Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 023 (Need for a new birth)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

ج ۔ مسیح کی یروشلیم میں پہلی تشریف آوری ۔ (یُوحنّا ۲: ۱۳۔ ۴: ۵۴) ۔ حقیقی عبادت کیا ہے؟

۔۲۔ یسُوع کی نِیکوُدیمُس سے گفتگو ( یُوحنّا ٢٣:٢ - ٢١:٣)۔

ب- از سرِ نَو پیدایش کی ضرورت ﴿يوحنَّا ٣: ١-١٣﴾٠


یُوحناّ ۳: ٦۔۸
۔٦ جو جسم سے پیدا ہُوا ہے ، جسم ہے اور جو رُوح سے پیدا ہُوا ہے رُوح ہے۔ ۷ تعجب نہ کر کہ میں نے تُجھ سے کہا تمہیں نئے سِرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔ ۸ ہوا جدھر چاہتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی ہے اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی رُوح سے پیدا ہُوا ایسا ہی ہے۔

یسُوع نے نِیکودیمُس کو بتایا کہ ہر شخص میں بنیادی تبدیلی لانا ضروری ہے۔یہ تبدیلی اُتنی ہی عظیم ہے جتنا فرق جِسم اور رُوح میں ہوتا ہے۔ نئے عہدنامہ میں جسم سے مراد گناہ میں مبتلا انسانی فطرت ہے جو خدا سے برگشتہ ہو جاتی ہے اور بدکار اپنے انجام کی جانب بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ اِس لفظ میں صرف جسم کاہی نہیں بلکہ باغیوں کےذہن اور رُوح کا بھی شمار ہوتا ہے۔یہ مکمل بد اخلاقی کی حالت ہے جیسے کہ یسُوع نے کہا:‘‘بُرے خیالات دِل ہی سے نکلتے ہیں۔’’کوئی بھی شخص خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کا مستحق نہیں ہے۔انسان پیدایش سے ہی بدکار ہےاوراسی لیے وہ بدکاری کا منبع ہے۔

۔‘‘رُوح’’ سے مراد رُوحُ القُدس ہے یعنی خدا کی اپنی ذات جوسچّائی ،پاکیزگی،قوّت اور محّبت سے معمور ہے۔خدا بد کرداروں سے حقارت نہیں کرتا،بلکہ اُس نےمسیح میں ‘‘جسم’’ کے اُصول پرقابو پالیا ہے۔اِس سے دوبارہ پیدا ہونے کا مقصد واضح ہو جاتا ہے۔ہمارے اندر پایا جانے والا رُوح جسمانی خواہشات کا خاتمہ کردیاا ہے تاکہ ہم اپنے بُلاوے کے مطابق جی سکیں۔کیا آپ نئے سرے سے پیدا ہو کر جسمانی خواہشات کے ظلم سے آزادہو چکے ہیں؟

تیسرے موقع پر مسیح نے نِیکودیمُس سے نہایت نرمی سےکہا:‘‘تُم اور تمہاری کونسل کے تمام اراکنے یعنی ابرہام کی ساری اولاد کونئے سرے سے پیدا ہونا لازمی ہے۔’’یہ ایک فرض اورمقدّس ذمہّ داری ہے۔بھایئو ،ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ مسیح کے مُنہ سے نکلا ہُوا یہ لفظ ‘‘ضروری،’’ لازمی بن جاتا ہے۔ مکمل تجدید کے بغیر آپ نہ تو خدا کو جان سکتے ہیں اور نہ ہی اسکی بادشاہی میں شامل ہو سکتے ہیں۔

کیا آپ نے ہوا کےچلنے کی آواز سنی ہے؟نئے سرے سے پیدا ہونے والے بھی زور سے چلنے والی ہوا کی طرح ہوتےہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ہوا کسی خالی جگہ سے آتی ہے اور واپس وہیں چلی جاتی ہے۔اسی طرح خدا کے فرزندواپس اپنے باپ کے پاس چکے جاتے ہیں جہاں سے وہ پیدا ہو کر آئے تھے۔ہوا کا شور اس کی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔

نئے سرے سے پیدا ہونے والوں کی صحیح پہچان رُوحُ القُدس کی صداہے جوان کے اندر سے نکلتی ہے۔ہم عام آدمی کی طرح قدرتی آواز سے نہیں بولتے جو دماغ سے نکلتی ہے۔رُوحُ القُدس آسمان سے ہمارے اندر آتا ہے اورخدا کی طاقت کی آو از بن جاتا ہے۔ کیا وہ آپ کے دل میں داخل ہوچُکا ہے؟

یُوحناّ ۳: ۹۔۱۳
۔۹ نِیکودیمُس نے جواب میں اُس سے کہا: یہ باتیں کیونکر ہو سکتی ہیں؟ ۱۰ یسُوع نے جواب میں اُس سے کہا: بنی اِسرائیل کا اُستاد ہو کر کیا تُو اِن باتوں کو نہیں جانتا؟ ۱۱ میں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قبول نہیں کرتے۔ ۱۲ جب میں نے تُم سے زمین کی باتیں کہیں اور تُم نے یقین نہیں کیا تو اگر میں تُم سے آسمان کی باتیں کہوں تو کیونکر یقین کروگے؟ ۱۳ اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبن آدم جو آسمان میں ہے۔

مسیح کی وضاحت میں نِیکودیمُس نے رُوحُ القُدس کے جھونکے کو محسوس کیا۔اس کا دل ایزدی کشش سے متاثر ہُوا۔لیکن اس کا دماغ اسے محسوس نہ کر سکا اور نہ ہی وہ اِس سچّائی کی گہرائی تک پہنچ سکا۔اس نے بُڑبُڑاتے ہُوئے کہا:‘‘میں نہیں جانتا کہ ایسی پیدایش کیسے ہو سکتی ہے؟’’یوں اُس نے اپنی ناکامی کا اقرار کیا۔یسُوع نے ہدایت کا سِلسِلہ جاری رکھا:‘‘تو ایک معزز استاد ہوکر میرے پاس آیاجبکہ باقی لوگوں نے اپنے آپ کو نہایت ذہین اور اعلٰی سمجھ کر مجھ سے گفتگو کرنا مناسب نہ سمجھا۔حالانکہ تُو ان پر سبقت لے گیا پھر بھی رُوحُ القُدس کے مقاصد نہ جان سکا۔تمہاری عبادت، نذریں اورشریعت کی پابندی کی ساری کوششیں فضول ہیں۔تو خدا کی بادشاہی کے معمولی اُصول بھی نہیں جانتا۔"۔

تیسری با ر پھرمسیح نے اپنانہایت اہم فقرہ استعمال کیا:‘‘میں تجھ سے سچ سچ کہتا ہوں۔’’ہر بار اِس فقرے کے استعمال کے بعد مسیح ایک نیا انکشاف کرتے ہیں ،اِس لیے کہ ہمارے انسانی دماغ سمجھنے میں سُست ہیں۔

نِیکودیمُس کو دی جانے والی اِس تعلیم میں اگلا سبق کیا تھا؟ مسیح نے اپنے لیے صیغۂ واحد میں ضمیرِ شخصی ‘‘میں’’ استعمال کرنے کی بجائے صیغۂ جمع میں ضمیرِ شخصی، ‘‘ہم’’ استعمال کیا اور اِس طرح اپنی آواز کو رُوح کی آواز کے ساتھ ملا دیا۔مسیح اور خدا ایک ہیں اور آپ خدا کا کلام بھی ہیں جو مجسِّم ہُوا۔مسیح ایک ایسی سچائی کی تعلیم دیتے ہیں جسے سب نہیں سمجھ سکتے۔آپ اُن معاملات کی گواہی دیتے ہیں جن کا مشاہدہ آپ رُوحُ القُدس کی شراکت میں کرتے ہیں۔لہٰذا ہم اِس گواہی کو قبول کرتے ہیں اور اُس پر ایمان لاتے ہیں۔

وہ کیاشَے تھی جو مسیح تمام انسانوں سے زیادہ جانتے تھے؟آپ خدا کو جانتےتھےاور اسے باپ کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔یہ راز رُوح سے خالی لیڈروں کے متعصب ذہنوں میں داخل نہیں ہوپاتا۔مسیح اپنے باپ کی طرف سے آئے اور اسی کے پاس واپس چلے گیے؛ آپ آسمان سے اُتر آئے تھے اور واپس وہیں پر صعود فرمایا۔ خدا اور انسان کے درمیان پائی جانے والی علہدگی اُسی وقت ختم ہوگئی جب خدا کا رُوح یسُوع کی شکل میں مجسِّم ہُوا اور اِس علہدگی پر قابو پالیا۔ابدی خدا اب ہم سے دور اور ڈرنے جیسا نہ رہا بلکہ ہمارامقرّب اورہمدرد بنا۔حیرت اِس بات کی ہے کہ لوگ خدا کی سچّائی کے متعلق اِس گواہی کو سجھ نہ سکے۔انہوں نے رُوح سے پیدا ہونے والے بیٹے اور اُس کے باپ کی اُلوہیت کو محسوس نہ کیا کیونکہ اُنہوں نے اِس حقیقت کو قبول کرنے سے انکار کیااوراپنی گنہگاری کا اقرار بھی کیا۔انہوں نے از سرِ نَو پیدایش کو ضروری نہ سمجھا بلکہ اِس دھوکے میں رہے کہ وہ نیک اور نہایت ذہین ہیں۔انہیں جاننا چاہئے تھا کہ خودکفیلی اُنہیں مقدّس تثلیث کی وحدانیت کو سمجھنے میں مددگار ثابت نہ ہوتی ۔

دعا: اے باپ،بیٹے اور رُوح ُالقُدس،ہم تیری عبادت کرتے ہیں۔اپنی محبّت کی ضمانت میں تو نے ہماری تجدید کی اور ہمیں اپنےحقیقی فرزند بنا لیا۔تیری سچائی اور رُوح ہماری قوم پر نازل ہو تاکہ بہت سے لوگ نجات پائیں اور اسی طرح باپ ،بیٹے اور رُوحُ القُدس کے متعلق گواہی دور دراز تک پھیلے اور ہماری قومی زبان میں واضح ہو،تاکہ کثیرُ التعداد لوگ نئے سِرے سے پیدا ہوں۔

سوال ۲۷۔ ایمان لائے ہُوئے لوگوں میں از سرِ نَو پیدایش کی علامتیں کیا ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:03 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)