Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 033 (Healing of the paralytic)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

الف : یروشلیم میں دوبارہ تشریف آوری ﴿یسُوع اور یہودیوں کے درمیان عداوت کی ابتدا﴾ ۔ (یُوحنّا ۵ : ۱۔۴۷)٠

١- بیت حسدا میں ایک اپاہج کا شفا پانا ﴿يوحنَّا ٥: ١- ١٦﴾٠


یُوحناّ ۵: ۱۔۹
۔۱ اِن باتوں کے بعد یہودیوں کی ایک عید ہُوئی اور یسُوع یروشلیم کو گیا۔ ۲ یروشلیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو عبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔ ۳ اِن میں بہت سے بیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژ مرُدہ لوگ [ جو پانی کے ہلنے کے منتظر ہوکر] پڑے تھے [ ۴ کیونکہ وقت پر خداوند کا فرشتہ حوض پر اُتر کر پانی ہِلایا کرتا تھا۔ پانی ہلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا، اُس کی جو کچھ بیماری کیوں نہ ہو۔] ۵ وہاں ایک شخص تھا جو اڑتیس برس سے بیماری میں مبتلا تھا۔ ٦ اُس کو یسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے، اُس سے کہا: کیا تُو تندرست ہونا چاہتا ہے؟ ۷ اُس بیمار نے اُسے جواب دیا، اے خداوند، میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہلایا جائے تو مجھے حوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہنچتے پہنچتے دوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔ ۸ یسُوع نے اُس سے کہا: اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر۔ ۹ وہ شخص فوراً تندرست ہوگیا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چلنے پھرنے لگا۔

یسُوع نے گلیل میں غالباً نو مہینے گزارےاور اسکے بعد آپ عیدِ خیام کے موقع پر یروشلیم گئے۔آپ جانتے تھے کہ دارالسلطنت میں ایمان کی لڑائی فیصلہ کن ہوگی۔حالانکہ آپ کو شریعت کے علماء اور پارساؤں سے مقابلہ کرنا تھا پھر بھی آپ نہایت وفاداری سے شریعت کے پابند رہے۔جہاں تک ممکن ہوتا آپ سال میں تین مرتبہ یروشلیم میں ہیکل کی زیارت کے لیے جاتے تھے۔ (اِستثنا ۱٦: ۱٦)۔

شہر کے بیچ میں ایک حوض تھا جسکے پانی کو چند یونانی ترجموں کے مطابق ایک فرشتہ ہِلاتا تھا۔ہیرودیس نے اِس حوض کے ارد گرد برآمدے بنوائے تھے اور ستون کھڑے کیے تھے۔اِس عمارت کے کھنڈر حال ہی میں دریافت کیے گیے۔اس مقام کو "رحمت کا گھر" کہا جاتا تھا جہاںسینکڑوںاپاہج پڑے پڑے پانی کے ہلنے کا انتظار کرتے تھے تاکہ شِفا یاب ہوں۔انکا خیال تھاکہ پانی کے ہلے ہی جو کوئی پہلےحوض میں اُتر جاتا وہ تندرست ہو جاتا تھا۔

یسُوع اِس حوض کے پاس گیے جہاں بیماروں کی بھیڑ لگی ہُوئی تھی۔آپ نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو اڑتیس برس سے اپاہج تھا ۔وہ شدید درد میں مبتلا تھا اور بدظن ہو چُکا تھا۔مزید یہ کہ وہ دوسروں سےنفرت کرتا تھا۔رحمت کے اس گھر میں ہر کوئی اپنی بھلائی چاہتا تھا اور کسی کو اس پر ترس نہ آتا تھا۔ اسکے باوجود اس اپاہج نے امید نہیں کھوئی تھی اور وہ اب بھی اس ایزدی رحمت کے انتظار میں تھا جو شاذونادر ہی میسّر ہوتی تھی۔ اچانک وہ رحمت مجسِّم ہو کر اُسکے سامنے کھڑی ہُوگئی اوریسُوع نے اُس آدمی کی نگاہ حوض سے ہٹا کر اپنی طرف مبذول کر لی اور اپنا شفا بخش علاج شروع کردیا۔آپ نے اُس اپاہج کے دل میں شِفا پانے کے ارادے کو جگایا۔ یسُوع نے اُسے اپنی شکایت پیش کرنے کا موقع دیا۔ اُس نے روتے ہوئے کہا: "یہاں کوئی میری پروا نہیں کرتا! میں نے کئی بار صحت یاب ہونا چاہا لیکن میرا اعتقاد کمزور ہوتا گیا۔کوئی میری خبر نہیں لیتا۔ممکن ہے آپ کچھ دیر کے لیے رُکیں اور پانی کے ہلنے کا انتظار کریں تاکہ مجھے پانی میں اُتاریں"؟

کوئی میری پروا نہیں کرتا!میرے بھائی! کیاتمہارا بھی یہی حال ہے؟کیا دوسرے تُم کو دھتکارتے ہیں؟ہم تُم سے کہتے ہیں کہ یسُوع تمہارے سامنے کھڑے ہیں اور تمہارے بارے میں پُوچھ تاچھ کرکےآپ نے تمُہیں ڈھونڈنکالا ہے۔یسُوع تمہاری مدد کرسکتے ہیں اورتُم کو نجات بخش سکتے ہیں۔اس اپاہج نے کچھ ایسا ہی محسوس کیا۔اسکی متلاشی نگاہ نے مسیح کی آنکھوںمیں جھانکا اور آپ کی شفقت نے اُس کے دل میں خداوند کی محّبت پر اعتقاد پیدا کیا۔

جب یسُوع نے اس بدنصیب آدمی میں شفا پانے کا اشتیاق اور تمنّا دیکھی اور آپ کو اس بات کا بھی یقین ہوگیا کہ اُسے آپ سے ہمدردی اور مدد کی پوری توقع ہے تب آپ نے اُسےحکم دیا: "اُٹھ،اپنی چٹائی اٹھا اور چل پھر‘‘۔یہ ایزدی حکم تھا جسکی بدولت ناممکن ،ممکن ہوا۔اُس اپاہج نے مسیح کے کلام پر یقین کیا اور اُس قوّت پر بھروسہ کیا جوآپ کے بدن سے نکلتی ہے جس کی بدولت اُس نےاپنی ہڈّیوں میں گویا برقی رَو سرایت کرتے ہُوئے محسوس کیا اور اُس قوّت کو بھی پایا جس نے اُس کے جسم میں از سرِ نَو جان ڈال دی۔اُس میں طاقت آئی اور وہ شفا یاب ہُوا۔

اچانک وہ خوشی سے اُچھل پڑا، اُٹھ کھڑا ہُوا اور اپنا بستر اپنے سر پر اُٹھا کر خوشی سے چل دیا۔اسکے ایمان نے مسیح کے کلام کی طاقت کوسراہا اور اسے فوراً شفا مل گئی۔

دعا: اے خداوندیسُوع،ہم آپ کے شکرگزار ہیں کیونکہ آپ اِس اپاہج سے کترا کر چل نہ دئیے بلکہ اپنی شفقّت کے باعث اُسے دیکھا۔آپ جیسے شفیق و مہربان کے سوا اُس کے پاس کوئی نہ تھا۔ ہماری مدد فرمائیے تا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بجائے آپ کو تھامے رہیں۔ ہمیں آپ کی محّبت کی شبیہ میں بدل دیجیے تاکہ ہم دوسروں کا خیال رکھیں اورآپ کی عنایت کی ہُوئی برکتیں اُن میں بانٹیں۔

سوال ۳۷۔ یسُوع نے بَیت حدیا کے حوض پر اُس اپاہج کو کس طرح شفا بخشی؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:06 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)