Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 037 (Christ raises the dead and judges the world)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

الف : یروشلیم میں دوبارہ تشریف آوری ﴿یسُوع اور یہودیوں کے درمیان عداوت کی ابتدا﴾ ۔ (یُوحنّا ۵ : ۱۔۴۷)٠

۔۳۔ مسیح مرُدوں کو زندہ کرتے ہیں اور دنیا کی عدالت کرتے ہیں (یُوحنّا ٥: ٢٥- ٣٠)٠


یُوحناّ ۵: ۲۵۔۲٦
۔۲۵ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مرُدے خدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جِئیں گے۔ ۲٦ کیونکہ جس طرح باپ اپنے آپ میں زندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زندگی رکھّے۔

جب یسُوع یہ کہتے ہیں کہ"میں تُم سے سچ کہتا ہُوں،" تب آپ یہ واضح کرتے ہیں کہ آپ حق ہیں۔پرانے عہد کے لوگوں نے سوچا بھی نہ ہوگا ایسے طریقہ سے آپ نے اپنی آمد سے متعلق سبھی پیش گوئیاں پوری کیں۔آپ نے مرُدوں کو زندہ کیا۔ سب لوگ اپنے گناہوں میں مر چُکے ہیں اور بدکار ہیں لیکن صرف یسُوع ہی پاک اور مقدّس ہیں اور خدا کےتجسیم شُدہ بیٹے ہیں جنہوں نے اپنے جسم میں گناہ پر قابو پا کر ہمیں اپنے ایمان کی بدولت اپنی زندگی میں شریک کر لیا۔آج جو کوئی نجات کی اِنجیل کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اُسے سمجھتا ہے اور یسُوع سے لپِٹا رہتا ہے،وہ خدا کی طرف سےزندگی پاتا ہے۔جس دِن مسیح مرُدوں میں سے جی اُٹھے، اُسی وقت سے ہم جانتے ہیں کہ ہمارا ایمان ، زندگی کا ایمان ہے، نہ کہ مَوت اور تباہی کا مذہب۔یسُوع اپنی زندگی کا رُوح اُن لوگوں کے اندر ڈال دیتے ہیں جو آپ کی سُنتے ہیں اور اُن لوگوں میں بھی جو اب تک آپ کے پیغام کو اپنی گرفت میں نہ کر سکے حالانکہ اُسے سمجھنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ایسے لوگوں میں آپ سُننے کی خواہش پیدا کرتے ہیں اور اِس طرح آپ کا تعجب خیز بیان سچ ثابت ہو تا ہے کہ جو اپنے گناہوں میں مر چُکے ہیں وہ سُن پاتے ہیں۔مرُدے، بذاتِ خود زندہ نہیں ہو سکتے اور نہ ہی خودبخود سُن سکتے ہیں لیکن یسُوع اُن میں جان ڈال دیتے ہیں اور تب وہ آپ کے کلام کی طرف توجہ دینے لگتے ہںز۔

ہماری دُنیاوی زندگی فنا ہو جاتی ہے لیکن ہمیں بخشی ہُوئی ایزدی زندگی ہمیشہ کے لیے قائم رہتی ہے۔ جیسا کہ یسُوع نے کہا:" قیامت اور زندگی میں ہُوں۔ جو مُجھ پر ایمان رکھتا ہے، وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا۔اور جو کوئی زندہ ہے اور مُجھ پر ایمان لاتا ہے، کبھی نہ مرے گا"۔

مسیح ہمیں دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں کیونکہ آسمانی باپ نے آپ پر ابدی زندگی کی معموری نچھاور کر دی ہے۔مسیح ایک ایسے بڑے چشمہ کے مانند ہیں جس میں سے لگاتارزندگی کا پانی جاری رہتا ہے۔ آپ ہی سے ہم نُور پر نُور، محبّت پر محبّت اور سچّائی پر سچّائی حاصل کرتے ہیں۔آپ میں سے کوئی بدکاری یا تاریکی نہیں نکلتی اور نہ ہی کوئی بُرے خیالات نکلتے ہیں۔آپ محبّت سے معمور ہیں، جیسا کہ پَولُس رسُول نے کہا:مسیح مہربان ہیں اور کوئی دوست حسد نہیں کرتا اور نہ فخر۔وہ خود غرض نہیں ہوتا ، نہ کسی کی بُرائی چاہتا ہےاور نہ کسی کی ناراستی سے خوش ہوتا ہے۔ وہ سب کچھ برداشت کرتا ہے اور ہر ایک کے ساتھ صبر سے پیش آتا ہے۔اُس کی محبّت لازوال ہوتی ہے۔یہ سب نعمتیں آپ نے اپنے رُوح کے ذریعہ ہمیں بخش دیں۔ آئیے ہم زندگی کے چشمے بن جائیں۔

یُوحناّ ۵: ۲۷۔۲۹
۔۲۷ بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اختیار بخشا، اِس لیے کہ وہ آدم زاد ہے۔ ۲۸ اِس سے تعجب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتے قبروں میں ہیں، اُس کی آواز سُن کرنکلیں گے۔ ۲۹ جنہوں نے نیکی کی ہے، زندگی کی قیامت کے واسطے اور جنہوں نے بدی کی ہے، سزا کی قیامت کے واسطے۔

عام آدمی اپنے گناہ کے باعث مرُدہ ہے۔جو کوئی خدا کی محبّت کو نہیں اپناتا،وہ اپنا اِنصاف خود کرتا ہے۔ مسیح کا کلام پُر محبّت، زور آور اور پاک ہے۔ جو کوئی آپ کی سُنتا ہے اور آپ کو قبول کرتا ہے، زندگی پاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ آپ کا کلام اور آپ کا طرزِ زندگی ہماری زندگی کے اُصول ہںک۔ خدا نے عدالت آپ کے سپرد کر دی ہے۔آپ مقدّس ہیں جنہیں ہماری طرح آزمایاگیا لیکن آپ سےکوئی گناہ سرزد نہیں ہُوا۔کوئی بھی شخص خدا کی عدالت میں کوئی عذر پیش نہیں کر سکتا۔مسیح ہی واحد ہستی ہیں جوساری دنیا کا انصاف کر سکتے ہیں اور آپ ہی تمام نوعِ اِنساں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ فرشتے اور تمام مخلوق آپ کی ستائش کریں گے۔

یسُوع کے حکم سے قیامت یقیناً واقع ہوگی۔آپ کا بُلاوا کُرّۂ عرض کو چھیدے گا۔مرُدے معمولی بُلاوے سُن نہیں پاتے لیکن بیٹے کی آواز سےوہ تھرتھرا اُٹھیں گے۔سوئی ہُوئی روحیں جاگ اُٹھیں گی اور اپنی اپنی قبروں سے باہر نکل آئیں گی۔سب سے زیادہ تعجب اِس بات کا ہوگا کہ بعض رُوحیں زندہ ہوکر اُٹھ کھڑی ہوں گی اور دوسری پژمرُدہ نظر آئیں گی۔قیامت دو دفعہ ہوگی، ایک زندگی کے لیے اور دوسری سزا کے لیے۔اُس گھڑی حیرت انگیز چیزیں رُونما ہوں گی۔جن کے چہروں پر ہم مُنوّر نُور دیکھا کرتے تھے اُن پر اُداسی چهائی ہُوئی ہوگی اور جنہیں ہم سادہ لَوح اور ناچیز سمجھتے تھے وہ سورج کی مانند چمکتے ہوں گے! ۔

جو لوگ خدا کے روبرو نیک بن کر بَیٹھے تھے وہ بُرے لوگوں سے بہتر نہ ہوں گے۔ لیکن جو لوگ پہلی قیامت میں زندہ کیے جائیں گے اُنہیں یسُوع مسیح معاف کر چُکے ہوں گے اور وہ شکرگزار ہوں گے۔ یہ لوگ مسیح کی اِنجیل کی قوّت کے ماتحت جیتے تھے۔ اُن کی زندگی میں وہ پھل نمایاں تھے جنہیں پاک رُوح پیدا کرتا ہے۔ یسُوع نے اپنے بیش بہا خون کے ذریعہ اُن کے سب داغ مِٹا دئیے ہیں۔ یہ فضل اُنہیں اُن کے ایمان کی بدولت نصیب ہُوا۔

لیکن جو کوئی یہ سوچتا ہو کہ اُس کے اعمال خدا کے روبرو کافی ہوں گے وہ یہ جملہ سُنے گا: "اے خود غرض اِنسان، تُو نےصرف اپنی ہی نجات کے لیے فکرمند رہ کر اپنے دشمنوں سے محبّت کیوں نہیں کی؟تُو نے مسیحِ مصلوب نے پیش کیے ہُوئے تیرے اور خدا کے درمیان مکمل میل ملاپ کو کیوں قبول نہیں کیااور تُو نے اپنے حق میں مسیح نے پیش کی ہُوئی ابدی زندگی کیسے ٹھُکرائی؟تیرے گھمنڈ نے تُجھے مَوت کو ترجیح دینے کی صلاح دی لہٰذا اب تو مسیح کے پیش کردہ فضل کے بِنا ،اُسی حالت میں رہ۔" جو لوگ اپنے گناہوں میں مر جاتے ہیں وہ سخت سزا پانے کے لیے زندہ کیے جائیں گے اوراُنہیں اُن کے اپنے سُخنات، حرکات اور خیالات کا مفصِّل بیورہ دیا جائے گا۔اس کے برعکس جو کوئی مسیح پر ایمان لا کر آپ کے جلال کی طرف راغب ہوا وہ آپ کی محبّت سے معمور ہو جاتا ہے۔یہ نعمت اُسے مُشفق اور مہربان بننے پر مجبور کرتی ہے جو آج ابدی زندگی کی خاصیت ہے۔

یُوحناّ ۵: ۳۰
'+ ۔۳۰ میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا۔ جیسا سُنتا ہُوں، عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ میں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔'

مسیح سب سے بڑی ذمّہ داری نبھاتے ہیں؛ آپ ابدی مُنصِف ہیں۔مسیح اپنے اِس اختیار سے واقف تھے جو آپ کو سونپا گاا تھا۔پھر بھی آپ فروتن رہے اور حلیمی کے نہایت نچلے درجہ تک جھُک کر کہا: "بذاتِ خود، میں کُچھ نہیں کر سکتا۔" یعنی میں بذاتِ خُود نہ عدالت کر سکتا ہُوں، نہ سوچ سکتا ہُوں، نہ محبّت کر سکتا ہُوں اور نہ ہی سانس لے سکتا ہُوں ۔اِس طرح آپ نے سارا اعزاز اپنے باپ کوبخشا۔

یسُوع ہر وقت اپنے باپ سے جُڑے رہے۔ اُن دونوں کے درمیان قائم ہو چُکی ہُوئی یہ فون کی لائن کبھی منقطع نہ ہُوئی کیونکہ خدا کی آواز آپ کو انسان کے اندر پائی جانے والی رُوح کے بارے میں بتاتی رہتی تھی۔خدا کا رُوح دُنیا کو جانچتا ہے اور آپ کے دل کو بھی پرکھتا ہے اور آپ کے خیالات اور اُن باتوں کو ظاہر کرتا ہے جو آپ دوسروں سے چھپائے رکھتے ہیں۔مسیح کے اندر کا یہ رُوح صحیح طور سے آپ کی عدالت کرتا ہے۔ مبارک ہیں آپ اگر آپ نے خدا کے حُضور اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہو اور مسیحِ مصلوب سے معافی حاصل کی ہو۔اِس طرح آپ کا نام کتابِ حیات مں درج ہو جائے گا۔ تب مسیح راستباز لوگوں سے کہیں گے:"آؤ ، میرے با پ کے مبارک لوگو!اِس بادشاہی کو جو دنیا کے بنائے جانے کے وقت سے تمہارے لیے تیّار کی گئی ہے، میراث میں لو"۔

مسیح جو حق ہیں، کبھی جھوٹ نہ بولیں گے کیونکہ آپ وہ سب کچھ جانتے ہیں جو انسان کے سینہ میں ہوتا ہے۔آپ اُن اوصاف کو بھی جانتے ہیں جو ہم اپنے بزرگوں سے وراثت مںی پاتے ہیں اور آپ ہماری عدالت بھی عُجلت میں نہیں کرتے۔آپ نہایت صبر کے ساتھ انتظار کرتے ہیں تاکہ گنہگار توبہ کرسکے۔آپ کی مقدّس فطرت اُن لوگوں کو جو آپ کی شفقت کے باعث مہربان بن چُکے ہیں، اُن لوگوں سے الگ کرتی ہےجو آپ کی رُوح کو مسترد کرتے ہیں اور سخت دل بن جاتے ہیں۔

مسیح نے اپنی حلیمی کے ساتھ ساتھ اپنی بے زبانی کا بھی مظاہرہ کیا۔ آپ ہر معاملہ میں اپنے باپ سے مشورہ لیتے رہے۔اِس طرح مسیح نے اپنے کلام اور عمل میں یہاں تک کہ صلیب پر بھی اپنے باپ کی مرضی پوری کی۔آخری لمحہ میں بھی آپ نے دعا کی:"میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔"چنانچہ آپ خدا کی عدالت مکمل طور سے انجام دیں گے۔

باپ اور بیٹے کے درمیان کے یہ تعلقات جنہیں مُبشِّروں نے قلمبند کیا ہے، مقدّس تثلیث کے اتّحادمیں ہمارے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔ باپ اور بیٹے دونوں کومرُدوں کو زندہ کرنے کا مساوی اختیارہے۔باپ نے بیٹے کو اپنے سب کام بتائے اور کوؕی ایسا کام نہیں کیا جو بیٹے پر ظاہر نہ کیا ہو۔مسیح کی آواز مرُدوں کو زندہ کرے گی کیونکہ آپ کے پاس مَوت اور جہنّم کی کُنجیاں ہیں۔ہمارا ایمان، ذہنیت کے مقابلہ میں ایک راز بن جاتا ہے بشرطیکہ مسیح کی محبّت ، آپ کی بے زبای کے ساتھ ہمارے دلوں میں اُنڈیل دی گئی ہو اورہم اپنی نجات کے لیے جان لیں کہ خدا، تین اقانیم میں ایک ہے۔

سوال ۴۱۔ یسُوع کی وضاحت کے مطابق باپ اور بیٹے میں کسا تعلق ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:29 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)