Home
Links
Bible Versions
Contact
About us
Impressum
Site Map


WoL AUDIO
WoL CHILDREN


Bible Treasures
Doctrines of Bible
Key Bible Verses


Afrikaans
አማርኛ
عربي
Azərbaycanca
Bahasa Indones.
Basa Jawa
Basa Sunda
Baoulé
বাংলা
Български
Cebuano
Dagbani
Dan
Dioula
Deutsch
Ελληνικά
English
Ewe
Español
فارسی
Français
Gjuha shqipe
հայերեն
한국어
Hausa/هَوُسَا
עברית
हिन्दी
Igbo
ქართული
Kirundi
Kiswahili
Кыргызча
Lingála
മലയാളം
Mëranaw
မြန်မာဘာသာ
नेपाली
日本語
O‘zbek
Peul
Polski
Português
Русский
Srpski/Српски
Soomaaliga
தமிழ்
తెలుగు
ไทย
Tiếng Việt
Türkçe
Twi
Українська
اردو
Uyghur/ئۇيغۇرچه
Wolof
ייִדיש
Yorùbá
中文


ગુજરાતી
Latina
Magyar
Norsk

Home -- Urdu -- John - 062 (Christ exists before Abraham)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۲ : جنم کے اندھے شخص کی شفا یابی ( یُوحنّا ۹: ۱ ۔۴۱)٠

الف : سبّت کے دن شفا یابی (یُوحنّا ۹: ۱۔۱۲)٠


یُوحنّا ۹: ۱۔۵
۔۱ پھر اُس نے جاتے وقت ایک شخص کو دیکھا جو جنم کا اندھا تھا۔ ۲ اور اُس کے شاگردوں نے اُس سے پُوچھا کہ اے ربّی!کس نے گناہ کیا تھا جو یہ اندھا پیدا ہُوا،اس شخص نے یا اُس کے ماںباپ نے؟ ۳ یسُوع نے جواب دیا:نہ اس نے گناہ کیا تھا نہ اس کے ماں باپ نے بلکہ یہ اِس لیے ہُوا کہ خدا کے کام اُس میں ظاہر ہوں۔ ۴ جس نے مُجھے بھیجا ہے ہمیں اُس کے کام دن ہی دن کو کرنا ضرور ہے۔ وہ رات آنے والی ہے جس میں کوئی شخص کام نہیں کر سکتا۔ ۵ جب تک میں دُنیا میں ہُوں، دُنیا کا نُور ہُوں۔

یسُوع اپنے دشمنوں سے، جو آپ پر پتھّر پھینکنے والے تھے، جلد بازی میں بچ کر بھاگ نہیں گیے بلکہ اس نازک اور پُر خطر گھڑی میں آپ کی نظر ایک مصیبت کے مارے بھائی پر پڑی۔آپ معافی بخشنے والی محبّت ہیں جو خلوص سے برکت دیتے ہیں۔آپ کے شاگردوں نے بھی اس نابینا شخص کو دیکھا تھا لیکن اس کا اُن پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔بلکہ وہ اس گناہ کے متعلق سوچنے لگے جس کی وجہ سے اس شخص پر یہ آفت آئی تھی جیسا کہ پرانے زمانہ میں اکثر لوگ یہ سوچتے تھے کہ بیماریاں کسی نہ کسی گناہ کی سزا کے طور پر خدا کی طرف سے لاحق ہوتی ہیں۔یسُوع نے اس معذوری کی نہ وجہ بتائی نہ ہی اُس نوجوان کو یا اس کے والدین کو معصوم قرار دیا لیکن آپ کو اس شخص کی معذوری میں خدا کی طرف سے معجزہ دکھانے کا موقع نظر آیا۔ آپ نے اپنے شاگردوں کو اس بیچارہ کا انصاف کرنے یا اس اندھے پن کی وجوہات دریافت کرنے کا موقع نہ دیا۔ آپ نے اُنہیں آگے بڑھنے کو کہا اور خدا کی مرضی کا مقصد سمجھایا جو نجات اور شفا یابی ہوتا ہے۔

یسُوع نے کہا: مجھے معجزانہ کارنامہ دکھانا چاہئے۔ محبّت نے آپ کو مجبور کیا۔ آپ انصاف کرنا یا تباہ کرنا نہیں چاہتے تھے بلکہ رحم سے مغلوب ہوکر اسے شفا دینا چاہتے تھے۔ اس سے آپ اپنی نجات بخش محبّت،یقینِ کُلّی اور ارادے ظاہر کرنا چاہتے تھے۔ آپ دنیا کے مُنجی ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگوں کو ایزدی زندگی کے لیے تیّار کریں۔

مسیح کے یہ الفاظ ہمارے کانوں میں گونجتے ہیں:"میں بذاتِ خود یا اپنی قوّت سے کام نہیں کرتا بلکہ اپنے باپ کے کام اس کے نام سے اور اُس کی مرضی کے مطابق کرتا ہُوں۔"آپ اپنے کارناموں کو خدا کے کام بتاتے تھے۔

یسُوع جانتے تھے کہ وقت کم ہے اور عنقریب آپ کی مَوت واقع ہونے والی تھی۔ اس کے باوجود آپ نے اُس نابینا کو شفا بخشنے کے لیے وقت نکالا۔چونکہ آپ دنیا کا نُور ہیں اس لیے اُس نابینا کو زندگی کے نُور سے منوّر کرنا چاہتے تھے۔ وہ وقت آنے والا ہے جب نہ آپ اور نہ ہی کوئی مقدّس کچھ کر سکے گا۔جب تک دن ہے اور اِنجیل کی منادی کرنے کے مواقع ہیں، ہمیں یسُوع کی گواہی دینی چاہئے۔تاریکی بڑھتی جا رہی ہے اور ہماری دنیا کو مسیح کی دوبارہ آمد کے سوا اور کوئی اُمیّد نہیں ہے۔ آپ کی راہ کون تیّار کرے گا؟

یُوحنّا ۹: ۶۔۷
۔۶ یہ کہہ کر اُس نے زمین پر تھوکا اور تھوک سے مٹّی سانی اور وہ مٹّی اندھے کی آنکھوں پر لگا کر ۷ اُس سے کہا جا، سلوام (جس کا ترجمہ" بھیجا ہُوا" ہے) کے حوض میں دھو لے۔ پس اُس نے جا کر دھویا اور بینا ہوکر واپس آیا۔

یسُوع نے اپنے سبھی معجزے بے کم و کاست اپنے مُنہ سے نکلے ہُوئے لفظ سے کر کے دکھائے۔لیکن اب کی بار آپ نے زمین پر تھُوکا اور اُس سے مٹّی سانی اور اُسے اُس نابینا کی آنکھوں پر لگا دیا۔ یسُوع چاہتے تھے کہ وہ نابینا یہ محسوس کرے کہ اُسے آپ کے بدن سے کچھ شَے دی گئی ہے۔ یسُوع کو اس نابینا پر ترس آیا اور آپ نے اُس کے ساتھ بہترین سلوک کیا تاکہ وہ شفا پائے۔ لیکن تعجب اِس بات کا ہے کہ اُس نابینا کی آنکھیں فوراً نہ کھُلیں بلکہ اُسے کچھ دور وادی میں پیدل جا کر سلوام کے حوض میں اپنی آنکھیں دھونی پڑیں۔ سلوام کے معنی،"بھیجا ہُوا" ہوتے ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ شفا یابی آپ کے اپنے لوگوں کی طرف بھیجے جانے کی علامت ہے۔آپ کی قوم کے لوگ خود گناہ اور قصور میں نابینا پیدا ہُوئے تھے جنہیں اُس شفا اور نجات کی ضرورت تھی جو یسُوع عنایت کرتے ہیں ۔

نابینا نے یسُوع کا وعدہ قبول کیا۔ اُسےآپ کی محبّت پر یقین تھا۔ اس نے فوراً آپ کے حکم کی تعمیل کی۔وہ آپ کی ہدایات پر سوچتے ہُوئے چل دیا اور پھر بھی آگے قدم بڑھاتا رہا اور وہاں پہنچ کر اپنی آنکھیں دھو لیں اور شفا یاب ہُوا۔ اُسے فوراً لوگ، پانی، روشنی، خود اُس کے اپنے ہاتھ اور آسمان نظر آئے۔اسے یہ سب چیزیں دیکھ کر حیرت ہُوئی اور اس کے گلے سے بلند آواز میں ہالیلویاہ اور خدا کی تمجید کے نعرے بلند ہُوئے۔

یُوحنّا ۹: ۸۔۱۲
۔۸ پس پڑوسی اور جن جن لوگوں نے پہلے اُس کو بھیک مانگتے دیکھا تھا کہنے لگے کیا یہ وہ نہیں جو بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا؟ ۹ بعض نے کہا: یہ وہی ہے؛ اوروں نے کہا:نہیں،لیکن کوئی اس کا ہم شکل ہے۔ اُس نے کہا: میں وہی ہُوں۔ ۱۰ پس وہ اُس سے کہنے لگے:پھر تیری آنکھیں کیسی کھُل گئیں؟ ۱۱ اُس نےجواب دیا کہ اُس شخص نے جس کا نام یسُوع ہے،مٹّی سانی اور میری آنکھوں پر لگا کر مُجھ سے کہا، سلوام میں جا کر دھو لے۔ پس میں گیا اور دھو کر بینا ہوگیا۔ ۱۲ اُنہوں نے اُس سے کہا:وہ کہاں ہے؟ اُس نے کہا: میں نہیں جانتا۔

یہ معجزہ خُفیہ نہ رہ سکا کیونکہ شفا یافتہ شخص کے پڑوسیوں نے اُسے دیکھا اور حیرت زدہ ہو گئے۔ بعض لوگ یقین نہ کرتے تھے کہ یہ شخص جو اب راہ پر ٹھیک سے چل رہا ہے، وہی شخص ہے جو کسی وقت لڑکھڑاتا تھا اور چلنے میں پس و پیش کرتا تھا جسے اکثر کوئی نہ کوئی تماشائی چلنے میں مدد کرتا تھا۔اس شفا یافتہ شخص نے گواہی دی کہ وہ وہی شخص ہے جسے وہ جانتے تھے۔

لوگوں نے اس کی شفایابی کی تفصیلات دریافت کیں لیکن شفا بخشنے والے کے متعلق کچھ نہ پُوچھا۔ وہ صرف یہ جاننا چاہتے تھے کہ اُس نے شفا کیسے پائی؟شفا یافتہ نابینا نے اُسے شفا بخشنے والے کا نام یسُوع بتایا لیکن اس کے علاوہ وہ آپ کے بارے میں اور کچھ نہ جانتا تھا۔ وہ مسیح کی اُلوہیّت کے بارے میں بھی کچھ نہ جانتا تھا لیکن اتنا ضرور جانتا تھا کہ آپ ایک انسان تھے جنہوں نے مٹّی سان کر اس کی آنکھوں پر مل دی اور پھر اُسے جا کر آنکھیں دھونے کے لیے کہا اور یوں وہ فوراً بینا ہو گیا۔

اس پرعدالتِ عالیہ کے جاسوسوں نے پُوچھا:"یہ یسُوع کہاں ہے؟اُس نوجوان نے جواب دیا : "میں نہیں جانتا،کسی وقت میں نابینا تھا مگر اب دیکھ سکتا ہُوں۔اُس نے مُجھ سے نہ پیسے طلب کیے اورنہ ہی شکرگزاری۔میں چشمہ پر گیا اور اب میں دیکھ سکتا ہُوں۔ میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہے اور نہ یہ کہ وہ کہاں کا ہے"۔

دعا: اے خداوند یسُوع، ہم آپ کا شکر بجا لاتے ہیں کہ آپ نے اُس نابینا شخص کونظر انداز نہ کر تے ہُوئےاُسے شفا بخشی۔آپ نے اُس کی آنکھیں کھول کر اُسے اُن لوگوں کے لیے علامت بنا دیا جو گناہ میں پیدا ہوئے ہیں۔اپنی پاک رُوح سے ہماری آنکھیں پوچھ دیجیے تاکہ ہم آپ کا نُور دیکھ سکیں اور خوشی سے آپ کا نام لیتے رہیں۔

سوال ۶۶۔ یسُوع نے اُس جنم کے اندھے شخص کو شفا کیوں بخشی؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 11:21 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)