Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 059 (The devil, murderer and liar)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۱۔ عیدِ خیام کے موقع پر یسُوع کا کلام (یُوحنّا ۷: ۱ ۔ ۸: ۵۹)٠

و ۔ شیطان قاتل اور جھُوٹا ہے (یُوحنّا ۸: ۳۷۔۴۷)٠


یُوحنّا ۸: ۳۷۔۳۹
۔۳۷ میں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہام کی نسل سے ہو تو بھی میرے قتل کی کوشش میں ہو کیونکہ میرا کلام تمہارے دل میں جگہ نہیں پاتا۔ ۳۸ میں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔ ۳۹ اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا:ہمارا باپ تو ابرہام ہے۔یسُوع نے اُن سے کہا:اگر تُم ابرہام کے فرزند ہوتے تو ابرہام کے سے کام کرتے۔

یہودی خود کو ابرہام کی اولاد سمجھتے تھے اور اُن کے ایمان کے بانی(یعنی اُن کی قوم کے بزرگ، ابرہام ) سے یہ رشتہ ہونے کے باعث وہ اُن تمام برکتوں ( وعدوں) کے وارث تھے جنہیں خدا نے اپنے وفادار خادم کو عنایت کی تھیں۔

یسُوع نے اِس رشتہ کے باعث ملنے والی مراعات کو ردّ نہیں کیا لیکن آپ کو دُکھ اِس بات کا تھا کہ ابرہام کی اولاد اپنےبزرگ کی رُوح سے خالی تھی۔اِسی رُوح نے ابرہام کو خدا کی آواز سُننے کی قوّت اور اُس کے کلام پر عمل کرنے کی توفیق بخشی تھی۔ نتیجہ یہ ہُوا کہ یہودیوں نے اپنے دل یسُوع کا کلام سُننے کے لیے بند کر لیے اور یہ کلام اُن کے دلوں میں داخل ہونے سے اور اُسے روشن کرنے سے قاصر رہا۔چنانچہ وہ بے خبر رہے اور ایمان نہ لا سکے۔

انکار اور نفرت کے سوا مسیح کا کلام اُن لوگوں میں کوئی اور پھل پیدا نہ کر سکا۔بہت ممکن ہے کہ اُس اثنا میں اُن میں سے اکثر لوگ یسُوع کو قتل کرنے کا ارادہ نہ رکھتے تھے۔البتّہ یسُوع نے اُن کے دل کے ارادہ پر سے پردہ ہٹا دیا اور آپ جان گیے کہ نفرت ہی قتل کی پیش خیمہ ہوتی ہے اور بہت جلد وہ یہ نعرہ بلند کرنے والے تھے:"اُسے صلیب دی جائے؛ اُسے صلیب دی جائے۔" (متّی کی اِنجیل ۲۷: ۲۱۔۲۳؛ یُوحنّا کی اِنجیل ۱۹: ۱۵)۔

ابرہام نے خدا کی آواز سُنی اور فوراً اُس کی اطاعت کی۔لیکن حیرت اِس بات کی ہے کہ یسُوع ہمیشہ اپنے باپ کی آواز نہ صرف سُنتے رہے بلکہ خدا کے کام اور اُس کا جلال بھی دیکھتے رہے۔آپ کا مکاشفہ مکمل تھا جوآپ کی خدا کے ساتھ مستقل رفاقت سے نکل آتا تھا۔یسُوع خدا کی رُوح سے نکلی ہُوئی رُوح اور اُس کی محبّت سے نکلی ہُوئی محبّت ہیں۔

لیکن یہودی خدا سے نکل آئے ہُوئے اکلوتے بیٹے سے نفرت کرتے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ خود حقیقی خدا سے نہیں نکلے تھے۔اُن کے تصوّر کا منبع آسمانی نہ ہوتے ہُوئے کوئی اور تھا۔ بحث کے اِس دور میں یسُوع اُنہیں اُن کے "بزرگوں" کی شناخت کرا رہے تھے جو ابرہام نہ تھے۔

یُوحنّا ۸: ۴۰۔۴۱
۔۴۰ لیکن اب تُم مُجھ جیسے شخص کے قتل کی کوشش میں ہو جس نے تُم کو وہی حق بات بتائی جو خدا سے سُنی۔ابرہام نے تو یہ نہیں کیا تھا۔ ۴۱ تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو۔ اُنہوں نے اُس سے کہا:ہم حرام سے پیدا نہیں ہُوئے۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔

یہودیوں کو یسُوع کے الفاظ بُرے لگے کیونکہ آپ نے اُنہیں ابرہام کی اولاد نہیں مانا۔ابرہام کی اولاد ہونا اُن کے ایمان اور اُمیّد کی بنیاد تھی اور اُس پر اُنہیں بڑا ناز تھا۔چنانچہ وہ اس بات پر ناراض تھے کہ یسُوع نے یہ کہنے کی جرأت کیسے کی کہ وہ ابرہام کی اولاد نہیں ہیں اور اُن کا یہ رشتہ منسوخ کیسےکر دیا؟

یسُوع نے اُنہیں یہ بھی بتایا کہ ابرہام کا اپنا وطن چھوڑ کر ہجرت کرنا اُن کا خدا پر ایمان رکھ کر اُس کے حکم کی اطاعت کرنےکے باعث تھا۔اُن کا خدا کی وفاشعاری پر اعتقاد اُس وقت ظاہر ہُوا جب اُنہوں نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان کرنے میں پس و پیش نہ کیا اور اُس وقت بھی جب وہ اپنے بھتیجے لُوط کے ساتھ عجز و انکساری سے پیش آئے۔ لیکن یہودیوں نے اپنی ضِد، بغاوت اور بے اعتقادی کا اظہار کیا اور اُن کی رُوح مسیح کی رُوح سے مختلف تھی۔چنانچہ اُنہوں نے اُس تجسیم شدہ حق سے بحث چھیڑ دی جو اُن کے درمیان کھڑے تھے اور نہ ہی آپ کے ذریعہ آنے والی خدا کی آواز کو سُنا۔یسُوع عظمت و جلال کے ساتھ اور فرشتوں سے گھِرے ہُوئے، خدا کے بیٹے کے طور پر نہیں بلکہ ایک معمولی انسان کی طور پر صرف اپنا کلام لے کر اِس دُنیا میں آئے۔ آپ نے لوگوں کو اپنی اِنجیل قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ خدا کی محبّت، فضل اوراُس کا نام ظاہرکیا۔یہودیوں نے حقارت کے ساتھ اس خوش خبری کو ٹھُکرا دیا۔بلکہ آپ کو قتل کرنے کی ٹھان لی۔ یہ ابرہام کے اوصاف و اعمال کے بالکل برعکس تھا۔ابرہام نے خدا کا پیغام سُنا اور اُس کی اطاعت کی ۔وہ جیتے رہے اور خدا کے انکشاف کے مطابق کام کرتے رہے۔

یُوحنّا ۸: ۴۲۔۴۳
۔۴۲ یسُوع نے اُن سے کہا: اگر خدا تمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے محبّت رکھتے اِس لیے کہ میں خدا سے نکلا اور آیا ہُوں کیونکہ میں آپ سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مجھے بھیجا۔ ۴۳ تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟اِس لیے کہ میرا کلام سُن نہیں سکتے۔

یسُوع نے یہودیوں کو ثابت کر کے دکھا دیا کہ ابرہام اُن کے باپ نہ تھے اور اُنہیں اُن کے اصلی باپ کو دیکھنے کی رغٖبت دلا دی جس کی وہ پیروی کررہے تھے۔ جس طرح اُن کا باپ تھا اُسی طرح وہ بھی تھے۔

یہودیوں کو احساس ہُوا کہ یسُوع نے اُن کے اور ابرہام کے درمیان کا فرق جتا دیا۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ موآبیوں اور عمونیوں کی مانندحرامزادے نہیں ہیں جو ناجائز تعلقات سے پیدا ہُوئے تھے(پیدایش ۱۹: ۳۶۔۳۸)۔ نہ ہی وہ سامریوں کی مانندتھے جو ایک مخلوط قوم تھی کیونکہ وہ دعویٰ کرتے تھے کہ خروج ۴: ۲۲؛ استثنا ۳۲: ۶ اور یسعیاہ ۶۳: ۱۶ کے مطابق وہ خود خدا کی اولاد تھے۔ جب یسُوع نے اُنہیں یہ بتایا کہ خدا خودآپ کا باپ ہے تب اُنہوں نے آپ کو نہایت دنداں شِکن جواب دیا کہ آسمانی نوشتوں کے مطابق خدا اُن کا بھی باپ ہے۔ اور وہ اس عقیدہ پر ایمان رکھتے تھے جس کی خاطر اُنہوں نے کافی جدّو جہد کی تھی اور تکلیف اُٹھائی تھی۔ لیکن اُن کی گواہی جھُوٹی تھی۔

یسُوع نے مختصر طور پر یہ بتایا کہ وہ خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔ آپ نے کہا:"اگر خدا تمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے محبّت رکھتے کیونکہ خدا محبّت ہے نہ کہ نفرت۔وہ اپنے بیٹے سے محبّت کرتا ہے جو اُس سے نکل آیا ہے اور بیٹے میں اُس کا جوہر موجود ہے۔ یسُوع پل بھر کے لیے بھی اپنے باپ سے الگ نہ ہُوئے بلکہ ایک وفاشعار رسُول کے طور پر اُس کی خدمت کرتے رہے۔

تب یسُوع نے بھیڑ سے پُوچھا:"تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ میں اجنبی زبانوں میں نہیں بول رہا بلکہ میں نے اپنے خیالات نہایت آسان الفاظ میں پیش کیے ہیں تاکہ چھوٹے بچّے بھی سمجھ سکیں۔"یسُوع نے اپنے سوال کا خود ہی جواب دیا اور اپنے دشمنوں سے کہا:"تُم سُن نہیں سکتے کیونکہ تُم آزاد نہیں بلکہ غلام ہو۔ تمہاری رُوحانی زندگیاں کھو چُکی ہیں۔ تُم بہروں کی مانند ہو جو بُلاوے کو سُن نہیں پاتے۔

عزیز بھائی! تمہاری قوّتِ سمع رُوحانی طور پر کیسی ہے؟کیا تُم خدا کا کلام اپنے دل میں سُن پاتے ہو؟کیا تُم اُس کی آواز سُنتے ہو جو تمہارے باطن کو پاک وصاف کرنے کی مشتاق ہے؟یا تُم مغرور و بہرے ہو کیونکہ ایک اجنبی رُوح تُم پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے؟ کیا تُم انجیل کی قوّت کےطفیل سے خدا کی خدمت کرتے ہو یا کوئی بد رُوح تمہارے اندر بسی ہُوئی ہے اور تُم اُس کی ہدایت پر عمل کرتے ہو؟

سوال ۶۳۔ یسُوع نے یہودیوں کو کیسے ثابت کرکے دکھا دیا کہ وہ ابرہام کی اولاد نہیں ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 07, 2012, at 06:15 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)