Home
Links
Bible Versions
Contact
About us
Impressum
Site Map


WoL AUDIO
WoL CHILDREN


Bible Treasures
Doctrines of Bible
Key Bible Verses


Afrikaans
አማርኛ
عربي
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
Basa Jawa
Basa Sunda
Baoulé
বাংলা
Български
Cebuano
Dagbani
Dan
Dioula
Deutsch
Ελληνικά
English
Ewe
Español
فارسی
Français
Gjuha shqipe
հայերեն
한국어
Hausa/هَوُسَا
עברית
हिन्दी
Igbo
ქართული
Kirundi
Kiswahili
Кыргызча
Lingála
മലയാളം
Mëranaw
မြန်မာဘာသာ
नेपाली
日本語
O‘zbek
Peul
Polski
Português
Русский
Srpski/Српски
Soomaaliga
தமிழ்
తెలుగు
ไทย
Tiếng Việt
Türkçe
Twi
Українська
اردو
Uyghur/ئۇيغۇرچه
Wolof
ייִדיש
Yorùbá
中文


ગુજરાતી
Latina
Magyar
Norsk

Home -- Urdu -- John - 025 (Rejecting Christ)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

ج ۔ مسیح کی یروشلیم میں پہلی تشریف آوری ۔ (یُوحنّا ۲: ۱۳۔ ۴: ۵۴) ۔ حقیقی عبادت کیا ہے؟

۔۲۔ یسُوع کی نِیکوُدیمُس سے گفتگو ( یُوحنّا ٢٣:٢ - ٢١:٣)۔

د- مسیح کا اِنکار کرنا، سزا کے حکم کو دعوت دینا ہے ﴿يُوْحَنَّا ۳: ۱۷۔۲۱﴾٠


یُوحناّ ۳: ۱۷۔۲۱
۔۱۷ کیونکہ خدا نے دنیا میں بیٹے کو اِس لیے نہیں بھیجا کہ دنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اِس لیے کہ دنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔ ۱۸ جو اُس پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا۔ جو اُس پر ایمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حکم ہو چُکا ، اِس لیے کہ وہ خدا کے اکلوتے بیٹے کے نام پر ایمان نہیں لایا۔ ۱۹ اور سزا کے حکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دنیا میں آیا اور آدمیوں نے تاریکی کو نُور سے زیادہ پسند کیا۔ اِس لیے کہ اُن کے کام بُرے تھے۔ ۲۰ کیونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہیں آتا۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے۔ ۲۱ مگر جو سچّائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہر ہوں کہ وہ خُدا میں کیے گیے ہیں۔

بپتسمہ دینے والے یُوحنّا نے ایسے مسیح کی منادی کی جو نوعِ اِنساں کی عدالت کریگا اور اپنی قوم میں پائے جانے والے بیمارپیڑوں کوکاٹ ڈالے گا۔لیکن یسُوع نے نِیکوُدیمُس سے کہا کہ آپ آگ میں جلانےنہیں بلکہ لوگوں کی جان بچانے آئے ہیں۔ہمارا مُنجی رحیم ہے۔جب بپتسمہ دینے والے یُوحنّا نے قائم مقام کفاّرہ کے راز کو سمجھا،تو اُنہوں نے یسُوع کو خدا کا برّہ کہا جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔

خدا نے اپنی متبّ سے مغلوب ہو کر اپنے بیٹے کو صرف یہودیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام دنیا کے لیے بھیجا۔سترھویں آیت میں لفظ ‘‘دنیا ’’ تین بار استعمال کیا گیا ہے۔اِس سے یہودیوں کو بے حدصدمہ پہنچا کیونکہ وہ غیر یہودیوں کو کتّےگردانتے تھے۔لیکن خدا جیسے ابراہام کی اولاد سے محبّت کرتا تھا ویسی ہی محبّت وہ دوسری قوموں سے بھی کرتا تھا۔سب لوگ سزا کے مستحق ہیں لیکن یسُوع سزا دینے کے لیے نہیں بلکہ نجات دینے کے لیے تشریف لائے۔ابتدا ہی سے آپ نے اپنی صلیب کے ذریعہ بیابان میں اُونچے اُٹھائے ہُوئے پیتل کےسانپ کا مقصد پورا کیا اور نوعِ اِنساں کو خدا نے دی ہُوئی سزا خود برداشت کی۔۔خدا کی محّبت کسی خاص نسل کے لیے وقف نہیں کی گئی بلکہ وہ سب لوگوں کے لیے ہے۔

تب مسیح ایک غیر معمولی فقرہ استعمال کرتے ہیں:‘‘جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا۔’’یوں آخرت کے دن کا سارا خوف مِٹ گیا۔لہٰذامسیح پر ایمان لانے سےہمیں موت سے نجات ملتی ہےورنہ ہم اُسی کے حقدار ہیں۔ اگر آپ یسُوع پر بھروسہ رکھیں گے تو سزا سے بری ہو جاؤگے۔

جولوگ مسیح کی نجات کو یہ سوچ کرمسترد کرتے ہیں کہ انہیں اُس کی ضرورت نہیں ہے وہ اندھے،احمق اور اُس فضل سے خارج ہیں جو مسیح کے ذریعہ ملتا ہے۔جو لوگ مسیح کے اختیار کا استقبال نہیں کرتے وہ رُوحُ القُدس کے نُور کی شعاؤں کو اپنے سے دور رکھتے ہیں۔ جو شخص مسیح کی مَوت کی حقارت کرتا ہےیا اُس کا انکار کرتاہے، وہ خدا سے بغاوت کرتا ہےاور خود ساختہ راستبازی اختیار کرتا ہے۔ہمارے سب اعمال ناکافی ہیں اورہم خدا کے جلال سے محروم ہیں۔

بعض لوگ نجات کو ٹھکراتے ہیں۔یسُوع اِس کی وضاحت یوں کرتے ہیں:وہ خدا کی راستبازی سے زیادہ گناہ سےمحبّت کرتے ہیں اور دنیا کے نُور یعنی مسیح سے گریز کرتے ہیں اور اِس طرح اپنے گناہوں سے لِپٹے رہتے ہیں۔مسیح ہمارے دلوں،اور ظالمانہ خیالات کی اصل وجہ سے واقف ہیں۔انسان کے اعمال شرمناک ہوتے ہیں۔کوئی شخص خود اپنی رائے میں نیک نہیں ہوتا۔ہمارے خیالات،سخنات اورحرکات ہماری جوانی سے ہی بُرے ہوتے ہیں۔اِن اظہارِ خیالات کا نِیکوُدیمُس پر گہرا اثرپڑا،خصوصاً اِس لیے کہ مسیح نے شروع ہی سے پُر محبّت لہجہ میں اُس سے گفتگو کی تا کہ اس کا غرور ٹُوٹ جائے اور وہ توبہ کرنے پر آمادہ ہو جائے۔

یسُوع نےمزید یہ بھی کہا کہ جو شخص آپ پر ایمان نہیں لاتاوہ بدی سے محبت اورنیکی سے نفرت کرتا ہے اور اپنے گناہوں سے لپٹا رہتا ہے۔اکثر لوگ ریاکار ہوتے ہیں جو اپنے گناہوں کوپاک مسکراہٹ کے پیچھے چھپائے رکھتے ہیں۔وہ نادانستہ طور پر یا جان بُوجھ کرمسیح سے نفرت کرتے ہیں۔کیا آپ نے یسُوع کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے؟اگر آپ اپنےگناہوں کا اقرار نہیں کروگے توآپ کی از سرِ نَو پیدایش نہ ہو سکےگی۔اپنے دلوں کوخدا کے نُور کے لیئے کھول دیجیےتو آپ پاک و صاف ہو جائیں گے۔خدا کے برّہ پر ایمان لانے سےہماری تقدیس ہوتی ہے۔لہٰذا حلیم بن جائیے اور اپنی بدکاری کا اقرار کیجیے۔مسیح پر بھروسہ رکھیے تو آپ ہمیشہ جیتے رہیں گے۔

ایمان کو عمل میں لانے کا مطلب ہمیشہ صحیح کام کرنا ہوتاہے۔خدا کی سچائی قبول کرنے کے لیے آمادہ ہونا ہماری تجدید کے لیے ایک شرط ہے۔جو شخص محض اپنی ذہانت ہی سے نہیں بلکہ اپنے تمام وجود سےمسیح کی صداقت میں داخل ہوتا ہے اُس میں اخلاقی تبدیلی آ جاتی ہےجس کی بدولت جھوٹے لوگ راست بن جاتے ہیں،ٹیڑھے، سیدھے بن جاتے ہیں اوربے وفا، وفاداربن جاتے ہیں۔جن کی از سرِ نَو پیدایش ہو چُکی ہے وہ پہلے نیک نہ تھےلیکن اُنہوں نے اپنی خامیوں کا اقرار کیا اور وفا شعارخدا نے اُ نہیں معاف کر دیا ۔ان کی تقدیس شروع ہو چُکی ہے۔خدا انہیں محبّت کی طاقت بخشتا ہے تاکہ وہ اُس کے رُوح ُالقُدس کے کام کر سکیں۔خدا ایمانداروں میں مسیح کے ذریعے کام کرتا ہے تاکہ اطمئنان کے کام انجام دئیے جائیں۔

ہم نیک کاموں کو نہیں ٹھُکراتےلیکن یہ ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے ہوتے ہیں۔اِس کارکردگی کے لیے ہم اپنے سر سہرا نہیں باندھتے کیونکہ یہ سب خدا کے فضل کی بدولت ہوتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم خود غرضانہ کوششوں پر مبنی ،خود ساختہ راستبازی سے دور ہٹ کرمسیح کے خون پر مبنی ،فضل کی راستبازی کو اپناتے ہیں۔ خدا ان لوگوں سے خوش ہوتاہے جن کی از سرِ نَو پیدایش ہو چکی ہے اورجومسیح میں رہتے ہیں۔اُن کی زندگیاں خدا کے فضل کی شکر گزاری کے لیے وقف ہو جاتی ہیں۔نئے سِرے سے پیدایش اور نیک زندگی ایسی عبادت ہیں جو خدا کو بے حد پسند ہے۔

دعا: اے خداوند یسُوع،ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے دنیا کی سزا خود برداشت کی۔ہم آپ کے آگے سر بسجود ہوتےہیں، اِس لیے کہ اب ہمیں وہ سزا نہ بھُگتنی پڑے گی کیونکہ اپنے ایمان کے بدولت ہم آپ سے پیوست ہو چُکے ہیں۔آپ نے ہمیں خدا کے غضب سے بری کیا ہے۔ہم آپ کے حُضور اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں۔ہمیں گناہ کی رغبت سے بری کیجیےاورہمیں پاک رُوح کےپھل عطاکیجیےتاکہ ہماری زندگیوں سے خدا یعنی ہمارے آسمانی باپ کی تمجید و توصیف اور ستائش عیاں ہو۔

سوال ۲۹۔ مسیح پر ایمان لانے والے لوگوں پر سزا کا حکم کیوں عائد نہ ہوگا؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:04 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)