لیے سب اُنہیں گھُورنے لگے اور پطرس جوش میں آگیے خصوصاًٍ اس وقت جب ایک خادم نے کہا کہ میں تجھے جانتا ہُوں کیونکہ میں نے تُجھے باغ میں دیکھا تھا۔خطرہ انتہا تک پہنچ گیا کیونکہ جس نے یہ الفاظ کہے وہ اس شخص کا رشتہ دار تھا جس کا کان پطرس نے اڑادیا تھا۔یُوحنّا یہ تفصیل سے نہیں بتاتے کہ پطرس نے اس شخص پر کون کون سی لعنتیں برسائیں یا یہ کہ انہوں نے یسُوع کا انکار کیا لیکن وہ پطرس کے بزدل رویّہ کی تصدیق کرتے ہیں جو ایک ایسے رسُول کو زیب نہیں دیتا جو ان کے گروہ کا قاعد ہو۔

مرغ کا بانگ دینا پطرس کے کانوں میں بگل کی آواز پرسزا کے حکم کا اعلان تھا۔یسُوع کو ایک بھی ایسا شاگرد نہ ملا تھا جو مرتے دم تک بھی آپ کی پیروی کرتا۔وہ سب یا تو ناکام ثابت ہُوئے یا گناہ سرزد کر بیھےک، جھوٹ کہا یا آپ کا انکار کیا۔ یُوحنّا نےپطرس کے آنسوؤں کا یا اقرارِ جرم کا ذکر نہیں کیا، لیکن ہمارے خداوند کا انکار کرنے کے خطرناک نتیجہ کی وضاحت ضرور کی ہے۔ پطرس کو محتاط کرنے کے لیے مرغ نے تین بار بانگ دی۔جب کبھی ہم جھوٹ بولتے ہیں یا ہمارے خداوند کا اقرار کرنے سے ڈرتے ہیں تو خدا ہمیں ایک مرغ عنایت کرتا ہے۔ حق کا رُوح ہم پر نازل ہونا چاہتا ہے۔ یسُوع سے استدعا کیجیے کہ آپ تمہیں سچ بولنے والی زبان، راستباز دل اور صحیح عقل عنایت کریں۔

دعا: اے خداوند یسُوع!ہم آپ کا شکر بجا لاتے ہیں کیونکہ آپ حق، صبر اور عظمت ہیں۔ہماری ہر طرح کی دروغ گوئی اور مبالغہ کو معاف فرمائیے۔آپ نے نوعِ انساں کی زنجیریں اٹھائیں۔اب آپ ہمیں اپنے رُوح سے باندھ لیجیے تاکہ ہماری زبانیں اب اور جھوٹ نہ بولیں۔ہمیں اپنی سچّائی میں مستحکم کیجیے اور آپ کے نام میں فروتنی، عقلمندی اور استقلال سے گواہی دینے کے لیے ہدایات دیجیے۔

سوال ۱۱۱۔ حنّا کے روبرو پُوچھ تاچھ کے دوران ،یسُوع اور پطرس کے درمیان کیا رشتہ تھا؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 28, 2012, at 12:22 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)