Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 093 (The world hates Christ)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ سوّم : رسُولوں کے حلقہ میں نُورچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۷: ۲۶)٠

د : گتسمنی کی راہ پر الوداع (یُوحنّا ۱۵: ۱۔۱۶: ۳۳)٠

۔۳ : دنیا، مسیح اور آپ کے شاگردوں سے نفرت کرتی ہے ( یُوحنّا ۱۵: ۱۸۔۱۶: ۳)٠


یُوحنّا ۱۵: ۱۸۔۲۰
۔۱۸ اگر دنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تُم جانتے ہو کہ اُس نےتُم سے پہلے مُجھ سے بھی عداوت رکھی ہے۔ ۱۹ اگر تُم دنیا کے ہوتے تو دنیا اپنوں کو عزیز رکھتی لیکن چونکہ تُم دنیا کے نہیں بلکہ میں نے تُم کو دنیا میں سے چُن لیا ہے اس واسطے دنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے۔ ۲۰ جو بات میں نے تُم سے کہی تھی اُسے یاد رکھو کہ نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا ۔اگر اُنہوں نے مُجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائیں گے۔اگر اُنہوں نے میری بات پر عمل کیا تو تمہاری بات پر بھی عمل کریں گے۔

جب یسُوع نے خدا سے اپنے مکمل اتّحاد کا مظاہرہ کیا اور تسلّی بخش رُوح کے آنے کی پیش گوئی کی تب آپ نے اپنے شاگردوں کو دنیا کی طرف سےکی جانے والی نفرت برداشت کرنے کے لیے تیار کیا۔

دنیا مسیحیوں سے رفاقت رکھنے کے خلاف ہے۔نفرت دنیا پر حکمراں ہے لیکن محبّت مسیحی رفاقت کی حفاظت کرتی ہے۔ یسُوع اپنے شاگردوں کو مصیبت زدہ دنیا سے منتقل کر کے کسی خوشحال جزیرہ میں آباد نہیں کرتے بلکہ آپ اُنہیں بدی کے ماحول میں روانہ کرتے ہیں تاکہ آپ کی محبّت، شدید نفرت پر قابو پالے۔یہ سفارت (مِشن) کوئی تفریحی سفر (پِکنِک) نہ تھا بلکہ رُوحانی جدّوجدل تھی۔جو لوگ اپنی خدمت کے دوران محبّت سے کام لیتے ہیں اُنہیں نامقبولی، عداوت اور ملامت کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔یہ خود اُن کی خامیوں کے باعث نہیں ہوتا بلکہ یسُوع کے کلام کے خلاف بد رُوحوں نے مشتعل کیے ہُوئے اختلاف کے باعث ہوتا ہے۔اُن کے خداوند نے جو محبّت اور حکمت میں کامل تھے، مرنے تک ایسی نفرت سہی۔اس قدر شدید اذیت کے باوجود آپ میدانِ جنگ چھوڑ کر بھاگ نہ گیے اور نہ ہی اس دنیا کو خیر باد کہا بلکہ آپ سے نفرت کرنے والوں سے محبّت کرتے ہُوئے موت کو لبیک کہا۔

ہم میں سے کوئی ایک شخص بھی فرشتہ نہیں ہے؛ ہمارے دلوں میں سے برے خیالات نکلتے رہتے ہیں۔ لیکن مسیح کے فضل کے باعث، ایک نیا رُوح ہم پر نازل ہُوا ہے۔توبہ کا مطلب دل میں آئی ہُوئی تبدیلی ہوتا ہے۔جو رُو ح سے پیدا ہوتا ہے وہ دنیا کا نہیں ہوتا بلکہ خداوند کا ہوتا ہے۔یسُوع نے ہمیں اِس دنیا میں سے چُنا۔ "کلیسیا" یونانی لفظ ہے جس کے معنی اُن لوگوں کی جماعت ہوتے ہیں جنہیں کوئی ذمہّ داری نبھانے کے لیے دنیا میں سے چُنا اور بُلایا جاتا ہے۔چنانچہ دنیا کلیسیا کو ایک انوکھی جماعت کے طور پر دیکھتی ہے۔یہ تفریق خاندان میں نہایت تشویشناک دراز اور بے حد پریشانی پیدا کرتی ہے۔یہ ترابہ خود یسُوع کو بھی ہُوا تھا (یُوحنّا کی اِنجیل ۷: ۲۔۹)۔یہ تضحیک اور اذیّت برداشت کرنے کے لیے مزید حکمت اور فروتنی کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر تُم اپنے آپ کو ایسے حالات میں مبتلا پاؤ تو یہ نہ بھولو کی یسُوع کو بھی بلا وجہ ایسے ہی حالات میں سے گزرنا پڑا۔حالانکہ آپ نے اُن سے مبّتے کی اور اُنہیں شفا بخشی پھر بھی اُنہوں نے آپ کو ملزم قرار دے کر صلیب دی۔

یسُوع نے تمہارے لیے ایک عظیم وعدہ کیا ہے، وہ یہ کہ گو لوگ تمہیں ستائیں گے اور تُم سے لڑیں گے پھر بھی اُن میں سے بعض لوگ تمہاری گواہی سُنیں گے جیسے اُنہوں نے یسُوع کی گواہی سُنی تھی۔جس طرح رُوح سے تقویت پایا ہُوا یسُوع کاکلام سامعین میں ایمان اور محبّت پیدا کرگیا اسی طرح تمہاری گواہی سامعین میں سے چند لوگوں میں ابدی زندگی پیدا کرے گی۔ہر مسیحی اس مخالفانہ دنیا میں مسیح کا سفیر ہےلہٰذا تمہارے آسمانی بُلاوے کو صحیح ثابت کرکے دکھاوؐ۔

یُوحنّا ۱۵: ۲۱۔۲۳
۔۲۱ لیکن یہ سب کچھ وہ میرے نام کے سبب سے تُم سے کریں گے کیونکہ وہ میرے بھیجنے والےکو نہیں جانتے۔ ۲۲ اگر میں نہ آتا اور اُن سے کلام نہ کرتا تو وہ گنہگار نہ ٹھہرتے لیکن اب اُن کے پاس اُن کے گناہ کا عذر نہیں۔ ۲۳ جو مُجھ سے عداوت رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی عداوت رکھتا ہے۔

یسُوع نے اپنے شاگردوں کو قبل از وقت ہی مطلع کر دیا تھا کہ آپ کے آسمان پر صعود فرمانے کے بعد آپ کے نام کی خاطر اُنہیں نہایت د ردناک اذیّت برداشت کرنی پڑے گی۔یہودیوں کو یہ توقع نہ تھی کہ اُن کے مسیح برّہ کی طرح فروتن ہوں گے بلکہ وہ ایک سیاسی ہیرو کے خواب دیکھتے تھےجو اُنہیں سیاسی جُوئے سے بری کرتے۔اس سیاسی نجات کی امیّد کا مغالطہ اُن کی خدا کی حقیقی عظمت کی لاعلمی کے باعث ہُوا تھا۔وہ مذہب اور سیاست میں فرق نہ کر سکے۔اُن کا خدا فوجی تھا۔وہ ہمارے خداوند یسُوع کے باپ کو جانتے نہ تھے جو سب کا راحت اور اطمئنان بخش خدا ہے۔جی ہاں، وہ جنگ و جدل کی اجازت دیتا ہے لیکن صرف سزا کے طور پر۔لیکن ایسی لڑائیوں اور نافذہ قوانین سے حکومتیں قائم نہیں ہوتیں بلکہ وہ یسُوع کے رُوح سے سچاّئی اور پاکیزگی میں قائم ہوتی ہںف۔

مسیح اپنے باپ کے اصولوں کی نہایت صفائی سے نمائندگی کرتے ہُوئے آئے لیکن یہودیوں نے محبّت اور میل ملاپ کے رُوح کو ردّ کردیا۔اُنہوں نے تشدّد اور جنگ کو اختیار کر لیا۔وہ سب قومیں جو صلح کرانے والے مسیح کو قبول نہیں کرتیں وہ یہودیوں کی طرح بعینہ گناہ میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ہمارے گناہ کو اخلاقی خامیوں کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا۔ بلکہ وہ خدا سے ہماری عداوت اور اُس کی اطمئنان بخشنے والی رُوح کو ترک کردینا جتاتے ہیں۔

لوگوں کا یسُوع کو، آپ کی بادشاہی اور آپ کے اطمئنان کو مسترد کرنے کی اصل وجہ اُن کی حقیقی خدا کی لاادریّت ہے۔لوگ اپنے خداؤں کا تصوّر اپنے اپنے من کی لہر کے مطابق کرتے ہیں لیکن یسُوع نے ہم پر محبّت کرنے والے خدا کو ظاہر کیا۔جو کوئی اِس محبّت کو مسترد کر دیتا ہے وہ تشدّد اور بدکاری کی راہ اختیار کر لیتا ہے اور جو مسیح کو مسترد کرتا ہے وہ حقیقی خدا کو بھی مسترد کرتا ہے۔

یُوحنّا ۱۵: ۲۴۔۲۵
۔۲۴ اگر میں اُن میں وہ کام نہ کرتا جو کسی دوسرے نے نہیں کیے تو وہ گنہگار نہ ٹھہرتے مگر اب تو اُنہوں نے مُجھے اور میرے باپ دونوں کو دیکھا اور دونوں سے عداوت رکھی۔ ۲۵ لیکن یہ اِس لیے ہُوا کہ وہ قول پورا ہو جو اُن کی شریعت میں لکھا ہے کہ اُنہوں نے مُجھ سے مفت عداوت رکھی۔

یسُوع نے دعویٰ کیا کہ خدا کی ابّوت کا اعلان اُن لوگوں کے لیے سزا کا اعلان ہوگا جو آپ کی رُوح اور اس کے ساتھ آپ کےلاتعداد معجزات کی مخالفت کرتے ہیں۔دنیا میں کوئی شخص یسُوع کی طرح لوگوں کو شفا نہ دے سکا،نہ بدرُوحیں نکال سکا یا طوفان کو روک سکا، ہزاروں کو کھانا کھلا سکا یا مرُدوں کو جِلا سکا۔خدا اِن نشانیوں کے ساتھ یسُوع میں ہوکر کام کرتا رہا اور نئی تخلیق کے ثبوت پیش کرتا رہا۔یہودیوں کو اِن معجزات میں کوئی خاص بات نظر نہ آئی کیونکہ ان میں قوم کے لیےکوئی سیاسی یا اقتصادی مفاد نہ تھا۔لیکن جوں ہی اُنہوں نے یسُوع کی محبّت کا اختیار دیکھا تب یہی معجزات اُن کے لیے سنگِ راہ بن گیے کیونکہ وہ آسمانی باپ پر ایمان نہ لائے۔جس طرح یہودیوں نے اپنی رُوح کو پاک رُوح کی کشش سے محروم رکھا اسی طرح آج بھی لاکھوں لوگ ایسی رُوح کی قید میں جی رہے ہںا جو خدا پر ظلم کرتی ہے۔جو لوگ یہ اقرار نہیں کرتے کہ مسیح خدا کے بیٹے ہیں وہ آپ کے پیروؤں سے نفرت کرتے ہیں اور حقیقت میں خدا کو نہیں جانتے۔اس طرح وہ اپنے گناہ میں قائم رہتے ہیں اورمقدّس تثلیث کے خلاف کفر بکتے ہیں۔پھر بھی یسُوع نے اُنہیں سزا نہ دی بلکہ اپنے خادموں کے ذریعہ پُر محبّت کام کرتے رہے۔اے بھائی!اس رُوحانی ٹکراؤکے لیے تیار ہو جاؤ اور اپنے خداوند سے قوّت طلب کرو تاکہ صبر کے ساتھ اسے برداشت کر سکو اور اس اذیّت کے لیے تیار ہو سکو۔

دعا: اے خداوند یسُوع!ہم آپ کے شکرگزار ہیں کہ لوگوں کی نفرت کے باوجود آپ نے اپنے منصوبے پورے کیے۔ہمیں اپنے دشمنوں سے محبّت کرنے کی تربیت دیجیے تاکہ وہ نجات پائیں۔ بہتیرے لوگوں کے دل کھول دیجیے تاکہ وہ آپ کی راحت بخش رُوح کو قبول کرلیں، آپ کی آواز سُنیں اور آپ کی مرضی پوری کریں۔ہماری رہنمائی کیجیے اور ہمیں مزید قوّت اور صبر عنایت کیجیے۔

سوال ۹۷۔ دنیا ،مسیح سے اور آپ کے چہیتوں سے نفرت کیوں کرتی ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 08, 2012, at 01:21 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)