Home
Links
Bible Versions
Contact
About us
Impressum
Site Map


WoL AUDIO
WoL CHILDREN


Bible Treasures
Doctrines of Bible
Key Bible Verses


Afrikaans
አማርኛ
عربي
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
Basa Jawa
Basa Sunda
Baoulé
বাংলা
Български
Cebuano
Dagbani
Dan
Dioula
Deutsch
Ελληνικά
English
Ewe
Español
فارسی
Français
Gjuha shqipe
հայերեն
한국어
Hausa/هَوُسَا
עברית
हिन्दी
Igbo
ქართული
Kirundi
Kiswahili
Кыргызча
Lingála
മലയാളം
Mëranaw
မြန်မာဘာသာ
नेपाली
日本語
O‘zbek
Peul
Polski
Português
Русский
Srpski/Српски
Soomaaliga
தமிழ்
తెలుగు
ไทย
Tiếng Việt
Türkçe
Twi
Українська
اردو
Uyghur/ئۇيغۇرچه
Wolof
ייִדיש
Yorùbá
中文


ગુજરાતી
Latina
Magyar
Norsk

Home -- Urdu -- John - 126 (Miraculous catch of fishes)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

ب : یسُوع کا مرُدوں میں سے جی اُٹھنا اور لوگوں پر ظاہر ہونا (یُوحنّا ۲۰: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

۔۵ : یسُوع کا جھیل کے کنارے ظاہر ہونا (یُوحنّا ۲۱: ۱۔۲۵)٠

الف : مچھلیوں کا معجزانہ شکار ( یُوحنّا ۲۱: ۱۔۱۴)٠


یُوحنّا ۲۱: ۱۔۳
۔۱ ان باتوں کے بعد یسُوع نے پھر اپنے آپ کو تبریاس کی جھیل کے کنارے شاگردوں پر ظاہر کیا اور اس طرح ظاہر کیا: ۲ شمعون پطرس اور توما جو توام کہلاتا ہے اور نتن ایل جو قانائی گلیل کا تھا اور زبدی کے بیٹے اور اس کے شاگردوں میں سے دو اور شخص جمع تھے۔ ۳ شمعون پطرس نے اُن سے کہا: میں مچھلی کے شکار کو جاتا ہُوں۔اُنہوں نے اُس سے کہا ہم بھی تیرے ساتھ چلتے ہیں۔ وہ نکل کر کشتی پر سوار ہُوئے مگر اُس رات کچھ نہ پکڑا۔

مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسُوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے وطن ،ضلع گلیل کو چلے جائیں جو تبریاس کی جھیل سے لگ کر ہے۔آپ اچھے چرواہے کی مانند اُس نے آگے نکل کر اُنہیں وہاں ملنے والے تھے۔لیکن اُن کے لیے آپ کی محبّت کا تقاضا یہ تھا کہ جب وہ یروشلیم میں تھے تب آپ اُنہیں جلد ملتے تاکہ اُن کا خوف دور ہو۔یہ اس وقت کی بات ہے جب فسح کے بعد اتوار کی شب کو آپ اُن سے ملے اور اُنہیں سلام کرتے ہُوئے ایزدی سلامتی پیش کی اور دنیا میں اِنجیل کی منادی کرنے کے لیے روانہ کیا (مرقُس ۱۶: ۷؛ متّی ۱۰: ۲۶)۔

چنانچہ آپ سے لوگوں کو پکڑنے کا حکم پانے کے بعد،کیا شاگردوںؓ نے اس حکم کی تعمیل کی؟کیا یسُوع کے مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے معجزے کے باعث اُن کے خیالات میں کوئی تبدیلی آئی تھی تاکہ وہ ابدی زندگی کا پیغام لے کر دنیا کو خوشخبری سُنانے کے لیے فوراً نکل پڑتے؟افسوس کی بات ہے کہ اُنہوں نے ایسا نہ کیا بلکہ اپنے پرانے مشغلوں میں مصروف ہو گئے اور مختلف گروہوں میں بٹ گئے، کچھ اکیلے رہ کر اور کچھ مچھیروں کی شراکت میں شامل ہو کر۔

ایک شام پطرس مچھلی پکڑنے کے لیے نکل پڑے۔اُنہوں نے اپنےد وستوں سے کہا: ”میں مچھلی پکڑنے جا رہا ہُوں۔“ یہ اُنہوں نے دوستوں کی مرضی پر چھوڑ دیا کہ وہ اُن کے پیچھےآئیں یا نہ آئیں اور خود چل دِیے۔اُن کے دوستوں نے جانے کا ارادہ کیا اور اُن سے جھیل کے ساحل پر جا ملے۔ سب کشتی میں سوار ہوگئے اور جھیل کے بیچ میں پہنچ گئے۔اُنہوں نے کئی بار جال ڈالا اور رات بھر تھکتے رہے لیکن ان کے ہاتھ کچھ بھی نہ آیا۔وہ یسُوع کی بات بھول گیے کہ” تُم میرے بِنا کُچھ نہیں کر سکتے“۔

یُوحنّا ۲۱: ۴۔۶
۔۴ اور صبح ہوتے ہی یسُوع کنارے پر آ کھڑا ہُوا مگر شاگردوں نے نہ پہچانا کہ یہ یسُوع ہے۔ ۵ پس یسُوع نے اُن سے کہا: بچّو، تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ ۶ اُس نے اُن سے کہا: کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑوگے۔پس اُنہوں نے ڈالا اور مچھلیوں کی کثرت سے پھر کھینچ نہ سکے۔

یسُوع نے اپنے شاگردوں کو اُن کے گمراہ ہونے پر بھی ترک نہ کیا۔آپ اُن کے لَوٹنے کے انتظار میں ساحل پر کھڑے رہے۔مسیح نے اُن کے جالوں میں مچھلیاں ڈال دی ہوتیں لیکن آپ اُنہیں سکھانا چاہتے تھے کی آپ کی عظیم فتح کے بعد وہ اضطراری طور پر کام نہیں کر سکتے یا اپنے حسب معمول پیشے کی طرف نہیں لَوٹ سکتے۔ وہ آپ سے عہد باندھنے کے لیے رضامند تھے۔آپ اُن کے ساتھی ہیں لیکن روزمرّہ کی فکروں اور مسائل میں اُلجھ کر وہ آپ کو بھول گئے اور ایسا برتاؤ کیا گویا آپ موجود نہ تھے اور بہت دور تھے۔

آپ نے اپنے پیروؤں کو رسُول کہہ کر مخاطب نہیں کیا بلکہ بچّے یا جوان کہا۔آپ نے اُنہیں جو بھی بتایا تھا اس میں کی اکثر باتیں وہ بھول چُکے تھے اور نہ ہی آپ کے امتناعی احکام پر عمل کیا تھا۔اس مایوس کن رویّہ کے باوجود یسُوع نے فروتنی سے کام لے کر انہیں تنبیہ نہ کی بلکہ اُن سے کچھ کھانے کو مانگا۔انہیں اقرار کرنا پڑا کہ وہ ایک بھی مچھلی پکڑ نہ پائے اور یہ کہ خدا اُن کے ساتھ نہ تھا۔ مختصر یہ کہ انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔

سورج طلوع ہونے کو ہی تھا کہ یسُوع اُن کے پاس آئے گویا اُن پرنئی اُمیّد طلوع ہورہی تھی۔آپ نے اُن سے یہ نہ کہا : ”اگر تُم ناکام رہے ہو تو برا نہ مانو یا دوبارہ کوشش کرو، شاید تُم کامیاب ہو جاؤ۔“ بلکہ شاہی حکم کے طور پر آپ نے کہا: ”جال کو کشتی کے دائیں طرف ڈالو تو ضرور کچھ پکڑ سکوگے۔“حالانکہ وہ جھیل کے کافی اندر نہ تھے بلکہ ساحل کے قریب تھے جہاں بڑی مچھلیاں شاز و نادر ہی ملتی ہیں پھر بھی اُنہوں نے اس سُجھاؤ پر عمل کیا اور دائیں طرف جال ڈال دیا۔

یسُوع نے مچھلیوں کو پانی میں دیکھا ٹھیک اسی طرح جیسے آج آپ جانتے ہیں کہ وہ لوگ کہاں پائے جا سکتے ہیں جو آپ کے متمنّی ہیں۔آپ تمہیں ایسےلوگوں ہی کے پاس بھیجیں گے۔ آپ یہ نہیں کہتے کہ ہر کسی کو اپنے جال میں پکڑ لو لیکن صرف یہ کہتے ہیں کہ” اِنجیل کا جال اس جگہ ڈالو جہاں میں چاہتا ہُوں اور تُم میرے کلام کی تاثیر دیکھوگے“۔

شاگردوں نے اس انوکھے حکم کی تعمیل کی اور پھر بھی یسُوع کو نہیں پہچانا جو ایک معمولی انسان نظر آ رہے تھے۔ ممکن ہے آپ نے عام دستور کے مطابق سلام کیا ہو لیکن اس میں یقین کا لہجہ تھا۔لہٰذا انہوں نے ہمّت کرکے جال ڈال دِیے، حالانکہ وہ تھکے ماندہ تھے اوردیکھو اُن کے جال مچھلیوں سے بھر گئے۔خداوند رُوحانی رہنما بھیجتے ہیں جو اسی جگہ مچھلیاں پکڑتے ہیں جہاں آپ اُنہیں بھیجتے ہیں اور اُن کے جال مچھلیوں سے بھر جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ خود اُن کے بھرے ہُوئے جال کھینچ نہیں پاتے۔اُنہیں ایسے مخلص شریک کاروں کی مدد درکار ہوتی ہے جو اُن کی خلوص دل سے مدد کریں۔

دعا: خداوند یسُوع مسیح، ہمیں معاف فرمایئے کیونکہ ہم آپ کی خاطر لوگوں کو جیتنے کی خواہش رکھنے کی بجائے ہمیں خود اپنی وجۂ معاش کی فکر لگی رہتی ہے۔ہماری گمراہی کے باوجود آپ ہمارے پاس آگیے اس لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔ہمیں اپنی ناکامیوں کا اقرار کرنے کی توفیق دیجیے۔ہمیں آپ کے حکم کی تعمیل کرنا سکھائیے اور اُن لوگوں تک پہنچنے کی ترغیب دیجیے جو آپ کی تلاش میں ہیں اور اُنہیں بھی اپنی اِنجیل کے جال میں پھنسنے کی ترغیب دیجیے تاکہ وہ ہمیشہ کے لیے آپ کے اپنے بن جائیں۔

سوال ۱۳۰۔ کثرت سے مچھلیوں کا شکار کرنا شاگردوں کے لیے ندامت کا باعث کیوں ٹھہرا؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 29, 2012, at 10:16 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)