Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 077 (Jesus enters Jerusalem)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ سوّم : رسُولوں کے حلقہ میں نُورچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۷: ۲۶)٠

الف : مبارک ہفتہ کا آغاز (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۲: ۵۰)٠

۔۲: یسُوع کا یروشلیم میں داخلہ ( یُوحنّا ۱۲: ۹۔۱۹)٠


یُوحنّا ۱۲: ۹۔۱۱
۔۹ پس یہودیوں میں سے عوام یہ معلوم کرکے کہ وہ وہاں ہے، نہ صرف یسُوع کے سبب سے آئے تھے بلکہ اس لیے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جسے اُس نے مرُدوں میں سے جِلایا تھا۔ ۱۰ لیکن سردار کاہنوں نے مشورہ کیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ ۱۱ کیونکہ اُس کے باعث بہت سے یہودی چلے گیے اور یسُوع پر ایمان لائے۔

جب یہ خبر پھیل گئی کہ یسُوع لعزر کے گھر تشریف لائے ہیں تو دارُالخلافہ میں طلاطم مچ گیا۔ بھیڑ یروشلیم سے زیتوں کے پہاڑ اور بیت عنیاہ کی طرف زندگی بخشنے کا معجزہ دیکھنے کے لیے چل پڑی۔

سردار کاہن، صدوقیوں کی جانب جھُک گئے حالانکہ صدوقی قیامت پر یقین نہیں کرتے تھے، نہ ہی ارواح کے وجود میں۔ پھر بھی وہ یسُوع اور لعزر سے نفرت کرتے تھے، یہاں تک کہ اُنہوں نے معجزہ کو بھی مسترد کردیا بلکہ معجزہ دکھانے والے کو بھی قتل کرنا چاہتے تھے اور اُن دونوں کو قبر میں لِٹانا چاہتے تھے، یہ ثابت کرنے کے لیے کہ موت کے بعد کوئی امدّہ نہیں ہوتی۔ساتھ ہی ساتھ وہ یسُوع کی تحریک پر سے بھی لوگوں کا اعتقاد ہٹانا چاہتے تھے کیونکہ بھیڑ یہ سمجھی تھی کہ لعزر کا دوبارہ زندہ کیا جانا اِس بات کا ثبوت تھا کہ یسُوع حقیقی مسیح ہیں۔

یُوحنّا ۱۲: ۱۲۔۱۳
۔۱۲ دوسرے دن بہت سے لوگوں نے جو عید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یسُوع یروشلیم میں آتا ہے، ۱۳ کھجور کی ڈالیاں لیں اور اُس کے استقبال کو نکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔

یسُوع کا نام ہر زبان پر تھا اور وہ قیاس آرائی کر رہے تھے کہ آپ کیا کریں گے۔"کیا آپ فرار ہو جائیں گے یا شہر پر قبضہ کر لیں گے؟"رات بیت عنیاہ میں گزارنے کے بعدصبح کو لوگوں نے آپ کو اپنے شاگردوں کے ساتھ یروشلیم آتے ہُوئے دیکھا اور نعرہ لگایا:"نیا شہنشاہ آ رہا ہے۔ایزدی بادشاہ آرہا ہے۔"کئی لوگ نئے معجزات اور فتوحات دیکھنے کے لیے کھڑے ہُوئے۔ بعضوں نے کھجور کی شاخیں کاٹ کر اُنہیں اپنے ساتھ آپ کا استقبال کرنے کے لیے لے گیے۔کچھ لوگ ایسے گیت گا رہے تھے جو بادشاہوں اور سورماؤں کے شہر میں داخل ہوتے وقت گائے جاتے ہیں۔وہ بلند آواز میں دلجعی کر رہے تھے۔"ہم آپ کی تمجید و تعظیم کرتے ہیں۔ آپ قادرِ مطلق ہیں۔آپ خداوند کے نام میں اس کے اختیار سے معمور ہو کر آئے ہیں۔آپ جو برکتیں لے کر آئے ہیں اُس کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ہماری مدد کیجیے اور ہمیں ہر طرح کی شرمندگی سے بچائیے۔ آپ ہمارے مُنجی، سورما اور رہنما ہیں۔آپ ہمارے حقیقی بادشاہ ہیں"۔

یُوحنّا ۱۲: ۱۴۔۱۶
۔۱۴ جب یسُوع کو گدھے کا بچّہ ملا تو اُس پر سوار ہُوا جیسا کہ لکھا ہے کہ ۱۵ اے صِیّون کی بیٹی، مت ڈر۔ دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُوا آتا ہے۔ ۱۶ اُس کے شاگرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یسُوع اپنے جلال کو پہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لکھی ہُوئی تھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلوک کیا تھا۔

یسُوع نے اِس اظہارِ مسرّت کا کوئی جواب نہ دیا کیونکہ آپ جانتے تھے کہ جب لوگ ہنگامہ برپا کرتے ہیں تب نہ صاف طور سے سُن سکتے ہیں اور نہ سوچ سکتے ہیں بلکہ گلیوں اور کوچوں میں چلاّتے اور خوشی سے آفرین کہتے اور ایک دوسرے کو دھکّا مارتے ہُوئے نکلتے ہیں۔لہٰذا یسُوع نے اُن سے اپنی آنکھوں کے ذریعہ باتیں کیں اور اُن کے گیتوں کے مطابق گدھے پر سوار ہوکر گویا کہا:"میں وہ بادشاہ ہُوں جس کا زکریاہ ۹: ۹ میں وعدہ کیا گیا ہے۔ ڈرو نہیں بلکہ خوشی مناؤ ۔ میں شہروں کے درودیوار مسمار نہیں کرتا، نہ کسی کوقتل کرتا ہُوں اور نہ خدا کی طرف سے انصاف کرتا ہُوں۔میں عادل ہُوں اور کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔میں یتیموں کا انصاف کرتا ہُوں اور بیواؤں کی فکر لیتا ہُوں"۔

۔"افسوس اس بات کا ہے کہ سب لوگ انصاف پسند نہیں ہوتے۔اکثر بے انصاف ہوتے ہیں اور سیدھی راہ سے بھٹک جاتے ہیں۔ڈرو نہیں، میں تمہیں تباہ نہیں کروں گا حالانکہ تُم اُس کے مستحق ہو۔لیکن میں تمہارے اندر پائی جانے والی بدی کو ہرا دوں گا۔میں تمہارے گناہ اپنے بدن پر اُٹھا لُوں گا۔گو میں فاتح ہُوں پھر بھی کمزور اور ہارا ہُوا شکار نظر آتاہُوں۔اسی طرح سے میں تمہیں خدا کے غضب سے بچا لُوں گا۔آپ رُوحانی معرکہ میں فتحیاب ہُوئے تھے"۔

۔"تُم ایک سورما بادشاہ چاہتے ہو جو تلوار سے فتح حاصل کرتا ہے لیکن میں تمہارے پاس برّہ کی طرح فروتن بن کر آیا ہُوں جس میں کوئی تشدّد نہیں۔میں نے اپنی مرضی اپنے باپ کے حوالہ کردی ہے۔تُم بغاوت اور فتح کی توقع رکھتے تھے لیکن میں تمہیں خدا کے ساتھ میل ملاپ، نجات اور اطمئنان پیش کرتا ہُوں۔اس جانور کی طرف دیکھو جس پر میں سوار ہُوں۔میں گھوڑے یا اونٹ پر سواری نہیں کرتا بلکہ ایک گدھے پر۔مُجھ سے دولت اور عزّت کی توقع نہ رکھو کیونکہ میں ابدی زندگی لے کر آیا ہُوں اور تمہارے لیے بہشت کے دروازے کھول دیتا ہُوں اور جو توبہ کرتے ہیں اُن کا خدا سے ملاپ کرا دیتا ہُوں"۔

لیکن وہ بھیڑ،جس میں شاگرد بھی شامل تھے مسیح نے بیان کی ہُوئی اِس تمثیل کا مطلب سمجھ نہ پائے۔آپ نے آسمان پر صعود فرمانے کے بعد، پاک رُوح نے اُن کے دماغ کھولےجس کی بدولت وہ مسیح کی فروتنی اور آپ میں پایا جانے والاخدا کا جلال سمجھ پائے۔یہ لوگوں کے سیاسی اور مادّی تمنّاؤں کے بالکل برعکس تھا۔ لیکن پاک رُوح نے، اس سے پہلے کہ مسیح کے پیرو اس پیش گوئی کا مطلب سمجھتے اور اُسے تکمیل کو پہنچتے ہُوئے دیکھتے،آپ کی آمد پر آفرین کہہ کر خوش ہونے کی ترغیب دی۔

یُوحنّا ۱۲: ۱۷۔۱۹
۔۱۷ پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مرُدوں میں سے جِلایا تھا۔ ۱۸ اسی سبب سے لوگ اُس کے استقبال کو نکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ معجزہ دکھایا ہے۔ ۱۹ پس فریسیوں نے آپس میں کہا:سوچو تو!تُم سے کچھ نہیں بن پڑتا۔ دیکھو جہان اُس کا پیرو ہو چلا۔

جو لوگ یسُوع کے ہمراہ بیت عنیاہ سے نکلے تھے وہ اِس جلوس سے کِدرون کی وادی میں ملے جو دارُالخلافہ سے آپ کے استقبال کے لیے آیا تھا۔آپ کے ساتھیوں نے بلند آواز میں کہا:"تُم ٹھیک کر رہے ہو جو یسُوع کا استقبا ل کر رہے ہو۔ آپ ہی مسیح ہیں جنہوں نے مرُدہ کو زندہ کرکے اپنی مسیحیّت کا ثبوت پیش کیا۔" لعزر کا زندہ کیا جانا اِس بھیڑ کے لیے تجلّی کا باعث تھا اُس بھیڑ کی طرح جو پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار لوگوں کو کھانا کھلانے کے بعد آپ کے پیچھے چلی تھی۔یہاں الگ بھیڑ تھی جو آپ کے پاس آئی کیونکہ آپ نے ایک مرے ہُوئےآدمی کو زندہ کیا۔دونوں موقعوں پر لوگوں کا پیار راستبازی اور توبہ پر نہیں بلکہ دنیاوی معاملات پر مبنی تھا۔

تحسین و آفرین کہنے والی بھیڑ کے ساتھ فریسی اور لوگوں کے رہنما بھی تھے جو آگ بگولہ ہو رہے تھے اور یسُوع پر رشک کر رہے تھے اور منتظر تھے کہ اب آپ شہر پر حملہ کریں گے۔وہ کانپ رہے تھے اور اپنی ناکامی کا اعتراف کر رہے تھے۔یسُوع کو خفیہ طور پر اُن کے حوالہ کیے جانے کا اُن کا منصوبہ کامیاب نہ ہُوا۔آپ فتح کے جلوس میں سواری کرتے ہُوئے شہر میں داخل ہُوئے۔

دعا: خداوند یسُوع، میں اپنا دل اور دماغ آپ کے لیے کھول دیتا ہُوں تاکہ آپ اپنے پاک رُوح کے ذریعہ اُن میں داخل ہو جائیے اور مُجھ میں ایسا تغیُّر لائیے جو آپ کی شبیہہ کے مطابق ہو۔میرے گناہ معاف فرمائیے کیونکہ میں اِس قابل نہیں کہ آپ میرے دل میں داخل ہوں۔لیکن میرے گناہوں کے باوجود آپ آ جاتے ہیں۔آپ مجھ سے محبّت کرتے اور مجھے نجات بخشتے ہیں کیونکہ آپ نے خدا سے میرا ملاپ کیا ہے اور مجھے آپ کے اطمئنان کی بادشاہی میں لایا ہے۔میں اُن سب لوگوں کے ساتھ یہ نعرہ بلند کرتا ہُوں جو خوشی سے آپ کا استقبال کر رہے ہیں"ہوشعنّا! مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔" آپ میرے بادشاہ ہیں اور میں آپ کی ملکیت ہُوں۔آمین۔

سوال ۸۱۔ یسُوع کا یروشلیم میں داخلہ کیا ظاہر کرتا ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 08, 2012, at 04:52 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)