Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 113 (Piercing Jesus' side)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

الف : گرفتاری سے لے کر تیزل و تکفین تک کے واقعات (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۱۹: ۴۲)٠

۔۴ : صلیب اور یسُوع کی مَوت (یُوحنّا ۱۹: ۱۶ ب۔۴۲)٠

ھ : یسُوع کی پسلی کا چھیدا جانا (یُوحنّا ۱۹: ۳۱۔۳۷)٠


یُوحنّا ۱۹: ۳۱۔۳۷
۔۳۱ پس چونکہ تیاری کا دن تھا، یہودیوں نے پیلاطُس سے درخواست کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دن صلیب پر نہ رہیں کیونکہ وہ سبت ایک خاص دن تھا۔ ۳۲ پس سپاہیوں نے آکر پہلے اور دوسرے شخص کی ٹانگیں توڑ یں جو اس کے ساتھ مصلوب ہُوئے تھے ۳۳ لیکن جب اُنہوں نے یسُوع کے پاس آکر دیکھا کہ وہ مر چُکا ہے تو اس کی ٹانگیں نہ توڑیں۔ ۳۴ مگر اُن میں سے ایک سپای نے بھالے سے اس کی پسلی چھیدی اور فی الفور اس سے خون اور پانی بہہ نکلا۔ ۳۵ جس نے یہ دیکھا اس نے گواہی دی ہے اور اس کی گواہی سچّی ہے اور وہ جانتا ہے کہ سچ کہتا ہے تاکہ تُم بھی ایمان لاؤ۔ ۳۶ یہ باتیں اس لیے ہُوئیں کہ یہ نوشتہ پورا ہو کہ اس کی کوئی ہڈّی نہ توڑی جائے گی۔ ۳۷ پھر ایک اور نوشتہ کہتا ہے کہ جسے انہوں نے چھیدا اس پر نظر کریں گے۔

اپنی شریعت سے متعصُّب ہونے کی وجہ سے یہودی ہمدردانہ جذبہ سے خالی تھے۔شریعتِ موسیٰ کے مطابق مرے ہُوئے لوگوں کی لاشیں رات کے آغاز سے قبل الگ کی جانی چاہئے۔چنانچہ یہودیوں نے یہ اصول اُن تینوں مصلوبوں کے لیے بھی دائر کیا۔وہ اپنی عید کے دوران ایسا ناگوار منظر دیکھنے سے رغبت نہ رکھتے تھے۔چنانچہ اُنہوں نے پیلاطُس سے درخواست کی کہ وہ ان تینوں کے پاؤں کی ہڈّیاں تڑوا دے تاکہ اُن کی مَوت جلد واقع ہو۔مصلوب شدہ لوگ بعض اوقات تین دن تک بھی جی لیتے ہیں۔ہاتھ اور پاؤں میں میخیں گاڑھنے سے اکثر اوقات زیادہ خوں نہیں بہتا۔ لہٰذا فوجی سپاہیوں نے اُن مصلوبوں کے جسم کو مزید قطع و برید کرنے کی غرض سے اُن کے پاؤں کی ہڈّیاں توڑڈالیں۔

فوجی سپاہی یسُوع کی صلیب کے پاس آکر رُک گیے اور دیکھا کہ آپ پہلے ہی مر چُکے تھے۔آپ کا نازک بدن کوڑے لگنے سے کمزور ہو چُکا تھا اور آپ کی جان ہمارے گناہوں کے بوجھ اور دنیا پر خدا کے غضب کے باعث سخت تکلیف میں تھی۔ یسُوع نے خود اپنی مرضی سے جان دی تاکہ ہمارا خدا سے میل ملاپ ہو جائے۔اپنی مذہبی مصروفیات میں کوئی خاص دلچسپی نہ رکھتے ہُوئےیہودیوں کو تشویش تھی کہ یسُوع کسی طرح سے جلد رحلت کر جائیں۔ایک سپاہی نے بھالا لے کر اسے یسُوع کی چھاتی میں، آپ کے دل کے قریب بھونک دیا جس کی وجہ سے خون اور پانی بہہ نکلا جس سے ثابت ہوتا تھا کہ آپ مبارک جمعہ کے چھٹے گھنٹہ سے قبل دم توڑ چُکے تھے۔

یہ حادثہ ہم مسیحیوں کو بتاتا ہے کہ خدا تین لحاظ سے فاتح رہا۔اوّل یہ کہ یہودیوں کو شیطان نے اکسایا کہ وہ یسُوع کی ہڈّیاں تڑوانے کی کوشش کریں تاکہ کوئی یہ دعویٰ نہ کرے کہ مصلوب کیا ہُوا شخص ایزدی قربانی تھا۔فسح کی تقریب کا تقاضا تھا کہ ذبح کیے جانے والا برّہ بے عیب ہو اور اُس کی کوئی ہڈّی ٹُوٹی ہُوئی نہ ہو (خروج ۱۲: ۴۶)۔چنانچہ خدا نے مَوت میں بھی اپنے بیٹے کو محفوظ رکھا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ آپ خدا کا برّہ نہ تھے۔

دوّم: یسُوع کے سینہ میں فوجی نے جو بھالا بھونکا اس کا ثبوت زکریاہ ۱۲: ۱۰ میں پایا جاتا ہے۔ زکریاہ ۱۱: ۱۳ میں نبی نے دیکھا کہ پرانے عہد کے لوگ اپنے چرواہے کی قدرو منزلت چاندی کے تیس سِکّوں سے زیادہ نہ سمجھتے تھے۔ اس تحقیر آمیز رقم کے باوجود خدا داؤد کے گھرانے اور یروشلیم کے باشندوں پر فضل اور مناجات کی رُوح نازل کرے گا تاکہ اُن کی آنکھیں کھُل جائیں اور وہ جانیں کہ مصلوب کی گئی ہستی کون ہے اور اس کے باپ کو بھی شناخت کر لیں۔ اس روشن خیالی کے بغیر وہ خدا کا ادراک نہیں پا سکتے اور نہ نجات کو جان سکیں گے۔ مسیحِ مصلوب ہی واحد ہستی ہیں جن کے ذریعہ خدا کا رُوح پایا جا سکتا ہے، جیسا کہ ہم پڑھتے ہیں: “وہ اُس پر جسے اُنہوں نے چھیدا تھا، ماتم کریں گے”۔

سوّم: وہ شاگرد جو وفاداری سے صلیب کے قریب رہے اور وہاں جو کچھ ہُوا یا کہا گیا اس کے چشم دید گواہ تھے، وہ فوجیوں کو دیکھ کر وہاں سے بھاگ نہ گئے اور نہ اپنے خداوند کو آپ کی مَوت کے بعد اکیلا چھوڑا۔اُنہوں نے یسُوع کے سینہ کو چھیدتے ہُوئے دیکھا اور وہ ہمیں خدا، باپ، بیٹے اور پاک رُوح کی محبّت کی گواہی دیتے ہیں تاکہ ہم مقدّس تثلیث کے اتّحاد اور ابدی زندگی پر ایمان لائیں۔

دعا: اے خداوند یسُوع مسیح! آپ نے گناہوں، شیطان اور آخرت کی سزا پر فتح پائی۔آپ زندہ خدا ہیں اور باپ کے پاک رُوح کے ساتھ اتّحاد میں بادشاہ ہیں۔

سوال ۱۱۷۔ مسیح کی ہڈّیاں نہیں توڑی گئیں اس حقیقت سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 28, 2012, at 05:35 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)