Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 052 (Disparate views on Jesus)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴﴾ تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۱۔ عیدِ خیام کے موقع پر یسُوع کا کلام (یُوحنّا ۷: ۱ ۔ ۸: ۵۹)٠

ب ۔ لوگوں اور عدالتِ عالیہ کے اراکین میں یسُوع کے متعلق مایوسانہ خیالات (یُوحنّا ۷: ۱۴۔۵۳)٠


یُوحناّ ۷: ۳۷۔۳۸
۔۳۷ پھر عید کے آخری دِن جو خاص دِن ہے، یسُوع کھڑا ہُوا اور پُکار کر کہا:اگر کوئی پیاسا ہو تو میرے پاس آکر پِئے۔ ۳۸ جو مُجھ پر ایمان لائے گا اُس کے اندر سے جیسا کہ کتابِ مقدّس میں آیا ہے، زندگی کے پانی کی ندیاں جاری ہوں گی۔

عید کے دوران یسُوع پھر ہیکل کے صحن میں بھیڑ سے مخاطب ہُوئے۔ لوگ منتظر تھے کہ سردار کاہن مذبح پر پانی اُنڈیلے۔ کاہن خوشی اور شادمانی کے ساتھ جلوس کے ساتھ آئے تاکہ وہ پانی خدا کے حُضور اُنڈیلتے جو شکرگزاری کی قربانی تھی اور اُن برکتوں کی علامت تھی جو وہ اپنے خالق سے اگلے سال کے لیے طلب کر رہے تھے۔ یہ رواج یسعیاہ نبی کے اِس قول کے مطابق عمل پزیر ہوتا تھا: "وہ نجات کے چشموں سے خوشی کے ساتھ پانی نکال لیں گے"۔

یسُوع نے پیاسی جانوں کو دیکھا جو تمام رُسومات کے باوجود نجات سے ناواقف تھیں۔ یسُوع نے اُس بھیڑ کو پکارکر کہا جو اُمید لگائے بیھیک تھی:"میرے پاس آؤ اور زندگی کا پانی کثرت سے پِیو۔ ہروہ شخص جو پیاسا ہے، میرے پاس آئے، میں زندگی کا چشمہ ہُوں"۔

لوگ ایزدی زندگی کی تمنّا نہیں کرتے وہ مُنجی کے پاس نہیں آئیں گے۔ لیکن جو آپ سے رُجوع کرتے ہیں اُن سے یسُوع کہتے ہیں:" جو کوئی مُجھ پر ایمان لاتا ہے اور بذاتِ خود میرا خادم بن جاتا ہے وہ بہتوں کے لیے برکت کا چشمہ بن جاتا ہے۔آسمانی کتابیں تُمہیں مُجھ پر ایمان لانے کے لیے کہتی ہیں اور خدا بھی تُمہیں حکم دیتا ہے کہ میرے پاس آؤ اور زندگی اور خوشی پاؤ۔" جو کوئی نڈر ہو کر یسُوع کے پاس آتا ہے اور آپ کا کلام قبول کرتا ہے اور آپ کی رُوح سے معمور ہو جاتا ہے، اُس کی تجدید ہو جاتی ہے؛ جو پیاسا ہے وہ چشمہ بن جاتا ہے اور بدکار ، خود غرض شخص، وفادار خادم بن جاتا ہے۔

کیا تُم نے یسُوع کے فضل اور فکر و التفات کا تجربہ حاصل کیا ہے؟یسُوع چاہتے ہیں کہ تُم شفّاف پانی کا کنواں بن جاؤ۔اس میں شک نہیں کہ تمہارے دل سے بُرے خیالات باہر نکلتے ہیں لیکن یسُوع تمہارے دل اور دہن، دونوں کو پاک و صاف کر سکتے ہیں تاکہ تُم بہتوں کے لیے برکت کا باعث بن سکو۔

یسُوع کا ارادہ تمہارے صرف دماغ اور جان کو ہی نہیں بلکہ بدن کو بھی صاف کرنا ہے تاکہ تُم زندہ قربانی بن سکو جو خدا کو قبول ہواور جو کھوئے ہُوؤں کی خدمت کرتی ہو۔آپ تمہاری مکمل تقدیس کرنا چاہتے ہیں تاکہ تُم صرف اپنے لیے ہی نہ جیو بلکہ اپنی پوری قوّت استعمال کرکے دوسروں کی خدمت کرو۔جو کوئی بلا شرط یسُوع کا مطیع ہوجاتا ہے وہ بہت سے لوگوں کے لیے برکت کا باعث بن جاتا ہے۔

یُوحناّ ۷: ۳۹
۔۳۹ اُس نے یہ بات اُس رُوح کی بابت کہی جسے وہ پانے کو تھے، جو اُس پر ایمان لائے کیونکہ رُوح اب تک نازل نہ ہُوا تھا، اِس لیے کہ یسُوع ابھی اپنے جلال کو نہ پہنچا تھا۔

کوئی یسُوع پر ایمان لاتا ہےوہ پاک رُوح انعام میں پاتا ہے۔پاک رُوح کا لوگوں پر نازل ہونا ہماری نسل کے لیے ایک معجزہ ہے۔ہم اب بھی پاک رُوح کے زیرِ اہتمام جیتے ہیں۔ وہ محض فرشتہ یا بھوت پریت نہیں ہے بلکہ خود خدا ہے جو پاکیزگی اورمحبّت سے معمور ہے۔رُوح ایک پاک مشعل اور طاقتور رَو کی طرح ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ایک نازک سکون بخشنے والی ہستی ہے۔ہر حقیقی مسیحی اِس پاک رُوح کا مندر بن جاتا ہے۔

مسیح کے زمانہ میں یہ ایزدی رُوح عام طور پر اُنڈیلانہ گیا تھا کیونکہ گناہ نے انسان کو اُن کے خداوند سے جدا کر دیا تھا۔بدی کے پہاڑ انسان اور پاک رُوح کے درمیان حائل تھے لیکن جب یسُوع نے اپنی مَوت سے ہمارے گناہوں کا کفّارہ ادا کیا اور آسمان پر صعود فرما کر خدا کی دہنی طرف جا کر بیٹھ گئے تب آپ نے اپنا پیار بھرا رُوح، باپ کی رفاقت میں بھیجا اور اُسے ہر جگہ اپنے معتقدوں پر اُنڈیل دیا۔ خدا رُوح ہے اور وہ کسی بھی وقت کہیں بھی حاضر ہو جاتا ہے۔ اس طرح وہ اُن معتقدوں میں قیام کر سکتا ہے جو اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسُوع کے خُون سے بخشی گئی معافی قبول کرتا ہے۔اے بھائی، کیا تُم نے خدا کا رُوح پایا ہے؟ کیا یسُوع کی قوّت تُم پر آئی ہے؟یسُوع کے پاس آ جاؤ جو کہ تجدید اور نعمتوں کا منبع ہیں۔یسُوع آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ "جو کوئی میرے پاس آتا ہے وہ کبھی بھوکا نہیں رہے گا اور جو مُجھ پر ایمان لاتا ہے وہ کبھی پیاسا نہ رہے گا۔ جیسا کہ پاک نوشتوں میں لکھا ہے جو کوئی ایمان لائے گا اُس کے پیٹ میں سے دوسروں کے لیے زندگی بخش پانی کے دریا بہہ نکلیں گے"۔

یُوحناّ ۷: ۴۰۔۴۴
۔۴۰ پس بھیڑ میں سے بعض نے یہ باتیں سُن کر کہا: بے شک یہی وہ نبی ہے۔ ۴۱ اوروں نے کہا: یہ مسیح ہے اور بعض نے کہا: کیوں؟ کیا مسیح گلیل سے آئے گا؟ ۴۲ کیا کتابِ مقدّس میں یہ نہیں آیا کہ مسیح داؤد کی نسل اور بیت لحم کے گاؤں سے آئے گا جہاں کا داؤد تھا؟ ۴۳ پس لوگوں میں اُس کے سبب سے اختلاف ہُوا۔ ۴۴ اور اُن میں سے بعض اُس کو پکڑنا چاہتے تھے مگر کسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔

بعض سامعین نے یسُوع کے کلام میں سچّائی کی قوّت کو محسوس کیا اور وہ اس قوّت کے مطیع ہو گیے۔اُنہوں نے سب کے سامنے اقرار کیا کہ یسُوع نبی ہیں جو خدا کی مرضی جانتے ہیں اور لوگوں کے دلوں کر راز وں سے بھی واقف ہوتےہیں۔ یہ وہی نبی ہیں جن کا وعدہ موسیٰ سے کیا گیا تھا جو پرانے عہد کے لوگوں کو خدا کی رفاقت میں فتح پر فتح دلاتے رہیں گے۔ اس طرح ان میں سے کچھ لوگوں نے یہ کہنے کی جسارت کی کہ ناصرت کے یسُوع ہی موعودہ مسیح ہیں۔

البتّہ عالمِ شرع کا منطق احتجاج کرنے لگا:" جی نہیں! یہ حضرت تو ناصرت کے باشندہ ہیں لیکن مسیح داؤد کے شہر میں پیدا ہوں گے اور اُسی کی نسل سے ہوں گے۔آسمانی کتابوں کا دیا ہُوا یہ حوالہ درست ہے۔ پھر یسُوع نے اُنہیں یہ کیوں نہ بتایا کہ آپ بیت لحم میں پیدا ہُوئے؟اس کی کئی وجوہات ہیں: اوّل۔ہیرودیس کا خاندان اپنی سلطنت کے باہر سے کوئی نیا بادشاہ تسلیم نہ کرتا۔برسرِ اقتدار رہنے کے لیے وہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو مَوت کے گھاٹ اُتارنے کے لیے تیّار تھے۔دوّم۔یسُوع تاریخی ثبوت پیش کر کے لوگوں کو نقلِ مذہب کرنے کے لیے نہ کہنا چاہتے تھے۔آپ پیار اور محبّت سے اور اُنہیں اپنی بادشاہی کا احساس دلاکر اُن میں ایمان قائم کرنا چاہتے تھے۔اس طرح آپ نے ان لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا جو بغیر دیکھے آپ پر ایمان لائے۔

بھیڑ میں تضاد پیدا ہُوا اور وہ فریقین میں بٹ گئے۔کچھ لوگوں نے آپ کے مسیح ہونے کا اقرار کیا اور بعض نے انکار۔ ہیکل کے خادم یسُوع کو گرفتار کرنے کے لیے متعین کیے گیے تھے لیکن آپ کے کلام کے جلال اور شان نے اُنہیں روکے رکھا اور وہ آپ کے قریب پہنچ نہ پائے۔

دعا: خداوند یسُوع! ہم آپ کی محبّت اور عظمت کی خاطر آپ کی عبادت کرتے ہیں۔ آپ زندگی کا منبع ہیں۔ ہمارے ایمان کے باعث آپ ہم سے ملحق ہو چُکے ہیں۔ آپ نے اپنا رُوح ہم میں اُنڈیل دیا ہے۔ ایمان ہی کے باعث آپ کی اُلوہیّت اب ہم گنہگاروں کی ہو چُکی ہے کیونکہ آپ نے ہمیں اپنے خُون سے پاک کر دیا ہے تاکہ ہم ہمیشہ( ابد تک) جیتے رہیں۔

سوال ۵٦۔ یسُوع کو یہ کہنے کا حق کیوں ہے:"اگرکوئی پیاسا ہو تو میرے پاس آئے اور پِیے"۔

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:49 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)