Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 123 (Jesus appears to the disciples with Thomas)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

ب : یسُوع کا مرُدوں میں سے جی اُٹھنا اور لوگوں پر ظاہر ہونا (یُوحنّا ۲۰: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

۔۳ : یسُوع توما کی موجودگی میں شاگردوں پر ظاہر ہوتے ہیں (یُوحنّا ۲۰: ۲۴۔۲۹)٠


یُوحنّا ۲۰: ۲۴۔۲۵
۔۲۴ مگر اُن بارہ میں سے ایک شخص یعنی توما جسے توام کہتے ہیں، یسُوع کے آنے کے وقت اُن کے ساتھ نہ تھا۔ ۲۵ پس باقی شاگرد اُس سے کہنے لگے کہ ہم نے خداوند کو دیکھا ہے۔مگر اُس نے اُن سے کہا: جب تک میں اُس کے ہاتھوں میں میخوں کے سوراخ نہ دیکھ لُوں اور میخوں کے سوراخوں میں اپنی اُنگلی نہ ڈال لوُںاور اپنا ہاتھ اُس کی پسلی میں نہ ڈال لوُں، ہرگز یقین نہ کروں گا۔

یہ نہ سوچو کہ ہر نقّاد،پاک رُوح کی مخالفت کرتا ہے، نہ ہی ہر شخص جو تمہاری گواہی کو مسترد کرتا ہے وہ ضِدّی ہے یا ہلاک ہوگا۔یہاں یُوحنّا یہ بتاتے ہیں کہ مسیح کے صعود فرمانے سے چالیس دن قبل وقوع میں آنے والے حادثات میں ایک خصوصی واقعہ پیش آیاتھا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فضل کس طرح انسان کے سینہ میں ایمان پیدا کرتا ہے، جو نہ اعمال،عقل و دانش یا منطق سے پیدا ہو سکتا ہے بلکہ صرف فضل اور رحم کی بدولت ہوتا ہے۔

توما قنوطی تھا جو حادثات کے تاریک پہلو کو ہی دیکھتا تھا۔اسے معاملہ کی گہرائی تک چھان بین کرنی تھی تاکہ وہ سچّائی جان پاتا (یُوحنّا ۱۱: ۱۶؛ ۱۴: ۵)۔ وہ غور و فکر کا عادی تھا اور ذہنی طور پر مسائل حل کرتا تھا۔اسے مسیح کی موت میں زندگی کا مقصد ہی کھویا ہُوا نظر آیا۔وہ شاگردوں کے حلقہ سے الگ ہو چُکا تھا،اس لیے پہلے اتوار کو جب یسُوع اپنے پرموؤں کے بیچ میں وارد ہُوئے تب وہ آپ کو دیکھ نہ پایا۔

توما نے یہ سوچا ہوگا کہ یسُوع کا نظر آنا محض شیطانی مغالطہ ہو سکتا ہے ۔۔گویا کسی بدرُوح نے مسیح کی شکل اختیار کر کےشاگروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہو۔کوئی وجہ نہیں جو اُس نے جو کچھ ہُوا اُس کا خاطر خواہ ثبوت جاننے کا اصرار کیا کہ یسُوع بذاتِ خود اُن کے بیچ میں آ موجود ہُوئے تھے۔اُسے اُس وقت تک یقین نہ آتا جب تک کہ وہ میخوں کے سوراخوں میں اُنگلی ڈال کر نہ دیکھتا۔ اس طرح اس نے ایمان لانے کے لیے خدا کے ساتھ سودا کیا اور خواہش ظاہر کی کہ ایمان لانے سے پہلے وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے۔

چنانچہ وہ شاگردوں کی محفل میں لوٹ آیا جو مسیح کے اُن کے بیچ میں آنے سےخوش ہو گیے تھے۔البتّہ توما افسردہ تھا اور کہ رہا تھا کہ وہ یسُوع کے جی اُٹھنے کا یقینی ثبوت چاہتا ہے۔

یُوحنّا ۲۰: ۲۶۔۲۸
۔۲۶ آٹھ روز کے بعد جب اُس کے شاگرد پھر اندر تھے اور توما اُن کے ساتھ تھا اور دروازے بند تھے، یسُوع نے آکر اور بیچ میں کھڑا ہوکر کہا: ”تمہاری سلامتی ہو۔“ ۲۷ پھر اُس نے توما سے کہا کہ اپنی اُنگلی پاس لاکر میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ پاس لاکر میری پسلی میں ڈال اور بے اعتقاد نہ ہو۔ ۲۸ توما نے جواب میں اُس سے کہا: ”اے میرے خداوند! اے میرے خدا! ۔

ایک ہفتہ کے بعد یسُوع اپنے شاگردوں کو پھر دکھائی دِیے۔وہ اب بھی خوفزدہ تھے اور دروازوں پر قُفل لگے ہُوئے تھے۔مردوں میں سے جی اُٹھا ہُوا مسیح کا بدن بغیر آہٹ کے کمرہ میں داخل ہُوا۔آپ نے اُنہیں پھر سلام کیا اور اپنا اطمئنان بخشا اور اپنے کمزور شاگردوں کو معاف کیا۔

توما نے تعجب کے ساتھ خداوند کو اپنی کھُلی آنکھوں سے دیکھا اور آپ کی آواز بھی سُنی۔یسُوع نے اُن سب کو دیکھا۔ آپ کی آنکھیں توما کے شبہات کو ایزدی نگاہ سے چھید رہی تھیں۔آپ نےجھجھکتے ہُوئے توما کو خود کو چھُونے کے لیے کہا۔یہ اعزاز آپ نے مریم مگدلینی کو بھی نہ بخشا تھا۔آپ نے توما سے کہا: ”مُجھےچھوُ لو اور یقین کر لو کہ میں حقیقی شخص ہُوں جو تمہارے بیچ میں موجود ہے “۔یسُوع نے اُسے میخوں کے سوراخوں کو محض دیکھنے کے لیے نہ کہا بلکہ یہ کہا کہ” قریب آاور اپنی اُنگلی اِن سوراخوں میں ڈال اور یقین کر“۔

آپ نے اپنے سش و پنج میں پڑے ہُوئے شاگرد کو اپنے شک پر قابو پانے کے لیے کہا۔یسُوع ہم سے مکمل اعتقاد کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ آپ اپنی صلیب، دوبارہ جی اُٹھنے اور خدا کے پاس آسمان پر صعود فرمانے کا اعلان کر چُکے تھے جو سب ہمارے مفاد میں تھا۔جو کوئی اِن سچّائیوں سے انکار کرتا ہے وہ آپ کو جھوُٹا قرار دیتا ہے۔

خداوند کے پُر محبّت سلوک سے توما نادم ہُوا اور اُس نے آہستہ سے (اپنی دعاؤں اور مراقبہ کے خلاصہ کے طور پر) کہا: ”اے میرے خداوند اور اے مرے خدا! “یہ سب سے عظیم اقرار تھا جو کسی انسان نے یسُوع کے روبرو کیا تھا۔اسے یقین ہوگیا کہ وہ افسوس کے ساتھ سچّائی جاننے کا خواہاں تھا کہ یسُوع محض خدا کے بیٹے ہی نہیں جو اپنے باپ سے علحدہ تھے بلکہ خود خداوند تھے جن کا بدن الوہیت سے معمور تھا۔خدا ایک ہے، دُونا نہیں۔توما نے یسُوع کو خدا کہا، اور وہ جانتا تھا کہ خدائے قُدُّوس اسے اُس کی بے اعتقادی کے لیے سزا نہ دے گا بلکہ خود خداوند کو دیکھ لینے کے لیے اسے فضل عنایت کرے گا۔توما نے آپ کو خداوند بھی کہا اور آپ نے اپنے الوداعی وعظ میں جو کچھ کہا تھا اس پر مکمل اعتقاد رکھتے ہُوئے، اپنا ماضی اور مستقبل سب کا سب اپنے مُنجی کے ہاتھوں میں سونپ دیا۔اے بھائی!تُمہاری کیارائے ہے؟کیا تُم توما کے اقرار سے ہم خیال ہو؟کیا مرُدوں میں سے جی اُٹھا ہُوا خداوند تمہارے پاس آیا ہے، اور کیا تُم اُس کی عظمت سے خوفزدہ ہوکر اپنے شبہات اور ضِد پر قابو پا چُکے ہو؟اپنے آپ کو یسُوع کے رحم و کرم پر چھوڑ دیجیے اور آپ کے حضور اقرار کیجیے: ” اے میرے خداوند اور اے میرے خدا“۔

دعا: اے خداوند یسُوع مسیح!ہم آپ کے شکر گزار ہیں کیونکہ آپ نے مشکوک توما کو ترک نہ کیا بلکہ اپنے آپ کو اُس پر ظاہر کیا۔ہماری زندگیوں کو اپنی سمجھ کر قبول کیجیے اور ہماری زبانوں کو ہر قسم کی غلط بیانی اور دروغ گوئی سے پاک کیجیے۔

سوال ۱۲۷۔ توما کے اقرارسے کیا مراد ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 29, 2012, at 09:58 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)