Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 127 (Miraculous catch of fishes; Peter confirmed in the service of the flock)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

ب : یسُوع کا مرُدوں میں سے جی اُٹھنا اور لوگوں پر ظاہر ہونا (یُوحنّا ۲۰: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

۔۵ : یسُوع کا جھیل کے کنارے ظاہر ہونا (یُوحنّا ۲۱: ۱۔۲۵)٠

الف : مچھلیوں کا معجزانہ شکار ( یُوحنّا ۲۱: ۱۔۱۴)٠


یُوحنّا ۲۱: ۷۔۸
۔۷ اِس لیے اُس شاگرد نے جس سے یسُوع محبّت رکھتا تھا،پطرس سے کہا کہ یہ تو خداوند ہے۔پس شمعون پطرس نے یہ سُن کر کہ خداوند ہے،کُرتہ کمر سے باندھا کیونکہ ننگا تھا اور جھیل میں کُود پڑا۔ ۸ اور باقی شاگرد چھوٹی کشتی پر سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہُوئے آئے کیونکہ وہ کنارے سے کچھ دُور نہ تھے بلکہ تخمیناً دو سَو ہاتھ کا فاصلہ تھا۔

مُبشِّر یُوحنّا نے جان لیا کہ یہ کثیر تعداد میں مچھلیوں کا شکار کوئی اتّفاقیہ معاملہ نہیں ہے۔وہ کشتی میں تھے اور انہیں یقین ہو گیا کہ جو شخص ساحل پر کھڑا ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ خود یسُوع ہے۔یُوحنّا نے آپ کا نام نہ لیا لیکن مودبانہ عرض کیا: ”وہ خداوند ہیں“۔

جب پطرس کو یاد آیا کہ یسُوع مچھلیوں کے شکار کے ذریعہ یہ دوسرا نہایت اہم سبق سکھا رہے ہیں تو وہ چوکنّے ہو گیے۔اُنہوں نے اپنے کپڑے اُٹھا کر پہن لیے کیونکہ وہ اپنے خداوند کے پاس برہنہ حالت میں جانا نہ چاہتے تھے۔وہ پانی میں کود پڑے اور خداوند کی جانب تیرتے ہُوئے گیے۔ اس طرح اُنہوں نے کشتی، اپنے دوستوں اور تازہ مچھلیوں کو اکیلا چھوڑ دیا۔وہ سب کچھ بھُول گیے کیونکہ اُن کا دل صرف یسُوع کی طرف رجوع ہو چُکا تھا۔

یُوحنّا کشتی میں ہی رہے حالانکہ یسُوع کے لیے اُن کی محبّت اسی قدر گہری تھی جیسی پطرس کی۔ چنانچہ اس نوجوان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کشتی کو نہایت جفا کشی سے کھیتے ہُوئے ساحل تک کی سَو میٹر کی دوری طَے کی۔آخر کار وہ ساحل پر پہنچے اور مچھلیوں کے اُس کثیر ذخیرہ کو دیکھنے لگے۔

یُوحنّا ۲۱: ۹۔۱۱
۔۹ جس وقت کنارے پر اُترے تو اُنہوں نے کوئلوں کی آگ اور اُس پر مچھلی رکھی ہُوئی اور روٹی دیکھی۔ ۱۰ یسُوع نے اُن سے کہا: جو مچھلیاں تُم نے ابھی پکڑی ہیں اُن میں سے کُچھ لاؤ۔ ۱۱ شمعون پطرس نے چڑھ کر ایک سَو تِرپن بڑی مچھلیوں سے بھرا ہُوا جال کنارے پر کھینچا مگر باوجود مچھلیوں کی کثرت کے جال نہ پھٹا۔

جب شاگرد ساحل پر پہنچے تو اُنہوں نے کوئلہ کی آگ پر مچھلی رکھی ہُوئی دیکھی۔یہ آگ، مچھلی اور روٹی کہاں سے آئی؟یسُوع نے اُنہیں سَو میٹر کی دوری سے پُکارا کیونکہ اُن کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا۔وہاں آنے پر اُنہوں نے مچھلی کو بھُونا ہُوا پایا اور یسُوع نے اُنہیں کھانے کے لیے اصرار کیا۔آپ ایک ہی وقت میں خداوند اور میزبان، دونوں ہیں۔ آپ نے شفقّت سےاُنہیں کھانا پکانے میں شریک کرلیا۔آپ ہمیں بھی اپنے کام اور ثمر(فصل) میں شریک کر لیتے ہیں۔اگر شاگردوں نے آپ کی ہدایت پر عمل نہ کیا ہوتا تو وہ کچھ نہ پکڑ پاتے۔لیکن یہاں آپ اُنہیں کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔تعجب اس بات کا ہے کہ جس خداوند کو دنیاوی غذا کی ضرورت نہیں ہوتی وہی خداوند خود جھُک کر وہ غذا اُن کے ساتھ بانٹ لیتے ہیں تاکہ وہ آپ کی شفقّت کو محسوس کریں۔

قدیم رواج کے مطابق ۱۵۳ عدد مچھلیاں اُس زمانہ میں پائی جانے والی مچھلیوں کی قسمیں واضح کرتی ہیں گویا یسُوع کہہ رہے ہوں: ”صرف ایک قسم کے انسانوں کو نہ پکڑو بلکہ مختلف قوموں کے لوگوں کو چُن کر لے آؤ۔“سب لوگوں کو خدا کی زندگی میں داخل ہونے کے لیے دعوت دی گئی ہے۔جس طرح مچھلیوں کے دباؤ سے جال نہیں پھٹا اسی طرح کلیسیا بھی پاک رُوح نے قائم کیا ہُوا اتّفاق نہ توڑ سکے گی اور نہ اسے کھوئے گی، خواہ اس کے کچھ اراکین خود غرض اور محبّت سے خالی ہی کیوں نہ ہوں۔حقیقی کلیسیا مسیح کی اپنی اور ناگزیر ہوگی۔

یُوحنّا ۲۱: ۱۲۔۱۴
۔۱۲ یسُوع نے اُن سے کہا: آؤ، کھانا کھا لو اور شاگردوں میں سے کسی کو جرأت نہ ہُوئی کہ اُس سے پوچھتا کہ تُو کون ہے؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خداوند ہی ہے۔ ۱۳ یسُوع آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی۔ اسی طرح مچھلی بھی دی۔ ۱۴ یسُوع مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یہ تیسری بار شاگردوں پر ظاہر ہُوا۔

مسیح نے اپنے شاگردوں کو اپنی محبّت کی آگ کے اطراف جمع کیا۔ کسی کو پُوچھنے کی جرأت نہ ہُوئی کیونکہ سب جانتے تھے کہ یہ اجنبی خود خداوند ہیں۔وہ آپ سے بغلگیر ہونے کے خواہاں تھے لیکن خوف اور رعب نے اُنہیں باز رکھا۔یسُوع نے سکوت توڑا اور جیسے ہی آپ نے روٹی تقسیم کرنا شروع کی، انہیں برکت دیتے گیے۔ اس طرح آپ نے اُنہیں معاف فرمایا اور اُن کی تجدید کی۔سبھی شاگرد مستقل طور پر اپنے خداوند کے سایۂ التفات میں رہتے ہیں۔ اگر آپ اُس عہد پر قائم نہ رہیں تو وہ ہلاک ہو جائیں گے۔اُن کا اعتقاد اور اُمّید بڑی دیر کے بعد تقویت پاتے ہیں۔ آپ نے اُنہیں تنبیہ نہ کی بلکہ اپنی معجزانہ غذا سے تقویت بخشی۔اسی طرح تمہارے گناہ اور دل کی سست رفتاری کے باوجود ،یسُوع اور خدا چاہتے ہیں کہ تُم اِنجیل کی منادی کرو۔مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسُوع نے بھی معجزے دکھانے میں یہی طریقہ اپنایا۔


ب : پطرس کا گلّہ کی خدمت کے لیے تقرُّر (یُوحنّا ۲۱: ۱۵۔۱۸)٠


یُوحنّا ۲۱: ۱۵
۔۱۵ اور جب کھانا کھا چُکے تو یسُوع نے شمعون پطرس سے کہا: ” اے شمعون،یُوحنّا کے بیٹے، کیا تُو اِن سے زیادہ مُجھ سے محبّت رکھتا ہے؟ “ اُس نے اُس سے کہا: ”ہاں، خداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ میں تُجھے عزیز رکھتا ہُوں۔“ اُس نے اُس سے کہا: ”تو میرے برّے چرا۔

امن و صلح کے پیغام کے ساتھ یسُوع نے اپنے پہلے ہی ظہور میں شاگردوں کے گناہ معاف کر دِیے تھےجس میں پطرس کا انکار بھی شامل تھا۔ لیکن پطرس کے انکار کے لیے خصوصی علاج درکار تھا۔خداوندکے کلام میں آپ کی شفقّت جھلکتی ہے کیونکہ آپ دلوں کو بھی پرکھتے ہیں۔آپ نے پطرس کے انکار کے متعلق ایک لفظ بھی نہ کہا تاکہ اُنہیں محاسبۂ نفس اور خود افروزی کا موقعہ دیا جائے۔آپ نے پطرس کو اُن کے اصلی نام سے مخاطب کیا: ”شمعون، یُوحنّا کے بیٹے! “کیونکہ وہ اپنی پرانی وضع پر اُتر آئے تھے۔

اسی طرح یسُوع آج آپ سے بھی پُوچھتے ہیں: ”کیا تُم مُجھ سے محبّت رکھتے ہو؟کیا تُم نے میرے کلام پر عمل کیا ہے اور میرے وعدوں پر اعتماد کیا ہے؟ کیا تُم میرے جوہر کو جان کر میرے قریب آئے ہو؟ کیا تُم میرے گلّہ میں شامل ہو چُکے ہو اور میری خاطر اپنا مال و متاع، وقت اور طاقت دے چُکے ہو؟ کیا میں ہمیشہ تمہارے تصوّر میں رہا کرتا ہُوں اور تُم میرے ساتھ ایک ہو چُکے ہو؟ کیا تُم اپنی زندگی سے میرا اعزاز و احترام کرتے ہو“؟

یسُوع نے پطرس سے پُوچھا: ”کیا تُو مُجھ سے ان سب سے زیادہ محبّت رکھتا ہے؟“ پطرس نے یہ نہ کہا: ” نہیں۔ خداوند، میں ان سب سے بہتر نہیں ہُوں؛ میں نے آپ کا انکار کیا ہے۔“ پطرس میں اب بھی خود اعتمادی تھی اور اُنہوں نے ہاں میں جواب دیا لیکن اپنی محبّت کو پاک رُوح اور پُختہ ایمان کی بدولت ملنے والی ایزدی محبّت جتانے کی بجائے شفقّت کے لیے یونانی لفظ استعمال کرکے محدود رکھا۔

پطرس کو اُن کی کمزورمحبّت کے لیے تنبیہ نہ کی گئی بلکہ خداوند نے اُنہیں اپنے پیروؤں کی خدمت بجا لاکر اپنی محبّت کی تصدیق کرنے کو کہا۔ یسُوع نے پھر ایک بار اس خطاکار شاگرد کو اُن معتقدوں کی دیکھ بھال کرنے کا حکم دیا جو ابھی ابھی ایمان لائے تھے۔خدا کے برّہ نے خود اپنے برّوں کو خریدا ہے۔کیا تُم ایسے لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے،اُنہیں درگزر کرنے کے لیے اور نہایت صبر و تحمّل کے ساتھ اُن کی قیادت کرنے کے لیے اور اُن کے پُختہ ہونے تک انتظار کرنے کے لیے تیّار ہو؟یا تُم اُن سے اُن کی قوّتِ برداشت سے کچھ زیادہ ہی توقع رکھتے ہو۔یا تُم نے اُنہیں ترک کردیا ہے تاکہ وہ گلّہ سے بچھڑ جائیں اور چیر پھاڑ دِیے جائیں؟یسُوع نے پطرس کو سب سے پہلے اُن لوگوں کی دیکھ بھال کرنے کو کہا جو نَو معتقد ہیں۔

یُوحنّا ۲۱: ۱۶
۔۱۶ اُس نے دوبارہ اُس سے پھر کہا: : ” اے شمعون،یُوحنّا کے بیٹے، کیا تُو مُجھ سے محبّت رکھتا ہے؟ “ اُس نےکہا: ” ہاں، خداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ میں تُجھے عزیز رکھتا ہُوں۔“اُس نے اُس سے کہا: ” تو میری بھیڑوں کی گلّہ بانی کر۔

یسُوع نے پطرس کو اس قدر آسانی سے معاف نہیں کیا گویا یہ کہہ دیا ہو: جب تُم نے یہ کہا کہ ”میں آپ سے محبّت رکھتا ہُوں،“ تب کہیں جلدبازی میں تو جواب نہ دیا تھا؟ کیا تمہاری محبّت انسانی اور ناقص نہیں ہے؟ کیا تمہاری محبّت جذباتی نہیں ہے یا وہ پر خلوص نیک نیّتی پر منحصر ہے؟

اس سوال سے پطرس کے دل کو صدمہ پہنچا چنانچہ انہوں نے نہایت فروتنی سے جواب دیا: ”خداوند آپ سب کچھ جانتے ہیں آپ میری معذوری اور قابلیت سے واقف ہیں۔میری محبّت آپ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ میں واقعی آپ سے محبّت رکھتا ہُوں اور میں اپنی زندگی آپ کے لیے وقف کرنے کو تیّار ہُوں۔ میں ناکام رہا اور پھر ناکام رہُوں گا لیکن آپ کی محبّت نے مجھ میں دائمی محبّت کی آگ جلادی ہے“۔

یسُوع نے پطرس کے دعوے کا انکار نہ کیا لیکن کہا: ”جس طرح تُم مُجھ سے محبّت رکھتے ہو اُسی طرح میری کلیسیا کےپُختہ اراکین سے بھی رکھو۔ اُن کی کہانت آسان امر نہیں ہے۔ اُن میں سے اکثر ضِدّی اور مُنحرف ہو گیےہیں اور کوئی تو اپنی اپنی راہ اختیار کرتا ہے۔ کیا تُم میری بھیڑوں کو اپنے کندھوں پر اُٹھانا چاہوگے، خواہ تُم تھک ہی جاؤ؟ تُم اُن کے لیے ذمّہ دار ہو“۔

یُوحنّا ۲۱: ۱۷
۔۱۷ اُس نے تیسری بار اُس سے کہا: : ” اے شمعون،یُوحنّا کے بیٹے، کیا تُو مُجھےعزیز رکھتا ہے؟“چونکہ اُس نے تیسری بار اُس سے کہا، کیا تُو مُجھےعزیز رکھتا ہے اُس سبب سے پطرس نے دلگیر ہو کر اُس سےکہا: ”اے خداوند تُو تو سب کچھ جانتا ہے، تُجھے معلوم ہی ہے کہ میں تُجھے عزیز رکھتا ہُوں۔“یسُوع نے اُس سے کہا: ” تُو میری بھیڑیں چرا۔

پطرس نے تین بار اپنے خداوند کا انکار کیا لہٰذا یسُوع نے تین بار اُن کے دل کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اس طرح سے اُن کی محبّت کی اصلیت کو پرکھا۔آپ نے پاک رُوح کی طرف سےآنے والی ایزدی محبّت کی ضرورت پر زور دیا جسے پطرس خود اپنے اندر محسوس کرنے والے تھے۔اُنہوں نے اس محبّت کو اس وقت تک نہ پایا تھا جب تک کہ پاک رُوح، پنتکُست کے دن اُن پر نازل نہ ہُوا تھا۔آپ یہ پُوچھتے رہے: ” کیا تُم کسی انسانی رشتہ سے بھی زیادہ مضبوط رشتہ میں مجھ سے بندھے ہُوئے ہو یہاں تک کہ دنیا کی نجات کے لیے اپنی جان تک دے سکو؟“ تیسری بار پطرس نے نہایت غمگین اور شرمندہ ہوکر جواب دیا اور مزید کہا کہ خداوند سب کچھ جانتے ہیں۔

پطرس نے اقرار کیا کہ یسُوع نے قبل از وقت ان کے تین بار انکار کرنے کی جو پیش گوئی کی تھی وہ سچ تھی اور یہ کہ مسیح سب کچھ جانتے ہیں۔ اس لیے پطرس نے آپ کو حقیقی خدا کہا جو انسان کے باطن کی ہر بات جانتا ہے۔یہ کہانت کا پیشہ ہے جو پطرس کو سونپا گیا، یعنی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنا۔

کیا تُم پادری ہو جو خدا کے گلّہ کی نگہبانی کر رہے ہو؟ کیا تُم بھیڑیوں اور بدرُوحوں کو قریب آتے ہُوئے دیکھ رہے ہو؟ یاد رکھو، ہم سب گنہگار ہیں اورصلیب کی خصوصیت کے بنا، خدا کے لوگوں کی گلّہ بانی کرنے کا اعزاز پانے کے مستحق نہیں ہیں۔بے شک چرواہوں کوروزانہ بھیڑوں سے زیادہ معافی درکار ہوتی ہے کیونکہ وہ اکثر اپنی ذمّہ داری بھول جاتے ہیں۔

دعا: اے خداوند یسُوع مسیح، آپ عظیم چرواہے ہیں۔ آپ نے مُجھے چرواہا بننے کے لیے بُلایا جس کا میں مستحق نہیں ہُوں۔گو میں آپ کی پیروی کررہا ہُوں لیکن خطا کر بیٹھتا ہُوں۔آپ نے اپنی پیاری بھیڑوں کی ذمّہ داری مُجھے سونپ دی ہے اور میں اُنہیں آپ کے سپرد کرتا ہُوں اور گذارش کرتا ہُوں کہ اُن کی دیکھ بھال کیجےہ، انہیں ابدی زندگی عنایت کیجیے اور اُنہیں اپنے ہاتھوں میں رکھیے تاکہ کوئی اُنہیں چھین نہ لے۔ اُن کی تقدیس کیجیے اور ہمیں صبر،فروتنی، اعتقاد، ایمان اور اُمیّد عنایت کیجیے تاکہ ہم آپ کی محبّت میں قائم رہیں۔ آپ مجھے ترک نہ کیجیے بلکہ مُجھ سے بے انتہا محبّت کیجیے۔

سوال ۱۳۱۔ یسُوع اور پطرس کے درمیان جو گفتگو ہُوئی اس سےتُم کیوںکر متاثرہُوئے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 29, 2012, at 10:28 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)