Home
Links
Bible Versions
Contact
About us
Impressum
Site Map


WoL AUDIO
WoL CHILDREN


Bible Treasures
Doctrines of Bible
Key Bible Verses


Afrikaans
አማርኛ
عربي
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
Basa Jawa
Basa Sunda
Baoulé
বাংলা
Български
Cebuano
Dagbani
Dan
Dioula
Deutsch
Ελληνικά
English
Ewe
Español
فارسی
Français
Gjuha shqipe
հայերեն
한국어
Hausa/هَوُسَا
עברית
हिन्दी
Igbo
ქართული
Kirundi
Kiswahili
Кыргызча
Lingála
മലയാളം
Mëranaw
မြန်မာဘာသာ
नेपाली
日本語
O‘zbek
Peul
Polski
Português
Русский
Srpski/Српски
Soomaaliga
தமிழ்
తెలుగు
ไทย
Tiếng Việt
Türkçe
Twi
Українська
اردو
Uyghur/ئۇيغۇرچه
Wolof
ייִדיש
Yorùbá
中文


ગુજરાતી
Latina
Magyar
Norsk

Home -- Urdu -- John - 014 (Testimonies of the Baptist to Christ)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

ب ۔ مسیح اپنے شاگردوں کو توبہ کے دائرہ سے نکال کر شادی کی خوشی میں لیجاتے ہیں (یُوحنّا ۱: ۱۹ ۔ ۲: ۱۲)٠

۔۲۔ بپتسمہ دینے والے یُوحنّاکی مسیح کے بارے میں مزیدپُر جوش گواہیاں (یُوحناّ ۱: ۲۹۔۳۴)۔


یُوحناّ ۱: ۲۹۔۳۰
۔۲۹ دوسرے دن اُس نے یسُوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا: دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ ۳۰ یہ وہی ہے جس کی بابت میں نے کہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آتا ہے جو مجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہے کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔

توریت سے یہودیوں نے پاکیزگی،طہارت اور کچھ کچھ بپتسمہ کے بارے میں بھی سیکھا تھا۔طہارت سے مراد اخلاقی گندگی کی صفائی تھا،جبکہ بپتسمہ خاص طور پر غیر یہودیوں کو پاک کرنے کے لیے تھا کیونکہ وہ غیرقوموں کو ناپاک سمجھتے تھے۔بہر حال بپتسمہ لینا حلیمی اور خدا کے برگزیدہ لوگوں میں شامل ہونے کی علامت تھا۔

جب وفد یروشلیم واپس لَوٹا تو اُس کے نمائندوں کےدلوں میں بپتسمہ دینے والے یُوحنّاکے لیے حقارت برقرار رہی۔اس وقت تک یُوحنّا یہی مانتے رہے کہ مسیح ایک مُصلِّح کے طور پر اپنے لوگوں کو پاک کریں گے،جیسے گیہوں سےبھُوسا الگ کرتے ہیں اورخداوند مسیح ،طیش میں آکراپنے ہاتھ میں کلہاڑی لیے ہر خراب درخت کاٹ ڈالیں گے۔لہٰذا مسیح کی آمد قہر کے دن کا اعلان ہو گی۔جب یُوحنّا نے کہاکہ‘‘مسیح ہمارے درمیان موجود ہیں’’تب اُن کے شاگرد اپنے گناہ آلودہ زندگی سے پریشان تھے۔اُن کی توقع تھی کہ خدا کا قہر بجلی کی کڑک کی مانند بلا طور و تنبیہ نازل ہوگا۔

مسیح جب تیس سال کے جوان تھے تب آپ نہایت دھیرج کے ساتھ بپتسمہ دینے والے یُوحنّاکے پاس آئے اور اُن سے گذارش کی کہ وہ آپ کوبپتسمہ دیں ۔اس عجز و اِنکِسار نے یُوحنّا کو حیرت میں ڈال دیا اور اُنہوں نے منع کرتے ہُوئے کہا کہ ضر ورت اِس بات کی ہے کہ آپ مجھے بپتسمہ دیں اورمیرے گناہ معاف فرمائیں۔مگر مسیح نے بپتسمہ کے لیے اِصرار کیا تا کہ راستبازی پُوری ہو۔

تب یُوحنّا کو یقین ہُوا کہ قُدُّوس خداوند نوعِ اِنسان کو تباہ کرنے نہیں بلکہ انکے گناہ اپنے سر لینے آئے ہیں۔آپ نے ایک اِنسان کی حیثیت سےبپتسمہ قبول کیا۔خداوند کی آمد سےغضب نازل نہ ہونا تھا بلکہ خدا سے میل ملاپ اور گناہوں کی معافی ملنی تھی۔اِس فعل میں بپتمسہ دینے والےیُوحنّا نے پرانے عہد کے اختتام اور نئے عہد کی گہرائیوں میں خدا کی محبّت کو محسوس کیا۔اس بنیادی تبدیلی سے یُوحنّا کےنظریات میں انقلاب پیدا ہُوا۔

اگلے دن جب یُوحنّا نے یسُوع کو دیکھا تو اپنے شاگردوں کا دھیان آپ کی طرف مبذول کرتے ہُوئے کہا: ‘‘دیکھو اوریقین کرو،اپنی آنکھیں کھولوکیونکہ آپ ہی مسیح ہیں!’’۔وہاں بجلی کوند رہی تھی اور نہ ہی فرشتوں کی فوج موجود تھی،بلکہ خدا کا کلام لوگوں کے سامنے پیش کیا جارہا تھا۔یہ نَوجوان وہی ہستی تھی جس کا عرصۂ دراز سے انتظار تھا یعنی خود خداوند جن کی آمد کے لیے دنیا اُمیّد لگائے بیٹھی تھی۔

یُوحنّانہیں چاہتے تھےکہ لوگ اب بھی مسیح کے بارے میں اُن پرانے نظریات کو تھامے رہیں جو سیاسی فتوحات اور فوجی داؤں پیچ پر مبنی تھے۔آپ خدا کا حلیم و ہمدردبرّہ تھے،نہ کہ یہوداہ کازور آور اور فاتح شیر۔

روح سے معمور ہو کر یُوحنّا نے اعلان کیا:‘‘یہ یسُوع ہیں جو دنیا کا گناہ اٹھا لےجاتے ہیں۔آپ نے خدا کا برّہ بننا گوارافرمایا جوپرانے قربانی کے رواج کی علامت ہے۔آپ ہی سب لوگوں کی خاطر قربان ہونے کے لائق ہیں۔آپ کی محبت پُر ز ور اور پُراثر ہے۔آپ خداوندِ قُدُّوس ہیں اور سب کے گناہ اٹھانے کے باوجود مقدّس رہتے ہیں’’۔وہ جو بیگناہ تھے، ہماری خاطر گناہ بن گئے تاکہ آپ میں خدا کی راستبازی ظاہر ہو۔

بپتسمہ دینے والے یُوحنّا کی گواہی انجیل کے پیغام کی انتہا اورکتابِ مقدّس کا مرکز ہے۔یُوحنّا یہ جان گیے تھے کہ مسیح کا جلال ہماری خاطر تکلیف اٹھانے میں ہی ظاہر ہوتا ہے۔مسیح کی نجات ساری دنیا کے لیے ہے جس میں سب لوگ شامل ہیں یعنی سب نسلوں کے لیے خواہ وہ لال،پیلی،کالی اور سفید،سانولی یا گوری ہوں۔اس میں چُست و سُست ،امیرو غریب،ضعیف و جوان سب شامل ہیں ،وہ ماضی،حال اور مستقبل غرض کہ ہر دو ر کے لیے دستیاب ہے۔ آپ کی موت تمام گناہوں کا کفاّرہ ادا کرتی ہے۔آپ کا سب کی خاطر ادا کیا ہُوا کفاّرہ ہر لحاظ سے کامل ہے۔

برّہ کی حیثیت سےاپنی آمد کے پہلے د ن سے ہی مسیح کو بدی کے نتائج جھیلنے پڑے لیکن آپٍٍٍ نےکمینوں کو ترک کیا اور نہ مغرورں سے نفرت کی بلکہ ان سے محّبت کی۔آپ اُن کی موجودہ اسیری سے واقف تھے اور ہماری خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیّار تھے۔

بپتسمہ دینے والے یُوحنّا نے اپنے سامعیں کو بتایا کہ خدا کے برّہ نے ان پر سے خدا کا غضب ہٹا لیا ہے۔آپ نے بہ حیثیتِ برّہ ،ہمارے گناہوں کا جرم اپنے اوپر لے کرہماری بجائے اپنی جان دینے کے لیے کمر کس لی ہے۔ممکن ہے کہ حاضرین تعجب کرتے ہوں گے کہ ایک انسان تمام لوگوں کی سزا کیسےبھُگتے گا؟ یُوحنّا کے الفاظ نے انکی آنکھیں کھول دیں لیکن صلیب کا منظر اب تک اُن کے ذہن میں نہ آیا تھا۔ایک عجیب واقعہ مسیح میں خدا کا مقصد پورا کر نے والا تھا۔

ایک بار پھر یُوحنّا نے کہا کہ یسُوع اِس نجات کے عمل کو پائے تکمیل تک پہنچائیں گے کیونکہ آپ ابدی خداوند ہیں۔‘‘آپ مجھ سے کہیں بڑے ہیں کیونکہ آپ مجھ سے پہلے ہی موجود تھے۔’’مسیح کا جلال عظیم تھالیکن صلیب پر آپ کی محبّت نے آپ کے جلال کا مرکزی نکتہ واضح کیا۔مُبشِّر یُوحنّا اقرار کرتے ہیں،’’ہم نے آپ کا جلال دیکھا۔آپ شدید تکلیف سہتے ہُوئے صلیب پرلٹکتے رہے اور اِس طرح اپنی محبت کی انتہا ظاہر کی جس نے ہمیں مُخلصی بخشی’’۔

دعا: اے خدا کے مقدّس برّہ،جودنیا کے گناہ اٹھا لے جاتاہے،ہم پر رحم فرمائیے۔اے خدا کے مُجسِّم ابدی بیٹے،ہمارے گناہ معاف فرمائیے۔اے ناصرت کی حلیم ہستی جو ہمارے گناہوں کے باعث شرمندہ نہ ہُوئی،ہم آپ کی تمجید کرتے ہیں کیونکہ آپ نے ہم سے محبّت کی اورصلیب پر ہمیں آپ میں کامل بنادیا۔ہم آپ سے محبّت کرتے ہیں اور آپ کے شکر گزار ہیں کیونکہ آپ مُنصِف کی مانند نہیں بلکہ برّہ کی طرح آئے۔ ہم آپ پر ایمان لاتے ہیں کیونکہ آپ نے ہمارے ملک کے تمام لوگوں کے گناہ اٹھا لیے۔ہمیں حِکمت عطا فرمائیے تاکہ ہم دوسروں کو بتا سکیں کہ آپ نے اُنہیں نجات بخشی ہے۔

سوال ۱۸۔ ‘‘خداکے برّہ’’ سے کیا مراد ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:00 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)